• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ججز پر انگلیاں اٹھانا بند کریں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال


چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ ججز پر انگلیاں اٹھانا،  الزامات لگانا بند کردیں، جس شخص سے مسئلہ ہو آکر مجھے بتائیں، دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی محمد امین کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں پاکستان کے وائس چیئرمین بار کونسل کی تقریروں پر سخت ردعمل دیا۔

انہوں نے کہا کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کا ججزکو تنخواہ دارملازم کہنا انتہائی نامناسب ہے۔

ججز پر الزام تراشی کرنا ان فئیر اور انتہائی نامناسب ہے

انہوں نے کہا کہ ججز پر الزام تراشی کرنا ان فئیر اور انتہائی نامناسب ہے، عام طور پر سخت الفاظ استعمال نہیں کرتا، ججز رولز کمیٹی میں میرے برابرجج نے طریقہ کار پر اتفاق رائے کیا، ججزکے لیے سب سے اہم ان کی دیانتداری،اہلیت اور قابلیت ہے۔

چیف جسٹس پاکستان  نے کہا کہ جج کا تحمل اور اس کی ہرقسم کے اندرونی یا بیرونی دباؤ سے آزادی اہم ہے، براہ راست مجھ سےآکربات نہیں کرسکتے توآپ محض اخباروں کی زینت بننا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے احسن بھون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کون سی عدالتی پریکٹس پر اعتراض ہے؟ میرے دروازے آپ کیلئے رات 9 بجے بھی کھلے ہیں، ہم یہاں اہلیت،قابلیت،دیانتداری کی وجہ سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تقرری غیرجانبدارنہ ہوتی ہے، ہم بنا کسی دباؤ سے کام کرنے والے لوگ ہیں، میرے رجسٹرار کو گالیاں دینا بند کریں، میرے رجسٹرار کا 20 سالہ تعلیمی تجربہ ہے، بینچز کی تشکیل میں کرتا ہوں۔

اعلیٰ عدلیہ میں ججزتقرری کے اصول وضع کیے جائیں

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججزتقرری کے اصول وضع کیے جائیں، عدلیہ میں اہل وکلا کو جج بھرتی کیا جانا چاہیے،

صدرسپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا کہ سینیئرجج جسٹس فائزعیسیٰ کے خط سے تاثرملتا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں تقسیم کا عنصرہے، امید ہے چیف جسٹس پاکستان عدلیہ کی تقسیم کا عنصرختم کریں گے، جسٹس فائز نے کہا انتظامیہ سے لیےگئے افسران کی عدلیہ میں تعیناتی اصولوں کے منافی ہے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں خاتون جج عائشہ اے ملک کی تقرری تاریخی اقدام ہے

جسٹس قاضی محمد امین نے فل کورٹ ریفرنس میں الوداعی خطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ میں خاتون جج عائشہ اے ملک کی تقرری تاریخی اقدام ہے، 7 دہائیاں یہ سمجھنے میں لگ گئیں کہ صنف اعلیٰ عدلیہ میں تعیناتی کیلئے رکاوٹ نہیں۔

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ میری اہلیہ اور پورے خاندان نے ہر اچھے برے وقت میں ساتھ نبھایا، تمام ججز، اٹارنی جنرل اور بار نمائندگان کا اچھے الفاظ میں یاد کرنے پرشکریہ، اپنے تمام عدالتی اسٹاف کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

قومی خبریں سے مزید