اس ترقی یا فتہ دور میں ماہرین ٹیکنالوجی کے میدان میں انوکھی چیزیں متعارف کرنے میں سر گرداں ہیں۔ اس ضمن میں ایک ایسا کوڑے دان تیار کیا گیا ہے جو بچے ہوئے کھانے کو کھاد میں تبدیل کردیتا ہے۔ اس کو ’’رینکل کوڑے دان ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کو سان فرانسسکو کی ایک کمپنی نے تیار کیا ہے، جس کے لیے پورے سسٹم میں انتہائی بہترین خردنامیوں کا انتخاب کیا ہے۔ اس میں بچا ہوا کھا نا رکھ کر 24 گھنٹے میں کھاد بنائی جا سکتی ہے۔
اس خود کار کوڑے دان میں کئی طرح کے خامرے اور خرد نامئے (مائیکروب) موجود ہیں جن سے سبزیوں، پھلوں کے چھلکوں، خراب پھل اور دیگر اشیا کوہضم کرکے اس سے بہترین قدرتی کھاد تیار کی جاسکتی ہے۔ اس عمل میں کوئی بدبو اور حشرات وغیرہ پیدا نہیں ہوتے۔
اسے کچن ٹو گارڈن فرٹیلائزر کمپوزٹر کہا جاسکتا ہے۔ اب اس میں انڈیلا جانے والا کوڑا کرکٹ خواہ کتنا ہی خراب کیوں نہ ہو، اس سے بہترین نامیاتی کھاد بنتی ہے جو آپ کے باغیجے کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ اہم اجزا سے بھرپور یہ کھاد باغ کے لیے کسی ٹانک سے کم نہیں ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس کی پیکجنگ بھی ماحول دوست ہے اور استعمال شدہ پلاسٹک مکمل طور پر ماحول دوست اور باپوپلاسٹک کے زمرے میں آتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس میں کوئی بو پیدا نہیں ہوتی اور یہ عمل خاموشی سے جاری رہتا ہے۔ اس کے خردنامئے بڑی تیزی سے اپنی تعداد ازخود انداز میں بڑھاتے رہتے ہیں۔ کمپنی کے مطابق کچی یا پکی ہوئی سبزیوں، پھلوں، گوشت، روٹی کے ٹکڑوں، انڈوں اور دیگر اشیا کو اس میں رکھ کر کھاد میں بدلا جاسکتا ہے۔ جیسے ہی آپ یہ کھانے اندر رکھتے ہیں۔ بیکٹیریا اور خردنامئے اپنا کام کرتے رہتے ہیں اور اس دوران اندر ایک گرائنڈر اسے گھماتا اور ہلاتا رہتا ہے۔ یوں ایک دن میں ہی قدرتی کھاد تیار ہوجاتی ہے۔