• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایوان بالا میں ووٹر کی شناخت کے متنازعہ بل پر حکومت کو شکست

لندن (پی اے) ایوان بالا میں ووٹر کی شناخت کے متنازعہ بل پر حکومت کو شکست کاسامنا کرنا پڑا۔ لارڈز نے ایوان کے حق میں170جبکہ مخالفت میں199ووٹ دیئے، اس طرح 29ووٹ کی اکثریت سے حکومت کا بل نا منظورکر دیاگیا۔ اب حکومت یہ فیصلہ کرے گی کہ دارالعوام میں ایوان بالا کے اس فیصلے کو تبدیل کرانے کیلئے ووٹنگ کراتی ہے یا نہیں۔ وزرا کا کہنا ہے کہ تصویری شناخت سے فراڈ کی روک تھام میں مدد ملے گی لیکن اس پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سے بعض لوگ ووٹ ڈالنے سے رہ جائیں گے۔ ایوان بالا یہ ووٹنگ الیکشن بل پر بحث کے دوران ہوئی، جس کے تحت انگلینڈ اور ویلز میں پارلیمانی الیکشن، لوکل کونسل کے الیکشن اور پولیس اور کرائم کمشنرکیلئے تبدیلیاں تجویز کی گئی تھیں، بل کے تحت عوام کیلئے یہ لازم قرار دیا گیا تھا کہ وہ تصویری شناخت کا تصدیق شدہ فارم پیش کریں، یہ قدم پارٹی منشور میں کئے گئے ایک وعدے کو پورا کرنے کیلئے کیا گیا تھا لیکن یہ متنازعہ قرار پایا۔ کنزرویٹو پارٹی کے سابق وزیر لارڈ ویلیٹس نے ایک ترمیم تجویز کی، جس میں کہا گیا تھا کہ ووٹرز کو اپنی شناخت ثابت کرنے کیلئے لائبریری کارڈ، ملازمت کا کارڈ یا طالب علم کا شناختی کارڈ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے منصوبے کے تحت جن لوگوں کے پاس تصدیق شدہ شناخت نہ ہو وہ کونسل سے فری ووٹر کارڈ لے سکتے ہیں۔ کیبنٹ منسٹر لارڈ ٹرو کا کہنا ہے کہ ووٹر کی شناخت کیلئے مزید ڈاکومنٹس کے اضافے سے اخراجات میں اضافہ ہوگا۔ لارڈ ویلیٹس کا کہنا تھا کہ یہ قابل قبول شناخت کے دائرے کو وسیع کرنے کا ایک کم خرچ طریقہ ہے۔ انھوں نے خدشہ طاہر کیا کہ نئے بل کے مجوزہ طریقے سے اگلے الیکشن میں ہر حلقے سے سیکڑوں ووٹروں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ تصور کیجئے کہ اگر اگلے الیکشن کا نتیجہ سادہ اکثریت کا نکلا تو سارا دن میڈیا پر یہی خبریں چلیں گی کہ بڑی تعداد میں ووٹرز کو واپس گھر بھیج دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ میرے نزدیک بہت ہی اہم سیاسی اور آئینی رسک ہے اور اگر یہ فیصلہ کیا جاتا ہے تو اس کو مددنظر رکھا جانا چاہئے۔لیبر پارٹی کی بیرونس ہے مین نے اس ترمیم کی حمایت کی اور کہا کہ اس سے ووٹر کی فوٹوگرافک شناخت سے پیدا ہونے والی سنگین تشویش کا تدارک ہوجائے گا۔ آپریشن بلیک ووٹ کے بانی آزاد کراس بینچ لارڈ وولی نے کہا کہ وہ تو ووٹر کی شناخت کی تجویز ہی کو ختم کردینے کے حامی ہیں کیونکہ ووٹرفراڈ کی شرح بہت ہی کم ہے، اب لارڈز25 اپریل کو بل پر مزید غور کریں گے۔ ہائوس آف لارڈز میں ایک دفعہ بل کی اسکروٹنی ختم ہونے کے بعد یہ بل دوبارہ دارالعوام میں ارکان پارلیمنٹ کے پاس جائے گا، جو لارڈز کی ترامیم قبول کرنے یا نہ کرنے یا اس میں تبدیلیوں کا فیصلہ کریں گے، پارلیمانی روایت کے مطابق اس بل پر جب تک اتفاق رائے نہیں ہوجاتا یہ دونوں ایوانوں کے درمیان گردش کرتا رہے گا۔

یورپ سے سے مزید