اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعظم نواز شریف اپنی غیر حاضری میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کابینہ اجلاس کی صدارت کیلئے نامزد کر سکتے ہیں۔ کابینہ کے ایک وزیر نے دی نیوز کو بتایا کہ اس ضمن میں تجویز پر حکومت غور کر رہی ہے۔ ایسا ممکن بنانے کیلئے، حکومت قواعدِ کار کا رول نمبر 20(3) اور (4) نافذ کر سکتی ہے۔ اس حوالے سے غور کیا جا رہا ہے کہ لندن کے اسپتال میں وزیراعظم نواز شریف کی اوپن ہارٹ سرجری سے قبل ہی منگل تک نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے۔ قواعدِ کار (رولز آف بزنس ) وزیراعظم کی غیر حاضری میں وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد کرنے اور کسی وفاقی وزیر کو اجلاس کی صد ار ت کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ فیصلہ ہو جانے کی صورت میں کابینہ ڈویژن نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔ جس وقت یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا کابینہ کا اجلاس وزیراعظم کی غیر حاضری میں ہوسکتا ہے اور آیا کوئی وفاقی وزیر کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر سکتا ہے، اسی وقت رولز آف بزنس مجریہ 1973ء اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ کابینہ کا اجلاس وزیراعظم کی غیر حاضری میں بھی ہوسکتا ہے۔ رول نمبر 20 (3) میں لکھا ہے کہ وزیراعظم اپنی غیر حاضری میں کابینہ کا اجلاس منعقد کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ رول نمبر چار کے مطابق کابینہ کے تمام اجلاسوں کی صدارت وزیراعظم کریں گے۔ وزیر اعظم کی غیر حاضری میں، وزیراعظم کا نامزد کردہ وفاقی وزیر اجلاس کی صدارت کرے گا۔ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں کیے جانے والے فیصلوں کی اجازت وزیراعظم دیں گے، تاوقتیکہ کابینہ یہ محسوس کرے کہ کوئی مخصوص معاملہ اس قدر اہم ہے کہ وزیراعظم کی منظوری کے بغیر ہی اس پر کوئی فیصلہ کیا جانا چاہئے۔ 1973ء کے اصل آئین کی شق 95 (3) میں بھی اسی طرح کی صورتحال کیلئے حل پیش کیا گیا تھا۔ یہ آرٹیکل 18ویں ترمیم میں ختم کر دیا گیا۔ یہ حذف شدہ آرٹیکل کچھ اس طرح تھا: ’’اگر وزیراعظم پاکستان میں موجود نہیں ہیں یا کسی اور وجہ سے غیر حاضر ہیں اور وہ اپنے فرائض کی انجام دہی نہیں کر سکتے تو اس وقت کے سینئر ترین وفاقی وزیر اس وقت تک وزیراعظم کی حیثیت سے کام کر تے رہیں گے جب تک وزیراعظم پاکستان واپس نہیں آ جاتے یا اپنا کام دوبارہ شروع نہیں کرتے۔‘‘ اگرچہ یہ آرٹیکل آئین سے ختم کیا جا چکا ہے لیکن اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے قواعدِ کار میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 90؍ بتاتا ہے کہ آئین کے تحت اپنے فرائض کی انجام دہی کے معاملے میں وزیراعظم براہِ راست کام کر سکتے ہیں یا پھر وفاقی وزراء کے ذریعے بھی کام کر سکتے ہیں۔