کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے مشہور کامیڈین اور ہدایتکار دانش نواز آج کل ٹی وی اسکرین پر کم نظر آتے ہیں لیکن ان کی ہدایتکاری میں بننے والے ڈراموں کو ناظرین خاصا پسند کرتے ہیں۔ حال ہی میں رمضان کے مہینے میں ان کا کامیڈی ڈرامہ ’ہم تم‘ نشر ہوا جبکہ اس سے پہلے ’چپکے چپکے‘ اور ’سنو چندا‘ کو بھی کافی پذیرائی ملی تھی۔ دانش نواز کا کہنا ہےکہ ’کامیڈی ایک مزاج ہے اور مزاج سب کے الگ الگ ہوتے ہیں۔ آپ کو کسی بات پہ اور کسی دوسرے کو کسی اور بات پر ہنسی آتی ہے اس لیے مختلف مزاج کے ایک گروپ کو ہنسانا آسان نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ’کامیڈی کی بھی ایک حد ہوتی ہے اگر اس حد کو پار کر جائیں یا اس کے نیچے چلے جائیں تو بری لگتی ہے۔ ہمارے یہاں کامیڈی لکھنے والے کم ہیں۔ماضی کے بہترین ڈراموں کا حوالہ دیتے ہوئے دانش نواز نے کہا کہ ’اَن کہی ،آنگن ٹیڑھا، دھوپ کنارے سنجیدہ موضوع پر مبنی ڈرامے تھے لیکن ان کی کہانیوں کی بُنت ایسی تھی اور اس طرح کے کردار ڈالے جاتے تھے کہ دیکھنے والوں کو بے ساختہ ہنسی آتی تھی۔‘دانش نواز کے بقول ماضی کے ڈراموں میں نفرت نہیں دکھائی جاتی تھی کسی کو ناپسند ضرور کیا جاتا تھا لیکن اب ہمارے یہاں بننے والے ڈراموں کی کہانیاں سازشی ہوتی ہیں۔‘وہ سمجھتے ہیں کہ ’جب تک ہم کسی کی کاپی نہ کریں ہم کامیاب رہتے ہیں۔ اب جیسے ہمارے ڈرامے بہت اچھے ہیں جب ہم نے بھارت کے ڈراموں کی نقل کی تو بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔‘ وہ اداکاری کے پیچھے زیادہ نہیں بھاگتے بلکہ ہدایتکاری کرنے میں انہیں زیادہ لطف آتا ہے۔ ’اداکاری کے لیے خود کو بہت زیادہ فٹ رکھنا پڑتا ہے جبکہ ڈائریکشن میں ایسا کچھ نہیں کرنا پڑتا۔‘ دانش نواز کا کہنا تھا کہ ’جب تک کوئی اسٹوری دماغ کو ہٹ نہیں کرے گی تب تک فلم نہیں بناؤں گا۔‘