پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہی اجلاس میں فارن فنڈنگ کیس پر قرارداد منظور کرلی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن 8 سال سے زیر التوا فارن فنڈنگ کیس کا فی الفور فیصلہ سنائے، فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ مزید کسی تاخیر کے بغیر صادر کرے، اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ اور غیرجانبدار آڈیٹرز کے فارنزک تجزیے سے تمام جرائم ثابت ہوگئے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ثابت ہوچکا ہے پی ٹی آئی نے ہر سال الیکشن کمیشن سے درجنوں اکاﺅنٹس چھپائے، ثابت ہو چکا ہے پی ٹی آئی نے جھوٹے و جعلی بیان حلفی، سرٹیفکیٹ جمع کروائے، اسرائیل و بھارت سمیت 88 غیرملکی شہریوں نے ممنوع غیرملکی فنڈنگ کی، 350 غیرملکی کمپنیوں نے ممنوع فنڈنگ کی، منی لانڈرنگ ہوئی۔
پی ڈی ایم کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر کے ملازمین کے اکاﺅنٹس کے ذریعے رقوم جمع کی گئیں، یہ شواہد متقاضی ہیں کہ قانون اپنا راستہ لے، الیکشن کمیشن پراسرار خاموشی کی چادر اوڑھے ہوئے ہے، ثابت شدہ غیرملکی فنڈنگ قومی سلامتی سے متعلق بھی نہایت سنگین پہلو ہے، اس پر آنکھیں بند کرنا قومی سلامتی کے مفادات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ فیصلے کے سامنے آنے میں طویل تاخیر نے ملک میں لاقانونیت کو فروغ دیا، فیصلے میں تاخیر سے اداروں کی کمزوری کا تاثر مضبوط ہورہا ہے، ممنوع فنڈنگ کی مرتکب جماعت اور سربراہ نے آئین اور قانون کو مذاق بنادیا ہے، تاثر مضبوط ہو رہا ہے ریاستی اداروں کی ڈھیل کے نتیجے میں اس شخص نے خود کو قانون سے بالاتر سمجھ لیا ہے۔