• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں مختلف مذاہب اور عقائد موجود ہیں لیکن کائنات کے رب کا آفاقی پیغام انسانیت، محبت اور امن کے علاوہ کچھ بھی نہیں چنانچہ جس انسان میں عجز و انکساری، احترامِ انسانیت ہو اور وہ عدم تشدد و بھائی چارے پر یقین رکھتا ہو تو وہ رحم دل اور متقی بھی ہوگا اور وہی انسان اللہ تعالیٰ کے قریب ترین بندوں میں سے ہوتا ہے، یہی وہ بنیادی فرق ہے جو جانور اور اشرف المخلوقات میں نمایاں ہے۔ ’’المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ‘‘ لندن میں قائم ایک بین الاقوامی رفاہی ادارہ ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹو کے دورِ حکومت میں وفاقی وزیر پٹرولیم، محنت و افرادی قوت اور ’’انجمنِ طلبہ اسلام‘‘ کے بانی صدر حاجی حنیف طیب نے پاکستان میں 1983کے اوائل میں اس ادارہ کی بنیاد رکھی تھی بعد ازاں 1992میں ’’المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل‘‘ کے موجودہ چیئرمین عبدالرزاق ساجد بھی ’’اے ٹی آئی‘‘ پاکستان کے صدر رہے۔ ساجد صاحب نے اپنی رفاہی سرگرمیوں کا آغاز 2006میں یو کے سے کیا اور آج انسانی خدمت کا یہ سفر پاکستان، آزاد کشمیر سمیت دُنیا کے 22ممالک میں پھیل چکا ہے جن میں فلسطین، یمن، شام، کینیا، سوڈان، سری لنکا، گیمبیا اور افریقہ کے کئی ممالک اور برما بھی شامل ہے۔ بنیادی طور پر صحافی تعریف کم اور تنقید زیادہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں لیکن اسٹیٹس کو سے ذرا ہٹ کر کسی بھی معاشرے میں ایسے افراد خواہ خال خال ہی کیوں نہ ہوں لیکن اُن کی خدمات ضرور موجود ہیں جنہیں نام کی پروا ہوتی ہے نہ صلے کی تمنا چنانچہ میری دانست میں جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ’’صحافت معاشرے کا آئینہ ہوتی ہے‘‘ تو پھر اس ’’آئینے‘‘ میں عبدالرزاق ساجد جیسے انسانیت کے سفیروں کے رفاہی کاموں کو بھی سامنے لایا جائے بلکہ ایسے لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کی خدمات کو سراہا جائے تاکہ معاشرے کے دیگر افراد بھی متاثر ہو کر ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انسانیت کی خدمت کریں کیونکہ انسانی سماج میں جس قدر اس قسم کے رجحانات پنپتے ہیں اسی قدر حکومتوں کا بوجھ بھی کم ہوتا ہےلہٰذا پوری دُنیا میں رفاہی تنظیمیں بڑی حد تک حکومتوں کا بوجھ بانٹنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

خیال رہے کہ ’’المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ‘‘ کے کئی ایک رفاہی منصوبوں کا میں خود بھی چشم دید گواہ ہوں، اس لیے پوری ذمہ داری سے تحریر کر سکتا ہوں کہ مذکورہ ادارے کے زیر انتظام دُکھی انسانیت کے لیے بیسیوں منصوبوں پر کام جاری ہے اور یہ متحرک نیٹ ورک رنگ و نسل، مذہب و علاقہ اور فرقوں کی تقسیم سے بالاتر ہو کر خلقِ خدا کی خدمت کر رہا ہے۔ مثال کے طو پر ’’روشنی سب کیلئے‘‘ کے سلوگن کے تحت پاکستان، آزاد کشمیر، بنگلہ دیش، کینیا، گیمبیا، سری لنکا، یمن، شام، انڈونیشیا، ملاوی، نائجیریا، افغانستان، برما اور عراق سمیت کئی پسماندہ ممالک میں ’’فری آئی کیمپس‘‘ لگانے کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور گزشتہ ماہ تک اس تنظیم نے آنکھوں کے 150000آپریشن مکمل کر لیے ہیں۔ ’’المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ‘‘ کی طرف سے مجھے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق جن نادار اور ضرورت مند لوگوں کے بلا معاوضہ آپریشن کیے گئے ان کی تصاویر، ایڈریس، فون نمبر اور شناختی کارڈز ان کے آفس ریکارڈ میں محفوظ ہیں بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے بلا معاوضہ آئی کیمپس میں آنے والے مریضوں کے آپریشن سے قبل بلڈ پریشر، خون، شوگر، ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے ٹیسٹ بھی مفت کیے جاتے ہیں اور ’’المصطفیٰ‘‘ کی طرف سے عینکیں، لینز اور ادویات کے ساتھ کھانا بھی بلا معاوضہ مہیا کیا جاتا ہے۔ ’’المصطفیٰ دستر خوان‘‘ لاہور میں پورا سال روزانہ 500افراد دوپہر اور شام کا کھانا کھاتے ہیں اور رمضان میں 700سے زائد افراد کیلئے افطار ڈنر کا اہتمام کیا جاتا ہے اور یہ سب ہم اللہ کی رضا، احساس و جذبہ انسانیت کے پیش نظر کیا جا رہا ہے۔

’’المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ‘‘ کے زیر اہتمام مزنگ روڈ لاہور پر قائم کردہ ’’فری آئی اسپتال‘‘ بھی گزشتہ سال سے خدمات انجام دے رہا ہے جہاں آنے والے کسی مریض سے یہ نہیں کہا جاتا کہ اپنے علاقے یا گائوں کے کسی حکومتی نمائندے یا کسی نمبر دار وغیرہ سے اس اہلیت کا سرٹیفکیٹ لے کر آؤ کہ تم مفت علاج کے اہل ہو بلکہ یہاں پر آنے والے ہر شخص کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ یہ طریقہ اس لیے اختیار کیا گیا ہے کہ مریض کی انا کو ٹھیس نہ پہنچے جو پہلے ہی غربت و افلاس کا ستایا ہوا ہوتا ہے۔ 2019میں جب بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں طویل لاک ڈاؤن لگایا تو ’’المصطفیٰ ویلفیر ٹرسٹ‘‘ نے عالمی سطح پر ’’سیو آور چلڈرن ان کشمیر‘‘ کے سلوگن سے مہم چلائی اور اشیائے خور و نوش سے بھرے 100ٹرکوں کا قافلہ لے کر برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ اور پاکستانی و بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ چکوٹھی کی سرحد پر یہ سامان ہلالِ احمر کے نمائندوں کے حوالے کیا کیونکہ بھارتی سیکورٹی فورس نے آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ علاوہ ازیں ونٹر پروجیکٹ، حفاظ، کلین واٹر، قربانی پروجیکٹ اور اجتماعی شادیوں کے پروجیکٹ سمیت برما کے مظلوم روہنگیا مسلمانوں کیلئے امداد سمیت انسانی فلاح کےکئی دیگر منصوبے ’’المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ‘‘ کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد کی سربراہی میں چلائے جا رہے ہیں۔ یقیناً معاشرے کا ایسا فرد جو کسی لالچ یا مالی مفاد کے بغیر دوسرے لوگوں کی مدد کرے وہ انسانیت کا سفیر کہلوائے جانے کا مستحق ہوتا ہے۔ آج کے اس مادی دور اور بےمحابہ معاشرتی برائیوں کی موجودگی میں ایسا کوئی انسان جو ان قباحتوں سے مُبرا ہو تو اسے بلند مقام ضرور ملنا چاہیے اور وہ داد و تحسین کا حقدار بھی ہوتا ہے۔

انسانیت ہی دُنیا کا سب سے بڑا مذہب ہے اور ادیانِ سماویہ میں دین اسلام کو عظمتِ انسانیت کا علم بردار اور کامل نمونہ مانا جاتا ہے اور اگر اسلام احترام انسانیت، شرف آدمیت اور بزرگی کا دین ہے اور اگر اللہ تعالیٰ نے انسان ہی کو کائنات ہست و بود میں اپنا نائب و خلیفہ بنایا ہے تو یقیناً اس کے اندر اپنی صفات کے مظاہر کی خیرات بھی تو رکھی ہو گی جس کی بدولت انسان کے اندر ہمدردی، رحمدلی، اخلاقِ حسنہ اور اعلیٰ اوصاف یکجا ہوتی ہیں، چنانچہ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ جیسے فلاحی ادارے اور عبدالرزاق ساجد جیسے انسان شاید انہی اوصاف پر پورا اُترنے کی کوشش کرتے ہیں چنانچہ آئیں ہم سب ان کی حوصلہ افزائی کریں!

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین