• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ آف پاکستان نے تا حکم ثانی ہائی پروفائل مقدمات کی تفتیش اور استغاثے سے متعلق افسروں کو تبدیل کرنے، نیب اور ایف آئی اے میں موجود ہائی پروفائل مقدمات کا ریکارڈ چیک کرنے کے بعد سیل کرنے، نیب اور ایف آئی اے میں بڑے مقدمات کی تفتیش اور استغاثے پر مامور ایسے افسران کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ہے جنہیں گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران تبدیل کیا یا لگایا گیا ہے۔ فاضل عدالت نے ای سی ایل سے نکالے گئے افراد کی فہرست طلب کرنے کے ساتھ اس باب میں اختیار کردہ طریق کار کی وضاحت مانگی اور استفسار کیاکہ کس بنیاد پر کن کن افسران کا تبادلہ کیا گیا اور ان کی جگہ کن کن افسران کا تقرر کیا گیا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے تفتیشی اداروں میں بعض اعلیٰ شخصیات کی مبینہ مداخلت کے خدشے کے پیش نظر ملک میں قانون کی بالا دستی یقینی بنانے کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اس باب میں ضروری احکامات جاری کیے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کے علاوہ تفتیشی و استغاثہ کے اداروں اور وفاقی وصوبائی حکومتوں کے متعلقہ قانونی افسران سمیت متعدد حکام سے متعین امور پر تحریری بیان طلب کیے ہیں جبکہ چار مقدمات کا ریکارڈ غائب ہونے سمیت بعض واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ قانون کی حکمرانی برقرار رکھنا اعلیٰ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔چیف جسٹس نے اس کارروائی کا مقصد ملک میں رائج فوجداری نظام اور قانون کی حکمرانی کو بچانا بتایا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ اس باب میں تمام ادارے عدالت عظمیٰ کی معاونت کریں گے اور پاکستان میں تفتیش، استغاثہ اور انصاف کا عمل زیادہ شفاف ہوتا نظر آئے گا۔

تازہ ترین