• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جدید ٹیکنالوجی نے ہر صنعت میں کام کرنے کے انداز کو بدل دیا ہے۔ ٹیکنالوجی نے تعمیرات کے شعبہ میں بھی ایک انقلاب برپا کیا ہوا ہے جس نے اندازِ تعمیر کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ تاہم، پاکستان میں بننے والے اکثر نئے گھر اب بھی روایتی انداز میں تعمیر کیے جاتے ہیں۔ اکثر اوقات، گھروں کی تعمیر کے انداز سے لے کر آرکیٹیکچرکے انتخاب تک ہر مرحلے پر روایت کو فوقیت دی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یاتو روایت پسندی یا پھر نئی تکنیک اور دستیاب آپشنز کی عدم دستیابی بھی ہوسکتی ہے۔

کچھ لوگوں کو روایتی انداز تعمیر سے جذباتی لگاؤ بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ بھی اپنے لئے نیا گھر تعمیر کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں یا منصوبہ بنا رہے ہیں تو اس کے لیے آپ کو اپنے ٹھیکیدار /بلڈر اور آرکیٹیکٹ کے ساتھ بیٹھ کر ضرور بات کرنی چاہیے کہ گھر بنانے کے لیے وہ آپ کو کیا کیا آپشنز دے سکتے ہیں؟ ٹیکنالوجی میں جدت کے ساتھ تعمیرات کے طریقے بھی بدل رہے ہیں۔

ہرچند کہ، تعمیرات کے بنیادی اصول ابھی تک برقرار ہیں، تعمیرات میں بہتری کے لیے نیا مواد اورنئی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کو ترجیح دی جانے لگی ہے۔ دنیا بھر میں اب گھروں کی تعمیر کے لیے ’’تعمیرات کے جدید طور طریقوں‘‘ کا اپنایا جانا عام بات بن چکی ہے، تاہم آپ بھی اس سلسلے میں اپنے بلڈر سے بات کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں جدید تعمیرات کے کون سے نت نئے طریقے اختیار کیے جاسکتے ہیں۔

تعمیرات کے جدید طور طریقوں سے مراد تعمیرات کی ایسی نئی تکنیک ہے، جو روایتی تعمیرات کے مقابلے میں زیادہ پائیدار اور کم وقت طلب ہوتی ہے۔ تعمیرات کے یہ جدید طریقے خصوصاً انفرادی گھر بنانے والے بلڈرز کے لیے زیادہ موزوں رہتے ہیں کیوں کہ ہر شخص اپنے لیے ایک منفرد اور مختلف گھر بنانے کی خواہش رکھتا ہے۔

گھروں کی بڑھتی طلب، تربیت یافتہ افرادی قوت کی کمی اور پائیداری کے بڑھتے معیارات کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مغرب میں نئے گھروں کی جدید خطوط پر تعمیرکی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ ہرچند کہ تعمیرات کی جدید تکنیکس، روایتی انداز تعمیر کی ہی نئی شکل ہیں۔

ایک زمانہ تھا جب عمارت کی دیواریں دو فٹ تک چوڑی بنائی جاتی تھیں اور چھتوں میں وزنی فولادی گارڈر (شہتیر) ڈالے جاتے تھے۔ ٹیکنالوجی میں بہتری کے ساتھ، اب چار انچ تک کی پتلی دیواریں بنائی جانے لگی ہیں، جس سے وقت اور پیسہ دونوںکی بچت ہوئی ہے۔ تعمیرات میں جدید تکنیک کے چند فوائد یہ ہیں:

ماحولیات پر کم اثرات، اہل محلہ کے لیے کم مسائل، وقت کی بچت، بہتر معیار اور نقائص میں کمی، تعمیراتی مواد میں کمی، بہتر سیفٹی کے معیارات وغیرہ۔

آج کے دور میں موسموںمیں شدت آرہی ہے، عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے، ایسے میں گھر کی تعمیر کے لیے پائیدار طریقوں کا اختیار کرنا مزید اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ اس کے لیے ماحول دوست مواد کو ترجیح دی جارہی ہے۔ یہاں گھرتعمیر کرنے کے چند روایتی اور غیرروایتی طریقوں کا تعارف پیش کیا جارہا ہے۔

روایتی طریقہ تعمیر

ہمارے یہاں اکثر عمارتوں کے فلور اور دیواروں کے پلر، چھت وغیرہ اسٹیل کے فریموں میں مکس شدہ گیلا کنکریٹ بھر کر تیار کی جاتی ہیں، جس کے بعد دیواروں کو کنکریٹ کی اینٹوں یا لال اینٹوں سے تعمیر کیا جاتا ہے۔دوسری اور تیسری منزل کے لیے بھی اسی انداز کو دہرایا جاتا ہے۔ یہ طریقہ کار اِسٹک فریمنگ کہلاتا ہے۔

ڈھانچے اور دیواروں کی تعمیر کے بعد مکینیکل کام کیا جاتا ہے۔ وائر، ڈَکٹ اور پائپ وغیرہ کو دیواروں، فلور اور چھت سے گزار کر نیٹ ورک بچھایا جاتا ہے۔اس کے بعد دیواروں پر سیمنٹ پلاسٹر، لکڑی، وال پیپرز، ٹائلز یا ماربل لگایا جاتا ہے۔پاکستان میں گھروں اور عمارتوں کی تعمیر کا یہ معیاری طریقہ ہے، جو سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

لائٹ گیج اسٹیل

یہ روایتی اسٹک فریمنگ طریقہ تعمیر کا ایک اور نمونہ ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ عمارت کا ڈھانچہ بنانے کے لیے کنکریٹ کے بجائے مکمل دھات یا اسٹیل کے فریمز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کنکریٹ کے مقابلے میں اسٹیل زیادہ پائیدار ہوتا ہے۔ کنکریٹ کے استعمال میں یہ خدشہ رہتا ہے کہ وہ سوکھنے کے بعد سکڑ سکتا ہے، جس سے فلور اور چھت کبھی کبھی مخصوص پوائنٹس پر جھول مارجاتی ہے۔ اس سے چھت میں رساؤ کا خدشہ بھی رہتا ہے۔

خالص اسٹیل کے فریمز پر پلمبر اور الیکٹریشن کا کام نسبتاً مشکل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیل زیادہ گرمی میں جلد گرم ہوجاتا ہے، جس سے محفوظ رہنے کے لیے سخت فوم انسولیشن کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ماڈیولر ہومز

اب دنیا میں کئی کمپنیاں ماڈیولر ہومز بنارہی ہیں۔ یہ اسٹک فریمنگ کے تحت گھر بنانے کاایک اور طریقہ ہے۔ تاہم فرق یہ ہے کہ ماڈیولر ہوم، سائٹ کے بجائے فیکٹری میں بنتا ہے۔ فریم اسٹرکچر، دیواریں، انسولیشن وغیرہ فیکٹری میں بنائی جاتی ہے، جسے لاکر سائٹ پر نصب کیا جاتا ہے اور جوڑ دیا جاتا ہے۔

ماڈیولر ہوم بنانے والی کمپنیاں کئی آرکیٹیکچرل ڈیزائن آفر کرتی ہیں، جن میں ہموار چھت سے لے کر گرجا گھر نما چھت شامل ہے۔ فیکٹری میں بننے والے یہ گھر سائٹ پر ہونے والی تعمیر کے مقابلے میں زیادہ پائیدار ہوتے ہیں۔ کچھ کمپنیاں اب ’’گرین ہومز‘‘ بھی بنانے لگی ہیں۔

اسٹرکچرل انسولیٹڈ پینلز

اسٹرکچرل انسولیٹڈ پینل ایک سینڈوچ کی طرح ہوتا ہے۔ درمیان میں فوم رکھ کر اس کی دونوں طرف سے سخت بورڈ سے انسولیشن کردی جاتی ہے۔ یہ پینل بلڈر کی ضرورت اور سائز کے مطابق تیار کیے جاتے ہیں، جس میں دروازوں اور کھڑکیوں کی جگہ کا تعین پہلے سے کیا جاتا ہے، جس کی جگہ پینل میں خالی چھوڑ دی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ پلمبنگ اور الیکٹرک کیبلز کے لیے بھی ڈَکٹ بنا دی جاتی ہے۔ اسٹرکچرل انسولیٹڈ پینلز پر بنائے گئے گھر کم توانائی خرچ کرتے ہیں۔ گرمیوں میں ایسے گھروں کو ٹھنڈا رکھنا آسان ہوتا ہے، اسی طرح سردیوں میںبھی ان گھروں کو کم وقت میں گرم کیا جاسکتا ہے۔

گھربنانے کے ہرطریقے کے اپنے فوائد اور پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔ جن میں وقت، لاگت اور پائیداری جیسے پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

تعمیرات سے مزید