• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جارہا ہے، وفاقی وزیر توانائی

فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے، پورے ملک میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے بتایا کہ وزارت توانائی نے وزیراعظم شہباز شریف کو شمسی توانائی پر بریفنگ دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پلانٹس کو زیادہ سے زیادہ شمسی توانائی پر چلانے پر کام کر رہے ہیں، سولر پلانٹ لگنے سے 2 ہزار میگاواٹ بجلی ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ شہروں سے باہر ایک ایک میگاواٹ کے سولر پلانٹ لگائے جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ شمسی توانائی سے درآمدی ایندھن کے استعمال میں کمی آئے گی، دن کو سولر اور رات کو دیگر فیول پر پلانٹس چلائے جائیں گے۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ شمسی توانائی کی پالیسی کا اعلان وزیراعظم یکم اگست کو کریں گے، سولر پالیسی کے پہلے قدم سے بجلی کی قیمت کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ سولر منصوبے کو ملک میں پھیلانے کے لئے منی سولر گرڈ کا فارمولا ہے، تھرمل پلانٹس کے ساتھ سات جگہوں پر سولر پلانٹس لگائے جائیں گے۔

وزیر توانائی نے کہا کہ کوئی تنظیم کسی خاص علاقے میں سولر پلانٹس لگانا چاہے گی تو حکومت ریلیف دے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال میں 7 سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی کی بچت ہو گی۔

خرم دستگیر نے کہا کہ نیلم جہلم منصوبے سے بجلی کے تعطل کو ختم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں، پراجیکٹ کی ابتدائی خرابی کا تعین ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تربیلا ڈیم کی پیداوار بڑھ کر 3800 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے، امید ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی ہو گی۔

انہوں نے بتایا کہ لکی کول پاور پلانٹ نے پیداوار شروع کر دی ہے، کروٹ پاور پلانٹس سے 720 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گئی ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ کوئلے کی ترسیل میں بہتری سے کوئلے کے پلانٹس کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شنگھائی الیکٹرک کا 1200 میگاواٹ کا منصوبہ ایک سال میں مکمل ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جولائی میں لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی، بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔

قومی خبریں سے مزید