وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کاروباری برادری کے ایک گروپ کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان کو درپیش مالیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔
وزیر اعظم نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ برآمدی شعبوں جیسا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت کی ترقی پر توجہ دیں۔
انہوں نے اس مقصد کے لیے ملک کے تمام حصوں میں ایکسپورٹ انڈسٹریل زونز تیار کرنے کا وعدہ کیا، جس میں برآمد کنندگان کو ان کے مسائل کے حل کے لیے ضروری انفرااسٹرکچر اور موثر ون ونڈوز آپریشن جیسی سہولیات فراہم کرکے سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے گی۔
انہوں نے گرین اور قابل تجدید توانائی کی پیداوار کے لیے شمسی اور ہوا کے شعبوں کو ترقی دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا کیونکہ پاکستان تیل کی درآمد پر سالانہ 20 ارب ڈالر خرچ کرنے کا متحمل نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکومت کی جانب سے لگژری اور غیر ضروری اشیائے ضروریہ کی درآمد پر پابندی کے فیصلے سے سالانہ 4 بلین ڈالر کی بچت ہوگی جو پام آئل کی سالانہ درآمد کے لیے کافی ہے۔
وزیراعظم نے خواہش ظاہر کی کہ تاجر برادری سمیت پوری قوم ہماری مخدوش سماجی و اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لیے دن رات محنت کرے کیونکہ آگے بڑھنے کا یہی واحد راستہ ہے۔