پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے۔
تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد ہونے والی ووٹنگ میں حمزہ شہباز کو 197 ووٹ ملے جبکہ پرویز الہٰی کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔
حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کا باقاعدہ اعلان ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے کیا۔
خیال رہے کہ یہ بتایا جارہا تھا کہ فیاض الحسن چوہان کی جانب سے ایک واحد ووٹ پرویز الہٰی کو دیا گیا۔
اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، پرویز الہٰی زخمی
پنجاب اسمبلی میں اراکین اسمبلی کی ہنگامہ آرائی کے دوران پی ٹی آئی کے نامزد امیداوار پرویز الہٰی زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز الہٰی نے کہا کہ ان پر موجودہ حکمرانوں نے قاتلانہ حملہ کروانے کی کوشش کی۔
پنجاب اسمبلی میں اجلاس کی کارروائی کا آغاز
ہنگامہ آرائی کے دوران ہی ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے ایوان کی کارروائی کا آغاز کردیا۔
تحریک انصاف کے اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور ایوان سے باہر گئے، جس کے بعد اسمبلی ہال کے دروازے بند کردیے گئے۔
دروازے بند ہونے کے بعد وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع کردیا گیا۔
PTI خواتین ارکان لوٹے لے آئیں
پنجاب اسمبلی میں شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی ہوئی، تحریکِ انصاف کی خواتین ارکان لوٹے لے کر ایوان میں پہنچ گئیں۔
ارکان ایوان میں لوٹے لہرانے اور اچھالنے لگے، اسمبلی ہال کے اندر لوٹے لوٹے کے نعرے بھی لگنے لگے۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے قبل پی ٹی آئی ارکان نے ڈپٹی اسپیکر کا گھیراؤ کر لیا۔
پی ٹی آئی ارکان نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر حملہ کر دیا، ان کو لوٹے اور تھپڑ مارے، ان کے بال نوچے۔
اس صورتِ حال کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری سیکیورٹی کے ساتھ واپس اپنے دفتر چلے گئے۔
پی ٹی آئی ارکان نے ڈپٹی اسپیکر کے ڈائس پر لوٹے رکھ دیے۔
پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے ایوان میں سیٹیاں بجائی گئیں، ایوان میں ایک دوسرے پر فقرے کسے گئے، ڈائس کے سامنے ارکان نے نعرے بھی لگائے۔
پی ٹی آئی ارکان نے نعرے لگائے کہ ’’ہمارے لوٹے واپس کرو‘‘۔
پی ٹی آئی اراکین کا مؤقف تھا کہ لوٹوں کو ووٹ کاسٹ نہیں کرنے دیں گے، بلے پر جیت کر شیر کو ووٹ کیسے دے سکتے ہیں۔
ہنگامہ آرائی کے بعد صورتِ حال کو قابو میں کرنے کے لیے پنجاب اسمبلی بلڈنگ میں سادہ کپڑوں میں پولیس اہلکار داخل ہو گئے۔
آئی جی پنجاب بھی پنجاب اسمبلی پہنچے، اس موقع پر ان کے ہمراہ خصوصی کمانڈوز بھی تھے۔
پولیس اہلکاروں کو بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے پیشِ نظر طلب کیا گیا تھا، پولیس اہلکاروں کے اسمبلی میں داخلے پر بھی پی ٹی آئی ارکان نے احتجاج کیا۔
اسپیکر کے احتجاج پر پولیس کو اسمبلی کی لابی سے باہر نکال دیا گیا جس کے بعد پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے والے پولیس اہلکار باہر نکل آئے۔
اس سے قبل پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے لیے ارکان کو ایوان میں بلانے کے لیے گھنٹیاں بجائی گئیں، اجلاس ساڑھے گیارہ بجے شروع ہونا تھا۔
حکومتی امیدوار پرویز الہٰی اور متحدہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز بھی اسمبلی میں موجود ہیں۔
اپوزیشن بنچوں پر اس وقت 100 سے زائد ارکان موجود ہیں۔
سیکریٹری اسمبلی نے ڈپٹی اسپیکر کو خط لکھ دیا جس میں کہا ہے کہ مہمانوں کو اسپیکر گیلری میں آنے کی اجازت نہ دی جائے، کوئی بھی شخص چھلانگ لگا کر ایوان میں داخل ہو سکتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی سے متعلق جو پہلے فیصلے ہوئے تھے ان ہی پر عمل درآمد کیا جائے، 10 مہمان کسی بھی سیاسی پارٹی کے ساتھ آنے کی اجازت تھی۔
سیکریٹری اسمبلی کے خط میں کہا گیا ہے کہ آپ کی طرف سے 200 افراد کی لسٹ بھجوائی گئی ہے، زیادہ مہمان ہونے سے لڑائی جھگڑے کا خطرہ ہے۔
اپوزیشن اتحاد کی بسیں نجی ہوٹل سے اسمبلی پہنچیں، مسلم لیگ ن کے رہنما و وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار حمزہ شہباز بھی بس پر اسمبلی آئے ہیں۔
بسوں میں سواری سے قبل ارکان کی حاضری چیک کی گئی۔
پیپلز پارٹی کےارکانِ صوبائی اسمبلی اپنی گاڑیوں میں اسمبلی پہنچے ہیں۔
پی ٹی آئی کی خواتین ارکانِ اسمبلی پنجاب اسمبلی پہنچ گئیں، اس موقع پر انہوں نے اپنے قائدین اور امیدوار کے حق میں نعرے لگائے۔
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بُزدار بھی پنجاب اسمبلی پہنچ گے، وہ بھی وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔
عثمان بزدار پنجاب اسمبلی میں ارکانِ اسمبلی سے ملاقاتیں کریں گے۔
سابق صوبائی وزراء ڈا کٹر یاسمین راشد اور مراد راس پنجاب اسمبلی پہنچ گئے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد راس نے کہا کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں بہت فرق ہے، نمبر پورے ہیں، ہمارا امیدوار کامیاب ہو گا۔
پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کا کہنا ہے کہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے الیکشن صاف و شفاف ہو گا، میں اسمبلی رولز کے مطابق الیکشن کراؤں گا۔
دوست محمد مزاری پنجاب اسمبلی پہنچ گئے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھ رہا ہے کہ اسمبلی کا ماحول خراب کرنا ہے تو میں نے پریشر لینے نہیں دینا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایوان میں دونوں طرف سے کوشش ہو گی کہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے الیکشن التواء کا شکار ہو جائے۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ الیکشن آج ہی ہو گا، رزلٹ کا اعلان بھی آج ہی کیا جائے گا، پوری کوشش ہو گی کہ اچھے انداز میں الیکشن کراؤں۔
دوست محمد مزاری نے میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ کل عدالت کے دو رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوا تھا۔
پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی پنجاب اسمبلی پہنچ گئے۔
اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن میں کسٹوڈین نہیں ہوں، میں وزارتِ اعلیٰ کا امید وارہوں، وقت ثابت کرے گا کہ ڈپٹی اسپیکر ایماندار ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب شفاف ہو، کس کی نیت خراب ہے وہ آج سامنے آ جائے گا، شفاف الیکشن پر شبہات ہیں۔
چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ کوشش کریں گے الیکشن شفاف ہو، لیکن نیتیں شفاف نہیں، آج کے دن پتہ چلے گا کہ کون کسٹوڈین ہے اور اس کا رویہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارد گرد وقت اور حالات نیک نیتی والے نہیں، اگر بے انصافی کے نتائج ہوتے ہیں تو کون مانے گا، وقت پر بتائیں گے کہ ڈپٹی اسپیکر کہاں سے ہدایات لے رہے ہیں۔
اس موقع پر میڈیا نمائندوں کو پہلے پنجاب اسمبلی میں داخلے سے روک دیا گیا تاہم بعد میں میڈیا نمائندوں کی جانب سے اعلیٰ حکام سے رابطے کے بعد میڈیا کو کوریج کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد میڈیا نمائندے پنجاب اسمبلی میں میڈیا کیمپ پہنچ گئے۔
حمزہ شہباز مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار ہیں جبکہ پرویز الہٰی کو اپنی جماعت ق لیگ کے ساتھ پی ٹی آئی کی حمایت بھی حاصل ہے۔
پرویز الہٰی کی جانب سے 189 ارکان کی حمایت کا دعویٰ سامنے آیا ہے جبکہ حمزہ شہباز شریف نے 200 سے زائد ارکانِ اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔
حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ناراض گروپ اور پیپلز پارٹی کی حمایت انہیں حاصل ہے۔
پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 ارکان پر مشتمل ہے، جبکہ پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ بننے کے لیے 186 ووٹ درکار ہیں۔
موجودہ اسمبلی میں پاکستان تحریکِ انصاف کے 183 ارکان ہیں، مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 166 ہے، مسلم لیگ ق کے 10 ارکان ہیں، پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 7 ہے۔
ایوان میں اس وقت آزاد ارکان کی تعداد 4 ہے جبکہ راہِ حق پارٹی کا ایک رکن ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف کے ناراض ارکان کی تعداد 21 ہے، مسلم لیگ ن کے 5 ارکان اپنی جماعت سے ناراض ہیں، جبکہ چوہدری نثار علی خان ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔
مسلم لیگ ن کے ایم پی اے خلیل طاہر سندھو نے میڈیا سے گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس ووٹوں کی تعداد 200 سے زائد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ منحرف ارکان آج ووٹ کاسٹ کریں گے، منحرف ارکان کو زیادہ سے زیادہ ڈی سیٹ کیا جا سکتا ہے۔
خلیل طاہر سندھو نے یہ بھی کہا کہ ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کا طریقہ کار آئین میں ہے، ہمارے منحرف ارکان کی تعداد 3 سے 4 ہے۔
حمزہ شہباز کے حامی ارکانِ پنجاب اسمبلی ایئر پورٹ کے قریب واقع ہوٹل میں موجود ہیں۔
متحدہ اپوزیشن کے ارکان بسوں میں پنجاب اسمبلی پہنچیں گے، ارکان کو اسمبلی تک پہنچانے کے لیے 5 بسیں ہوٹل پہنچ گئیں۔
اس موقع پر ہوٹل میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، بسوں کے ساتھ پولیس ٹیمیں پنجاب اسمبلی تک آئیں گی۔
قائم مقام سی سی پی او لاہور شہزادہ سلطان کا سیکیورٹی کے حوالے سے کہنا ہے کہ اسمبلی آنے والے اراکین کو بھرپور سیکیورٹی دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کی مقرر کردہ حدود میں دفعہ 144 کا نفاذ یقینی بنائیں گے، متعلقہ افراد کو مکمل چیکنگ کے بعد ہی پنجاب اسمبلی میں داخلے کی اجازت ہو گی۔
قائم مقام سی سی پی او لاہور شہزادہ سلطان نے مزید بتایا کہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص یا گاڑی کو اسمبلی کے احاطے میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افسران سمیت 2 ہزار سے زائد جوان اسمبلی کی سیکیورٹی پر تعینات ہیں۔