• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیلمبور عائشہ لاٹھی، پتھر اور تھپڑ کا مقابلہ کر کے رویے بدلنے والی اداکارہ

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)1953 میں 18 سالہ نیلمبور عائشہ اسٹیج پر مکالمہ ادا کر رہی تھیں کہ ایک گولی ہوا کو چیرتی ہوئی گزر گئی۔’گولی میرے پاس سے نکلتی ہوئی اسٹیج کے پردے سے ٹکرا گئی کیونکہ میں بولتے ہوئے حرکت کررہی تھی۔‘ عائشہ اب 87سال کی ہیں، بھارتی ریاست کیرالہ کے قصبے نیلمبور (جو ان کےا سٹیج کے نام کا حصہ بن گیا) میں مقیم ہیں۔ مذہبی قدامت پسندوں کا خیال تھا کہ ایک مسلمان عورت کو اداکاری نہیں کرنی چاہیے۔لوگوں نے عائشہ پر پتھراؤ کیا جب وہ اداکاری کر رہی تھیں۔ جب ان کے ساتھیوں نے انھیں بچانے کی کوشش کی تو ان پر حملہ کیا گیا۔ایک بار، ایک شخص نے اسٹیج پر چھلانگ لگائی اور عائشہ کو اتنا زور سے تھپڑ مارا کہ ان کے کان کے پردے کو نقصان پہنچا اس سے وہ مستقل سماعت کی معذوری کا شکار ہوگئیں۔ ان پر گولی چلانے والا شخص کبھی نہیں پکڑا گیا۔لیکن وہ اداکاری کرتی رہیں، لاٹھی، پتھر اور تھپڑ کا مقابلہ کرتی رہیں یہاں تک کہ وہ کہتی ہیں،’ہم لوگوں کے رویوں کو بدلنے میں کامیاب ہو گئے۔‘گزشتہ ماہ عائشہ اگلی صف میں بیٹھی تھی جب کیرالہ میں اداکاروں کی ایک نئی نسل نے اس ڈرامے کو دوبارہ پیش کیا جو وہ اس وقت کر رہی تھی جب ان پر فائرنگ کی گئی تھی اس ڈرامے کے نام کا مطلب تھا ’آپ ایک اچھا انسان بننے کی کوشش کریں‘۔2014کے بعد سے، جب بھارت میں ہندو انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی نے کامیابی حاصل کی، مسلمانوں پر حملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

دل لگی سے مزید