• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دل دے کے لے لیا؟

ہم جس کو کنجی سمجھتے تھے،وہ تالے ہی میں ٹوٹ گئی، اور ساتھ ہی ہماری وہ امید بھی ٹوٹ گئی کہ ایک لاکھ روپے ماہانہ پر دی گئی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی گئی، اور پوری تنخواہ ہاتھ آئے گی، تنخواہ داروں کے دل ٹوٹے مگر تالا نہ ٹوٹا، چلو اچھا ہوا اگر اس طرح ہی ملکی معیشت اپنی شکستہ ٹانگوں پر کھڑی ہو جائے، ویسے کسی کو کچھ دے کر ایک ہی جھٹکے میں واپس لے لینے سے جو دکھ تنخواہ دار طبقے کو ہوگا اس کےمقابل لینے والے کو کتنا لطف آئے گا جب اس کے ہاتھ انتڑیاں کلیجہ اور دل لگا ہوگا، ہم مفتاح اسماعیل کو ہمیشہ اپنی جنت نما دوزخ کی چابی سمجھتے رہے مگر انہوں نےبھی دل دے کے چھین لیا، ہم اب بھی امید سے ہیں کہ شاید وہ اپنے مداحوں کا واسطہ دے کر دی ہوئی ٹیکس چھوٹ یہ کہتے ہوئے تنخواہ داروں کو واپس کردیں،

جلتے ہیں جس کیلئے تیری آنکھوں کے دیئے

ڈھونڈ لایا ہوں وہی گیت میں تیرے لئے

ایک لاکھ ماہانہ تک پانے والوں کو کیوں ناراض کیا گیا اپنے ممدوح سے پوچھ سکتے ہیں۔ غالب سے معذرت ؎

منحصر اک چھوٹ پہ ہو جس کی امید

ناامیدی اس کی دیکھا چاہیے

ایک لاکھ ماہانہ تک ٹیکس چھوٹ ہی مانگی تھی، تیری زلفوں سے رہائی تو نہیں مانگی تھی، چلو اچھا ہوا دل ایک کھلونا ہی تھا ہائےٹوٹ گیا، شاید لحظہ بہ لحظہ بدلتے بجٹ میں ہی وزیر خزانہ نوید سنا دیں، آخر دنیا امید پر ہی تو قائم ہے۔

٭٭٭٭

بڑی ہی کٹھن ہے ڈگر اس بجٹ کی

صبح دم اک حادثہ ہوا

چلتا ہوا قلم کاغذ سے گر گیا

پہلی بار یہ ہوا کہ وزیر اعظم نے ’’بڑے‘‘ لوگوں پر سپر ڈپر ٹیکس لگا دیا، خان صاحب بھی کہا کرتے تھے جو تجوریاں بھر کر بیٹھے ہیں ان کا بوجھ ہلکا کیا جائے مگر ہمیں ڈر ہے کہ اس زلزلے کے مہلک آفٹر شاکس بھی غریبوں پر نہ پڑیں امیر لوگ ہر آسمانی آفت کو بڑی چابکدستی سے خط غربت سے نیچے اوپر منتقل کرنے کا ہنر جانتے ہیں، خدا کرے کہ طبقہ امرا حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس عظیم الشان ٹیکس کا ضرر بندہ مفلس تک نہ پہنچنے دے۔ ہمارے وزیراعظم لاکھوں میں ایک ہیں، محنت، محنت اور محنت جپتے رہتے ہیں، وہ ضرور عام انتخابات تک نہ صرف ن لیگ بلکہ پوری پی ڈی ایم کی لاج بحال کر دیں گے، امراء سوچتے تو ہوں گے ان غریبوں نے بھی بڑا ’’وخت‘‘ ڈال رکھا ہے حالانکہ ان کو اس مقام تک غریب عوام ہی نے پہنچا یا ہے، مگر آج کون کسی کا احسان مانتا ہے، شاید آثار قیامت شروع ہو چکے ہیں اور دما دم آوازۂ فلک آ رہا ہے: سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے کا بنجارا، بنجارا بھی اتنا غریب کہ ایک چارپائی، ایک کفن اور دو گز زمین کے سوا کچھ بھی جانے والے کے ساتھ لے جانے کا بندوبست نہیں کرسکتا، بہرحال شہباز کرے پرواز تو کر دے مالا مال۔

٭٭٭٭

زندگی ہے یا مہنگائی کا طوفان ہے

کتنی امیرانہ شاعری تھی ہماری مگر مجبور ہیں اسے مفلس کا چراغ بنانے میں، کہ شام ہی سے بجھا سا رہتا ہے، ہم تو اینکرز کے لئے دعا کرتے ہیں کہ یااللّٰہ ان کو ہی ہمارا وزیر کردے، وہ غریبوں کی بات کرتے ہیں اور ذمہ داران آسمانوں کی بات کرتے ہیں، البتہ ہم نے پہلی بار وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے چہرے پر بلا کا دکھ دیکھا،ان کا اندرونی کرب چھپائے چھپتا نہیں، یہ شخص کچھ بھی کہہ لیں درد دل رکھتا ہے، اور چاہتا ہے کہ پاکستان کے عوام کو غم روزگار سے نجات دلا دے، مگر بے بس ہے، البتہ ان کی محنت اور لگن پھر سے ان کو اس مقام پر لے آئے گی کہ یہ ڈائس پر قوم کو گاناسنائیں گے، ابھی تو ساز کی لے تیز کرو بڑا اندھیرا ہے، ہمیں ن لیگ کے وہ دن بھی یاد ہیں جب دوسرے صوبوں والے کہتے تھے کچھ دیر کے لئے اپنا وزیر اعلیٰ ہمیں دے دو، آج اگر اللہ نے ان کو وزارت عظمیٰ سونپی ہے، تو گھبرائیں نہیں یہ بندہ خدا اس مہنگائی کی دلدل سے بھی نکال دے گا، بس تھوڑا سا صبر، شکر اور انتظار درکار ہے۔ کوئی مانے گا نہیں مگر سچ ہے کہ یہ بندہ غریب کی فکر میں اداس ہے، اب کیڑے نکالنے کا وقت نہیں ، پچھلوں نے بڑی کوشش کی ایک بھی نہیں نکلا، وہ جب کہتے دھیلے کی کرپشن نہیں کی تو اسے سہل مت جانیں، جرم ثابت کرنے والوں کے قلم ٹوٹ گئے مگر اس مردِ آہن کا عزم نہیں ٹوٹا۔

٭٭٭٭

غیب و شہود

...o غریب کچھ اس انداز سے رونما ہوتا ہے کہ شہود لگتا ہے، یہ بات ہم نے فقط اہل دل کے لئے نہ جانے کیوں لکھ دی ہے۔

...o اس وقت وطن عزیز اور امیر ملکوں کی صورتحال پر عندلیبِ شیراز کا یہ شعر صادق آ رہا ہے؎

شبِ تاریک و بیم موج و گردابے چینی ہائل

کجا مانند حالِ ما سبکسارانِ ساحلہا

(اندھیری رات، موجوں کا ڈر اور خوفناک گرداب اس طرح سے زوروں پر ہے، مگر ہمارا یہ حال وہ کیاجانیں جو ساحلوں پر بیٹھے خوشحالی کی بنسی بجا رہے ہیں)

...o ہمیں ضرورت نہیں کہ مصائب بیان کریں، ایک دوسر ے پر تبرا پڑھیں، بس وزیر اعظم کے اداس چہرے سے محنت اور صبر ادھار لے لیں، آزمائشیںآتی جاتی رہتی ہیں؎

ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا

نہ ہو مرنا تو جینے کا مزا کیا

٭٭٭٭

تازہ ترین