وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ مارکیٹس کھولنے بند کرنے کے اوقات کا فیصلہ وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد کریں گے۔
کابینہ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کی، اس موقع پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس وقت بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق ہے، بجلی کی طلب 28400 میگا واٹ اور دستیاب بجلی 25600 میگا واٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ماہ بجلی پچھلے سال سے زیادہ پیدا کی ہے، دو دن وزیراعظم نے صرف لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو دیکھا، 2871 میگا واٹ مزید بجلی سسٹم میں شامل کرلی گئی ہے، 15 جون تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ساڑھے تین گھنٹے پر آجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 جون تک پورٹ قاسم پلانٹ کے 600 میگا واٹ سسٹم میں شامل ہوں گے، اس کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 2 گھنٹے پر آجائے گا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ نے افسران اور کابینہ اراکین کا فیول کا 40 فیصد کوٹہ کم کردیا ہے، کابینہ نے ہفتے کی چھٹی کو بحال کردیا ہے جبکہ ورکنگ ڈیز میں جمعے کو ورک فرام ہوم کی تجویز آئی ہے، جمعے کو ورک فرام ہوم کی تجویز کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ایک تجویز مارکیٹوں کی جلد بندش کی آئی تھی، تاجروں اور کاروباری حلقوں کو مارکیٹ کی جلد بندش پر اعتماد میں لیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سرکاری سطح پر گاڑیوں کی خریداری اور سرکاری حکام کے بیرون ملک دوروں پر پابندی لگادی گئی ہے جبکہ سرکاری میٹنگز کو ورچوئل اور ویڈیو پر شفت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات اتحادی حکومت کی اولین ترجیح ہے، ڈسکہ الیکشن معاملے سے متعلق اعلیٰ سطح انکوائری کی جائے گی، ڈسکہ الیکشن معاملہ، پاکستان کے الیکشن کیلئے ٹیسٹ کیس ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں مارکیٹوں کی شام 7 بجے بندش کا فیصلہ تو نہ ہوسکا تاہم ہفتے کی چھٹی بحال کردی گئی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اجلاس میں وزرا اور سرکاری ملازمین کے پیٹرول میں 40 فیصد کٹوتی کی منظوری دی گئی ہے۔
کابینہ کی سب کمیٹی مارکیٹوں کی 7 بجے بندش سے متعلق تجاویز دے گی۔