سندھ ہائیکورٹ نے عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کر دی۔
عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے خلاف اہلخانہ کی درخواست پر سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔
ہائی کورٹ نے 19 جولائی تک عامر لیاقت کی قبر کشائی نہ کرنے کا حکم برقرار رکھا ہے۔
عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کی ٹرائل کورٹ میں درخواست دائر کرنے والا شہری پیش نہیں ہوا، عدالتی عملہ عبدالاحد کے نام سے آوازیں لگاتا رہا۔
آج ہوئی درخواست کی سماعت میں پولیس نے رپورٹس عدالت میں جمع کرائیں،ایس ایچ او بریگیڈ اور ایس ایس پی ایسٹ کی جانب سے جواب جمع کرا دیا گیا۔
جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے عامر لیاقت کی موت کی وجہ جاننے کیلئے انکوائری کی درخواست جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس دائر کی تھی، جبکہ عامر لیاقت کے بیٹے اور بیٹی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو کہا تھا کہ وہ پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے۔
ایس ایچ او بریگیڈ اور ایس ایس پی ایسٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ 10 جون کو ایڈیشنل پولیس سرجن نے عامر لیاقت کی باڈی کا بیرونی جائزہ لیا تھا، پولیس سرجن کے مطابق باڈی کے بیرونی معائنے سے وجہ موت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
انہوں نے جواب میں کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے ورثاء کی درخواست منظور کرتے ہوئے ڈیڈ باڈی ان کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا اور جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے ہی عامر لیاقت کی تدفین کی اجازت دی تھی۔
ان کا جواب میں مزید کہنا تھا کہ عدالت جو بھی احکامات دے گی اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کیس کی گزشتہ سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے پوسٹ مارٹم سے متعلق جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم نامہ معطل کر دیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے عامر لیاقت کی قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کا حکم دیا تھا جس کے خلاف ان کی سابقہ اہلیہ اور بیٹا بیٹی نے درخواست دائر کی تھی۔