• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ حقیقت ہے کہ عصرِحاضر میں دنیا کا کوئی بھی ملک تن تنہا ترقی تو کجا اپنے امور بھی بطریق احسن نہیں چلا سکتا چنانچہ ملکوں کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی و اقتصادی بڑھانا لازم ہو چکا ہے سرِدست پاکستان کی معیشت نحیف و نزار ہے تو اس کی بڑی وجہ پاکستان کا عالمی سطح پر تنہا ہونا ہے خاص طور پرتجارتی و اقتصادی مراسم کے حوالے سے حالانکہ پاکستان کوجی ایس پی پلس کا درجہ بھی حاصل ہے،دریں حالات ایک چین ہی ہے جو پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا اور اب بھی چین کی طرف سے ہی ایک خوشخبری آئی ہے کہ چین کی یوٹونگ بس کمپنی سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ پلانٹ لگائے گی، پلانٹ کراچی یا حیدرآباد میں لگایا جائے گا۔جمعرات کے روز کراچی میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن سے یوٹونگ کے کنٹری منیجر نےملاقات کے بعد کہا کہ’’ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے‘‘۔غیر ملکی سرمایہ کاری سے مراد بیرونی ملک میں سرمایہ کاری ہےجسے دو شاخوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور بالواسطہ غیر ملکی سرمایہ کاری۔براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کسی کمپنی کو بین الاقوامی شکل دینے اور میزبان ملک میں روزگار ، مسابقت ، تکنیکی اور انسانی وسائل کا تبادلہ اور طویل مدتی تعلقات کی تلاش ہے۔گزشتہ صدی میں جنوبی ایشیا کے ممالک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری شروع ہوئی تو نئی منڈیوں کی تلاش میں سرگرداں مغربی کمپنیوں نے بھارت میں اپنی فیکٹریاں اور آؤٹ لیٹ بنانے شروع کر دیئے۔ بدقسمتی سےاس وقت پاکستانی معیشت سیاسی اتار چڑھاؤ اور خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے غیریقینی کا شکار رہی اور ہم وہ فائدہ نہ اٹھا سکے جو بھارت نے اٹھایا ۔ہمیں ترقی کرتا پاکستان اور دنیا میں باعزت مقام چاہیے تو بیرونی سرمایہ کاری کیلئے بہترین ماحول پیدا کر کے دنیا بھر کے ممالک سے مضبوط روابط کو فروغ دینا ہوگا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین