• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چار مرتبہ ہاکی کا ورلڈ کپ جیتنے کا ناقابلِ شکست اعزاز رکھنے والا پاکستان ایشیا ہاکی کپ میں جاپان سے تین کے مقابلے میں دو گول سے شکست کے بعد ایک بار پھر ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہو گیا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں سنسنی خیز میچ ہوا تاہم جاپان کی ٹیم برتری ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ البتہ بھارت 2023 کے ورلڈ کپ کے میزبان کی حیثیت سے براہ راست کوالیفائی کر چکا ہے۔ قومی کھیل پر یہ زوال راتوں رات نہیں آیا۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس کھیل پر بتدریج توجہ میں کمی کی گئی اور اس کی جگہ کرکٹ کو گلیمرائز کرنے کی مہم شروع کی گئی جس میں پیسہ بھی بے اندازہ تھا اور شہرت بھی۔ 70کی دہائی کی کیری پیکر سیریز ہی دیکھ لیں جس نے دنیائے کرکٹ کو بدل ہی کر رکھ دیا۔ ہاکی کا کھیل آہستہ آہستہ اسکولوں اور کالجوں سے غائب ہونا شروع ہوگیا کہ اسے میڈیا اور کارپوریٹ سیکٹر کی ویسی توجہ حاصل نہیں رہی جو کرکٹ کو میسر تھی۔ کھیل کے طریقوں میں آنے والی تبدیلیوں کو فوری طور پر اپنایا نہ گیا۔ اب اگر محض چند نوجوان شوقیہ یہ کھیل کھیلتے ہیں تو ٹیلنٹ کہاں سے سامنے آئے گا؟ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ پاکستان کے قومی کھیل کو وہ توجہ، وسائل اور احترام نہیں دیا گیا اور نہیں دیا جارہا جو اس کا حق ہے۔ کرکٹ اور ہاکی کے کھلاڑیوں کو ملنے والے معاوضے، ان کے طرز زندگی، ان کی پذیرائی، ان کو بہم سہولتوں اور مراعات کا کوئی مقابلہ ہی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہاکی کا بادشاہ پاکستان جاپان ایسی ٹیم کے ہاتھوں شکست کھا کر ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈسے ہی باہر ہو گیا۔ اسکواش کی بھی یہی کہانی ہے۔ پاکستان کو ہاکی میں اپنا کھویا مقام حاصل کرنا ہے تو اسے نور خان اور بریگیڈیر عاطف جیسے سربراہ اور کرکٹ کے مساوی مراعات مہیا کرنا ہوں گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین