گزشتہ روز سیکڑوں افراد نے لیبیا کے شہر طبرق میں واقع مشرقی پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملک کے نگراں وزیراعظم عبدالحمید مغربی لیبیا کے شہر طرابلس میں مقیم ہیں۔
طبرق میں موجود پارلیمانی عمارت مخالف حکومت کے وزیراعظم فتح بشاگا کے ماتحت ہے۔
نگراں وزیراعظم عبدالحمید کی حکومت کو اقوام متحدہ اور عالمی برادری تسلیم کرتی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جمعہ کو احتجاجی مظاہرین طبرق کی پارلیمنٹ میں داخل ہوئے تو عمارت خالی تھی۔
ملک کے مختلف شہروں میں بدترین حالات زندگی اور خود ساختہ حکومت کو تحلیل کرنے کے لیے مظاہرے ہو رہے ہیں۔
نگراں وزیراعظم عبدالحمید نے مظاہرین کی حمایت میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں بشمول سیاسی حکومت اقتدار چھوڑ دیں، حکومت کا قیام انتخابات کے ذریعے ہوگا۔
عبدالحمید پچھلے سال جینیوا میں اقوام متحدہ سے مذاکرات کے بعد لیبیا کے نگراں وزیراعظم منتخب ہوئے تھے اور انہیں انتخابات کروانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی لیکن ملک میں تنازعات کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔
دسمبر 2021 میں انتخابات ملتوی ہونے کے بعد لیبیا کی مشرقی پارلیمان نے بشاگا کو ملک کی رہنمائی کے لیے منتخب کیا، عبدالحمید بشاگا کی وزارت عظمیٰ کو تسلیم نہیں کرتے۔