• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اکتوبر تک 40 فیصد صارفین کو فیول پاورٹی کا سامنا کرنا ہوگا، انرجی سپلائیز

لندن (پی اے) برطانیہ کے سب سے بڑے انرجی سپلائر نے متنبہ کیا ہے کہ اکتوبر تک ان کے 40 فیصد صارفین کو فیول پاورٹی کا سامنا کرنا ہوگا۔ ای آن یوکے، کے سربراہ مائیکل لیوس نے کہا ہے کہ انرجی کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی نظیر نہیں ملتی اور اس کے صارفین کی بڑی تعداد مقروض ہوگئی ہے۔ حکومت پر تیل اور گیس کمپنیوں پر ’’ونڈ فال‘‘ ٹیکس عائد کرنے کا دبائو ہے جبکہ وزیر تعلیم ندیم ضحاوی کا کہنا ہے کہ رشی سوناک تمام آپشنز پر غور کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ہر چیز کاجائزہ لیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اگلے 12 ماہ کے اندر ہمارے پاس انتہائی ضرورت مند لوگوں کی مدد کیلئے 22 ملین پونڈ آجائیں گے۔ لیوس نے کہا کہ ان کا ہر آٹھواں کسٹمر سردیاں شروع ہونے سے قبل ہی اپنے بل ادا کرنے کیلئے پریشان ہے جبکہ انرجی کی قیمتوں کو اکتوبر میں منجمد کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا ہمیں اکتوبر میں حکومت کی جانب سے مداخلت کی ضرورت ہے جبکہ قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوجانے کا خدشہ ہے۔ لیوس کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے انرجی بلز ان کی آمدنی کے 10فیصد کے مساوی یا اس سے زیادہ ہوں، انھیں فیول پاورٹی کا شکار تصور کیا جاتا ہے۔ لیوس کا کہنا ہے کہ ان کے 20 فیصد کسٹمرز پہلے فیول پاورٹی کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ انرجی ریگولیٹر آفجیم نے اپریل میں گیس اور بجلی کے بلز سے کیپ ختم کردیا تھا اور خیال ظاہر کیا تھا کہ اوسطاً 700پونڈ بل ادا کرنے والے لوگوں کو اب 1,971 پونڈ بل کی مد میں ادا کرنا ہوں گے۔ برطانیہ میں 4.5ملین صارفین کے پیشگی ادائیگی والے میٹر ہیں، یہ عام طورپر کم آمدنی والے لوگ استعمال کرتے ہیں۔ اب انرجی کی قیمتوں میں ایک دفعہ708پونڈ سے 2,017پونڈ سالانہ کا اضافہ ہوگیا ہے، تاہم قیمتوں پر کیپ سے انرجی بلز میں اضافہ ہونے کے بعد بلز 2,800پونڈ تک پہنچ جانے کا تخمینہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ انرجی کے شعبے سے گزشتہ 30سال کی وابستگی کے دوران قیمتوں میں اتنا زیادہ اضافہ میں نے نہیں دیکھا۔ لیبر پارٹی، ایس این پی اور لبرل ڈیموکریٹس نے تیل و گیس کمپنیوں پر ونڈفال ٹیکس لگانے کی حمایت کی ہے لیکن وزیراعظم اس خدشے کے تحت کہ اس سے انرجی فرمز کو نقصان پہنچے گا، یہ ٹیکس لگانے سے ہچکچا رہے ہیں لیکن اب سنڈے ٹائمز کی خبر کے مطابق چانسلر یہ ٹیکس لگانے پر غور کر رہے ہیں۔ قبل ازیں سوناک نے بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ونڈفال ٹیکس لگانے کے حق میں نہیں ہیں لیکن انھوں نے اعتراف کیا تھا کہ تیل اور گیس کمپنیاں بھاری منافع کما رہی ہیں۔ سوناک نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں برطانوی معیشت میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جائے، جس سے ملازمتوں کو سپورٹ ملے اور انرجی سیکورٹی کو سپورٹ مل سکے لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو ان کے پاس ٹیکس کے نفاذ کے علاوہ کوئی آپشن باقی نہیں رہے گا۔ لیوس نے گھروں کو گرم رکھنے کیلئے رعایتی اسکیم کا دائرہ بڑھانے کی تجویز دی۔انھوں نے کہا کہ یہ اسکیم اچھی طرح کام کررہی ہیں لیکن اس کا دائرہ وسیع کرنے کی صورت میں ہمیں اس کا انتظام کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر اس کا دائرہ بڑھا کر 3ملین سے بڑھا کر 6ملین کردیا جائے اور ان کو دی جانے والے رعایت 140پونڈ سے بڑھا کر 600پونڈ کردیا جائے تو کم آمدنی والے لوگوں کیلئے بہت آسانی پیدا ہوجائے گی۔ وزارت خزانہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ہم ہر ایک کو عالمی تبدیلیوں سے تحفظ فراہم نہیں کرسکتے، ہم کئی مہینے پیشتر سے برطانوی فیملیز کو مشکلات سے نکالنے کیلئے 22بلین پونڈ کے پیکیج پر عمل کر رہے ہیں۔ چانسلر یہ واضح کرچکے ہیں کہ جیسے جیسے حالات تبدیل ہوں گے، ہماری ذمہ داری بھی تبدیل ہوگی اور ہم مزید اقداما ت کرنے کو تیار ہیں۔

یورپ سے سے مزید