پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشت گردی کا واقعہ پاکستان پر حملہ ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو نے کہا کہ آج سی ای سی کے ہائبرڈ اجلاس میں ملک بھر سے رہنما شریک ہوئے، جس میں کراچی دہشت گردی واقعے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ سی ای سی کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی دھماکے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔
اُن کا کہناتھا کہ کراچی میں دہشت گردی کا واقعہ پاکستان پر حملہ ہے، یہ ملک کی ترقی کے خلاف سازش ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ یہ دھماکا بلوچ بہن بھائیوں کے حقوق کے نام پر کیا گیا ہے، پوچھتا ہوں ہمارے نوجوانوں کو بم میں تبدیل کر کے کیسے حقوق حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کوکہنا چاہتا ہوں کہ آپ میں سے کچھ لوگ ناراض ہیں، پر امن جدوجہد سے حقوق حاصل کئے جا سکتے ہیں، تمام مسائل کا حل جمہوریت میں ہے۔
پی پی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ غیرجمہوری شخص ہم پر مسلط کیا گیا تھا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے ضیا الحق، مشرف اور سلیکٹڈ کے نظام کا مقابلہ کیا، 9 اپریل کی سازش میں ڈپٹی اسپیکر کے ساتھ اسپیکر اور صدر مملکت بھی ملوث تھے۔
بلاول بھٹونے کہا کہ آئین شکنی کی گئی، ہمارے آئین کو توڑا گیا، کاغذ سمجھ کر پھاڑا گیا، ہمارےآئین، جمہوریت اور پالیمان پر حملے کی تحقیقات ہونی چاہیے، اس معاملے کی تحقیقات ہونا چاہئیں کہ رات کے اندھیروں میں کیا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست جھوٹ پر مبنی ہے، سابق وزیراعظم ’مجھے کیوں نہیں بچایا کی مہم چلارہے ہیں‘، ہر وہ ادارہ عمران خان کی بندوق کی شست پر ہے، جس نے خان صاحب کو نہیں بچایا۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ایک شخص کی وجہ سے تمام ادارے متنازع بن گئے تھے، تمام اداروں کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں کہ تمام ادارے آئینی کردار ادا کریں گے، متنازع کردار نہیں، عمران خان کی کوشش تھی کہ ادارے کو ٹائیگرفورس بنایا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ نوازشریف نے افطاری پر اپنے گھر بلایا تھا، ہم نے اہم فیصلے لیے ہیں، ن لیگ کے ساتھ مل کر کام کریں گے، میثاق جمہوریت پر عمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے چار سال میں عمران خان کو گھر بھیج دیا، مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کریں گے، انتخابی اصلاحات بہت ضروری ہیں۔