مشرق وسطیٰ کے انٹیلیجنس حکام کے مطابق ایران نے دو دہائیاں قبل اقوام متحدہ کی ایٹمی ایجنسی کی خفیہ رپورٹس تک رسائی حاصل کی اور ان دستاویزات کو جوہری ہتھیاروں سے متعلق اپنی پیشرفت کو مخفی رکھنے کے لیے استعمال کیا۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کے مطابق عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ تہران نے ایجنسی کے ساتھ کچھ حربے استعمال کرتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق پیشرفت کو چھپائے رکھا۔
امریکا اور آئی اے ای اے پچھلے کئی برس سے یہ کہتے رہے ہیں کہ ایران نے اپنی جوہری پیشرفت سے متعلق سوالات کا کبھی جواب نہیں دیا اور ان حربوں کی وجہ سے نیوکلیئر ڈیل بھی مشکل میں پڑ گئی ہے۔
مشرق وسطیٰ کے انٹیلیجنس عہدیداران نے کہا کہ 2004 سے 2006 کے درمیان آئی اے ای اے کی خفیہ دستاویزات ایرانی فوج، حکومت اور جوہری پروگرام کے حکام تک پہنچائی گئیں۔
اس زمانے میں عالمی ایجنسی ان معلومات کی تحقیقات کر رہی تھی جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سابق ویپنز انسپکٹر ڈیوڈ البرائٹ نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے آئی اے ای اے کی حساس دستاویزات حاصل کرنا عالمی ایجنسی میں اندرونی سیکیورٹی کی سنگین خامی ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر ایران کو پہلے سے معلوم ہوتا تھا کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی اس سے کن معلومات کی فراہمی کا مطالبہ کرے گی۔
وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی اے ای اے کے سوالات کی پیشگی اطلاع ہونے پر ایرانی حکام جعلی معلومات اور ریکارڈ تیار کرتے تھے تاکہ ملک کے جوہری پروگرام کو محفوظ رکھا جاسکے۔
آئی اے ای اے کے جس ریکارڈ تک ایران نے رسائی کی ان میں ایک لاکھ دستاویزات اور فائلز تھیں جنہیں اسرائیلی انٹیلیجنس نے جنوری 2018 میں تہران کے آرکائیوز سے قبضے میں لیا تھا۔
آئی اے ای اے کی کچھ دستاویزات پر فارسی زبان میں ہاتھ سے لکھے گئے نکات درج تھے۔