وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ہوئے سیاسی کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے وزیرِ اعظم عمران خان کو آگاہ کر دیا کہ اتحادی ہمارے ساتھ نہیں چلنا چاہتے۔
حکومتی کمیٹی نے اتحادیوں سے ہونے والے مذاکرات پر بریفنگ دی اور وزیرِ اعظم کو بتایا کہ مزید لڑائی عوام اور عدالتوں کے ذریعے ہی لڑ سکتے ہیں۔
’’اپنا فیصلہ عوام کی عدالت پر چھوڑتے ہیں‘‘
اجلاس میں طے پایا کہ 27 مارچ کے جلسے میں عوام کو بتایا جائے کہ کس طرح چور اور ڈاکو عوام پر مسلط ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ یہ مافیا ملک میں ترقی نہیں چاہتا، ہم اپنا فیصلہ عوام کی عدالت پر چھوڑتے ہیں۔
اجلاس میں ناراض اراکین سے بھی دوبارہ رابطہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ عدالت کے ذریعے ان ناراض اراکین کو تاحیات نااہل کروانے پر زور دیا جائے۔
’’کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا، سرپرائز دوں گا‘‘
اجلاس میں وزیرِ اعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ کسی بھی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا، ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپوزیشن کو سرپرائز دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے دباؤ میں آکر اپنے تمام کارڈز شو کر دیئے ہیں، چوہدری نثار سے ملاقات ہو چکی ہے، ان سے 50 سال پرانا تعلق ہے، ان سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔
’’ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے‘‘
وزیرِ اعظم نے اجلاس میں کہا کہ یہ لکھ لیں کہ تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہو گی، ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے، میں ہار ماننے والا نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں تحریکِ انصاف کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، کسی بھی صورت این آر او نہیں ملے گا۔
’’فوج سے اچھے تعلقات ہیں‘‘
وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فوج کے ساتھ آج بھی اچھے تعلقات ہیں، پاکستان آج بچا ہوا ہے تو پاک فوج کی وجہ سے بچا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لڑائی ہونے دیں پتہ چل جائے گا کہ کون استعفیٰ دیتا ہے، سپریم کورٹ ریفرنس اس لیے بھیجا ہے کہ ووٹوں کی خرید و فروخت میں رکاوٹ آئے۔
’’کرپشن بچانے کیلئے اپوزیشن میرے خلاف اکٹھی ہوئی‘‘
وزیر ِاعظم عمران خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ لوگ اپنی کرپشن بچانے کے لیے میرے خلاف اکٹھے ہوئے ہیں، اپوزیشن کی سیاست ختم ہونے جا رہی ہے۔