• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیفا ورلڈ کپ فٹ بال ٹرافی کی پاکستان آمد، فٹ بال فیڈریشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا

فیفا ورلڈکپ 2022 ٹرافی دنیا کے مختلف ممالک کے دورے پر ہے اور 7 جون کو ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچے گی۔

حیران کن بات یہ ہے کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن کی فیفا نارملائزیشن کمیٹی کو ٹرافی کی پاکستان آمد اور اس کے شیڈول سے آگاہی نہیں دی گئی بلکہ ٹرافی کی پاکستان آمد اور اس کی ساری تفصیلات اسپانسر ایک پرائیویٹ مشروب کمپنی کے حوالے کی گئیں ہیں۔

فیفا ورلڈکپ کے آغاز سے چھ ماہ قبل ورلڈکپ ٹرافی کے دنیا بھر کے سفر کا آغاز فیفا ہیڈ کوارٹر دبئی سے ہوا جہاں فٹبال ورلڈکپ کے فاتح آکر کیسیلا اور کاکا نے اصل فیفا ٹرافی ٹور کو نمائش کے لیے پیش کیا۔

ٹرافی مختلف ملکوں کے دورے کے تیسرے مرحلے میں فیفا ورلڈ کپ میزبان ملک کویت پہنچی ہے۔

 فیفا ٹرافی 7 جون کو ازبکستان سے پاکستان آئے گی اور سعودی عرب روانگی سے قبل یہ ٹرافی ایک دن پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں رہے گی۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہوگا جب فیفا ورلڈکپ ٹرافی پاکستان کا دورہ کرے گی۔

نارملائزیشن کمیٹی کے رکن شاہد کھوکھر سے جب جنگ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ فیفا ٹرافی دنیا کے دورے پر نکل چکی ہے اور اگلے ماہ پاکستان آرہی ہے تو انہوں نے انتہائی افسوس کے ساتھ بتایا کہ نارملائزیشن کمیٹی نے فیفا کو ٹرافی کی پاکستان آمد اور اس کے بارے میں تفصیلات شیئر کرنے کے لیے خط بھی لکھا لیکن اس کے باوجود ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا اور ہمیں نہیں بتایا گیا کہ اس کی پاکستان آمد کا شیڈول کیا ہوگا۔

 انہوں نے بتایا کہ غیرملکی مشروب کمپنی کوکا کولا اس کا مین اسپانسر ہے اور یہ ادارہ ہی ٹرافی کی پاکستان آمد اور اس کے سارے انتظامات دیکھ رہا ہے۔ ہمیں فیفا نے کسی بھی طرح لوپ میں نہیں لیا، یہ افسوس کی بات ہے اگر ہمیں اعتماد میں لیا جاتا تو گزشتہ ٹرافی کے پاکستان آمد کے موقع پر کیے جانے والے انتظامات سے بہتر انتظامات کرنے میں اپنا حصہ ڈالتے۔

شاہد کھوکھر نے کہا کہ پاکستانی میڈیا ہم سے ٹرافی کی پاکستان آمد اور اس کے بارے میں تفصیلات کے لیے بار بار رابطہ کر رہا ہے لیکن ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ انہیں کچھ بتا سکیں۔ ٹرافی پاکستان لانے والے اسپانسر کوکا کولا والے بھی ٹرافی آمد اور اس کی تفصیلات ہمارے ساتھ شیئر کرنے کو تیار نہیں، البتہ انہوں نے پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) سے رابطہ کیا ہے اور انہیں کچھ تفصیلات شیئر کی ہیں۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید