وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ نے کہا ہے کہ فی الحال سابق وزیراعظم عمران خان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پر نہیں ہے۔
ایک انٹرویو میں رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ کوئی بھی لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف دو صورتوں میں بڑھ سکتا ہے، حکومت اجازت دے یا سپریم کورٹ۔ اس کے سوا کوئی مارچ نہیں آسکتا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان بھلے لانگ مارچ کی تیاری کریں اور تاریخ کا اعلان کریں، عمران خان سمجھتے ہیں وہ جو چاہتے ہیں اس کو پوری قوم کو ماننا پڑے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کا نام فی الحال ای سی ایل پر نہیں، سابق وزیراعظم نے جرم کا ارتکاب کیا ہے، جس کے شواہد موجود ہیں، انہیں گرفتار کرنا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) یا وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذریعے جھوٹے کیس نہیں بنوائیں گے۔
رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ فرح خان (گوگی) کے ذریعے جو رشوت لی جاتی تھی، اس کی تحقیقات ہو رہی ہے اس میں وقت لگے گا، نئے چیئرمین نیب جیسے چاہیں گے ویسے تحقیقات کریں گے ہمارا کوئی سروکار نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر، بابر اعوان نے اپنے پراسیکیوٹر لگائے ہیں، اٹارنی جنرل کو کہا ہے کہ معاملہ سپریم کورٹ کے نوٹس میں لائیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جن دنوں عمران خان نے 25 مئی کا الٹی میٹم دیا، اس سے پہلے ن لیگ میں نئے انتخابات کی بات ہو رہی تھی، ہمارا مؤقف تھا پیٹرول مہنگا نہ کریں الیکشن میں چلے جائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 25 مئی کے لانگ مارچ کے بعد 6 دن کا پھرالٹی میٹم دے دیا، سابق وزیراعظم کی ضد، غیرجمہوری رویوں کی وجہ سے اتحادیوں نے کہا کہ اس کے کہنے پر الیکشن نہیں کرواسکتے۔
رانا ثناءاللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ عمرن خان میں سیاستدانوں والی کوئی بات نہیں، آج کہتا ہے الیکشن کی تاریخ دو، انتخابات ہار جانے کے بعد نتائج نہیں مانے گا، اس طرح کوئی چیز نہ مانی جاسکتی ہے اور نہ کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا لیڈر آف ہاؤس کا لیڈر آف اپوزیشن سے ہاتھ ملائے بغیر نظام چل سکتا ہے؟ عمران خان نے ساڑھے 3 سال یہ ہی کیا ہے، عمران خان اب اپوزیشن میں ہے تو کہتا ہے کہ وہ حکومت کو نہیں مانتا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جب تک مخالف کو تسلیم نہیں کریں گے تو آپ پارلیمانی جمہوری سسٹم میں نہیں چل سکتے، یہ صدارتی نظام نہیں پارلیمانی جمہوری سسٹم ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ٹیبل پر آکر بات کرنی چاہیے، اس کو بیٹھنا چاہیے، یہ کیا بات ہوئی پہلے تاریخ دیں پھر بات ہوگی، اگر پہلے تاریخ دیں تو پھر بات کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟
رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ عمران خان کے رویے نے اس معاملے کو خراب کیا ہے، وہ قوم کو ڈکٹیٹ کرنا چاہتے ہیں اور اس میں ناکام ہیں، وہ اپنا رویہ درست کریں، بیٹھیں اور بات کریں۔