• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہماری کائنات میں بے شمار کہکشائیں ،اربوں سورج اور دیگر حیرت انگیز اجسام موجود ہیں۔ نظامِ شمسی سے باہر ایسے کئی سیارے بھی موجود ہیں جنہیں ایگزوپلانیٹ کہا جاتا ہے اور اب ان کی تعداد 5000 تک جاپہنچی ہے۔ لیکن اب بھی کئی کروڑ ایسے سیارے موجود ہیں جو شاید ہماری زمین جیسے بھی ہوسکتے ہیں اور ان کی دریافت اور شناخت کا کام ابھی باقی ہے۔ ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل کیپلر خلائی دوربین سے دیکھے گئے 65 اجسام کو سیاروں کا درجہ دیا گیا ہے، جس کے بعد ان کی تعداد 5005 تک پہنچ چکی ہے جو ایک اہم سنگِ میل ہے۔ 

ان میں پانچ سیاروں کا ایک مجموعہ بھی ہے جو کے ٹو 384 نامی سرخ بونے ستارے کے گرد گھوم رہے ہیں۔ ماہرین نے بعض سیاروں کو’’ سپر ارتھ اور منی نیپچون‘‘ کا نام بھی دیا ہے، اسی طرح نظامِ شمسی کے مشتری جیسے دیوہیکل سیارے بھی ملے ہیں۔ لیکن اس کیٹلاگ میں 30 فیصد مشتری اور زحل جیسے بڑے سیارے ہیں، کچھ برفیلے نیبچون اور یورینس کی طرح ہیں اور کچھ ٹھوس پتھریلے سیارے ہیں جنہیں’’ سپر ارتھ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ہماری زمین اور مریخ جیسے سیارے بہت کم ملے ہیں۔1992 میں پہلا سیارہ دریافت ہوا تھا۔ پھر 2009 میں کیپلر دوربین سے سیاروں کی تعداد تیزی سے بڑھی اور اس نے کل 60 فی صد سے زائد سیارے دریافت کیے۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم اطراف میں اس چھوٹے سے رقبے کی بات کریں تو اندازہ ہے کہ وہاں 100 سے 200 ارب مزید سیارے مل جائیں گے۔ ماہرین پراُمید ہیں کہ نینسی گریس رومن اسپیس ٹیلی اسکوپ اس کام میں مزید مدد کریں گے اور جیمز ویب خلائی دوربین سے بھی دوردراز کائناتی گوشوں میں مزید نئے سیارے مل سکیں گے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
ٹیکنالوجی سے مزید