• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو پُرامن اور ترقی یافتہ بنانے کے لیے لازمی ہے کہ اسے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مرتب کردہ قومی اتفاقِ رائے کے حامل آئین کے عین مطابق چلایا جائے۔ آئین کی دیوار میں رخنے پڑ جائیں تو نفرتوں کے جھکڑ تندخو ہو جاتے ہیں۔ بہاولپور میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ناصر حسین نے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل بھونگ میں اگست 2021میں ایک مندر پر حملے اور توڑ پھوڑ کا جرم ثابت ہونے پر کل 22ملزمان میں سے ہر ایک کو جرمانے کے ساتھ 5سال قید کی سزا سنائی ہے۔ یاد رہے کہ 2021میں رحیم یار خان کی تحصیل بھونگ میں ہندو کمیونٹی کے گنیش مندر پر کچھ مشتعل افراد نے حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی تھی جس پر اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے واقعے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ دنیا کے کسی بھی ملک پر لازم ہے کہ وہ اپنے ہاں بسنے والی اقلیتوں کے سماجی، معاشی اور مذہبی حقوق کو یقینی بنائے۔ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بیس سال پہلے 18دسمبر کو ’’اقلیتوں کے حقوق کا عالمی دن‘‘ قرار دیا تھا۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اقلیتیں کسی بھی علاقے میں رہنے والے ایسے افراد ہیں جن کی تعداد اکثریتی طبقے سے کم ہے، خواہ اس کی نوعیت مذہبی ہو، صنفی ہو، لسانی ہو یا نسلی۔ اگر وہ قوم کی تعمیر، ترقی، اتحاد، ثقافت، روایات اور قومی زبان کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہوں تو اس قوم میں اس طرح کی برادریوں کو اقلیت سمجھا جاتا ہے۔ عدلیہ کا فیصلہ بلاشبہ آئین و قانون کی بالادستی کا ضامن ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح کا اقلیتوں کے متعلق وژن بڑا واضح تھاجو ان کے 11اگست 1947کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی سے خطاب میں عیاں ہے۔ عدلیہ کے حالیہ فیصلے سے قوی امید ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مزید تحفظ ملے گا اور اس پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا،جو ہمارے اکابر نے دیکھا تھا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین