• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی انتظامیہ کا سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار کو کم کرنے پر غور، رپورٹ

علامتی فوٹو
علامتی فوٹو

امریکی میڈیا کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ جلد نئی پالیسی جاری کرنے جارہی ہے جس کے مطابق سگریٹ تیار کرنے والی کمپنیوں کو پابند کیا جائے گا کہ سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار کو غیر نشہ آور کی حد تک کم کیا جائے۔ تاہم اس اقدام کے بعد تمباکو کی صنعت کو بڑا دھچکا لگنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اگر یہ پالسی کامیاب ہوگئی تو امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اس صدی کے اختتام تک لاکھوں افراد کی زندگی محفوظ ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ کو نشہ آور اور مضرِ صحت اشیاء کی فہرست سے بھی نکال دیا جائے گا۔

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اس اقدام کا اعلان آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔ جبکہ اس کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کو باقاعدہ قانون سازی کرنے اور اسے شائع کروانے کی ضرورت ہے۔

ذرائع کے مطابق اس پوری کارروائی پر عمل درآمد میں کئی سال لگ سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر قانونی حربوں کی مدد سے اس اقدام میں تاخیر ہوسکتی ہے یا پھر اسے روکا بھی جاسکتا ہے۔

نکوٹین ایک ایسا کیمیائی اجزاء ہے جس کے استعمال سے انسان اس کا عادی ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ لاکھوں افراد تمباکو جیسے مضر صحت مصنوعات کا اس قدر استعمال کرتے ہیں۔ تمباکو میں موجود ہزاروں دیگر کیمیکلز اور اس کا دھواں کینسر، امراضِ قلب، فالج، پھیپھڑوں کے مسائل اور ذیابطیس وغیرہ جیسی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔

سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن کے مطابق امریکا میں یورپ کے مقابلے سگریٹ نوشی کی شرح کم ہے اور اس میں مزید کمی آرہی ہے تاہم صرف امریکا میں ہر سال تقریباً 4 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد سگریٹ نوشی کے باعث زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ 

CDC کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 13.7 فیصد امریکی بالغ افراد سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا میں طویل عرصے سے سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار کم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

ایف ڈی اے کے سابق کمشنر سکاٹ گوٹلیب نے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے پر 2017 سے کام کر رہے ہیں۔ 2018 میں انہوں نے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والے ایک مقالے کو بھی اس حوالے سے فنڈ فراہم کیے جس کے مطابق ’نکوٹین کی کم مقدار کی سگریٹ بمقابلہ معیاری نکوٹین سگریٹ، سگریٹ نوشی کرنے والوں میں نکوٹین کے استعمال اور اس پر انحصار کرنے والوں کی شرح۔‘

ایف ڈی اے کے سابق اگر یہ پالیسی 2020 میں نافذ ہوگئی تو 2100 تک تمباکو سے ہونے والی 80 لاکھ قبل از وقت اموات کو روک جاسکتا ہے۔

دوسری جانب تمباکو کی صنعت نے ان نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے لوگ درحقیقت زیادہ سگریٹ نوشی کریں گے۔

بائیڈن نے ’کینسر مون شاٹ‘ کو اپنے ایجنڈے کی بنیاد اور نکوٹین کی مقدار میں کمی کی پالیسی کو اپنے اہداف میں شامل کیا ہے۔

تمباکو نوشی کی کل اقتصادی لاگت 300 بلین ڈالر سالانہ تک ہے۔ جبکہ CDC کے مطابق اس میں بالغ افراد کے لیے 225 بلین ڈالر سے زائد کی براہ راست طبی امداد شامل ہے۔

اس کے علاوہ قبل ازوقت موت اور سیکنڈ ہینڈ سگریٹ نوشی کا شکار ہونے والوں کے لیے 156 بلین ڈالر سے زائد کی بھی شامل ہے۔

صحت سے مزید