لاہور ہائی کورٹ میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کے لیے حمزہ شہباز کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری پنجاب اور گورنر پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔
عدالتِ عالیہ میں درخواست اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عثمان بزدار کا استعفیٰ یکم اپریل سے منظور ہو چکا اور وزیرِ اعلیٰ کا دفتر اس وقت خالی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر کا منتخب وزیرِ اعلیٰ کوحلف کے لیے بلانا آئینی روایت ہے، آئینی روایات کی خلاف ورزی درحقیقت آئین سے انحراف ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئینی بحران پیدا کیا جا رہا ہے جو پارلیمانی جمہوریت اور آئین کی روح کے خلاف ہے، گورنر آفس وفاق اور اتحاد کی علامت ہے اور گورنر کا کام آئین کا تحفظ ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آئین میں گورنر کو بادشاہ کی طرح کے اختیارات حاصل نہیں، گورنر پنجاب کا درخواست گزار سے حلف نہ لینا سیاسی شعبدہ بازی اور بدنیتی ہے۔
حمزہ شہباز نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ صدر، اسپیکر اور گورنر کے آفس کا کام پارٹی پالیسیز کو اختیار کرنا نہیں۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا درخواست میں یہ بھی کہنا ہے کہ حلف نہیں لیا جا رہا اس لیے آئینی درخواست دائر کرنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے۔