• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جابز مارکیٹ تیزی سے بدل رہی ہے اور غالباً آپ کی سوچ سے بھی زیادہ تیزی سے بدل رہی ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم کا اندازہ ہے کہ آبادی میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور ٹیکنالوجیکل جدت کے باعث 2025ء تک50لاکھ لوگ اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ ان میں سے اکثریت کا تعلق وہائٹ کالر اور ایڈمنسٹریٹیو جابز سے ہوگا۔ اس بات کے پیش نظر، آج کے نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے کیریئر کا انتخاب کریں، جس کی مارکیٹ میں طلب ہو اور مستقبل میں ترقی کے مواقع بھی موجود ہوں۔

اگر آپ بھی اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ پیشہ ورانہ تعلیم کا انتخاب کرنے اور کوئی بھی کیریئر پاتھ اپنانے سے پہلے، ٹھنڈے دماغ کے ساتھ دو مرحلوں میں اپنے فیصلے کا جائزہ لیں اور جب جائزہ لینے کے بعد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں تو اپنی تمام محنت، توانائی اور وقت دیانتداری کے ساتھ اس میں لگا دیں۔ شارٹ کٹ کی تلاش میں مت رہیں، شارٹ کٹ اپنانے والے نوجوان اکثر آگے چل کر اپنے کیریئر کے حوالے سے بھی شارٹ کٹ ہوجاتے ہیں۔

پہلا مرحلہ

سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ آپ خود کو پہچانیں، اپنی صلاحیتوں کا جائزہ لیں، اپنے رجحان (اَپٹی ٹیوڈ)کو چیک کریں کہ آپ زندگی میں کیا چاہتے ہیں۔ پیسے کمانا مسئلہ نہیں ، مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ آپ مجبوری کی حالت میں پیسے کمانا چاہتے ہیں یا خوشی خوشی۔ مجبوری کی حالت میں وہ لوگ پیسہ کماتے ہیں، جن کی صلاحیتیں اور رجحان کچھ ہوتا ہے جبکہ وہ پیشہ کچھ اور اختیار کرلیتے ہیں۔ دوسری جانب وہ لوگ خوشی خوشی پیسہ کماتے ہیں، جن کی صلاحیتیں اور رجحان ان کے پیشے سے مطابقت رکھتے ہیں۔

دوسرا مرحلہ

دوسرے مرحلے میں اب آپ کو اپنے لیے کیریئر کا انتخاب کرنا ہے۔ نوجوانوں اور والدین کی رہنمائی کے لیے، ورلڈ اکنامک فورم نے آٹھ ایسے شعبوں کی نشاندہی کی ہے، جو مستقبل میں بھی ناصرف ڈیمانڈ میں ہوں گے بلکہ ان میں ترقی بھی دیکھی جائے گی۔

1- ڈیٹا اینالسٹ

ڈیٹا اینالسٹ وہ شخص ہوتا ہے جو اعدادوشمار اکٹھاکرنے کے بعد ان کا شماریاتی جائزہ پیش کرتا ہے۔ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق، 2020ء کے بعد دنیا کی ہر کمپنی کو ڈیٹا اینالسٹ کی ضرورت ہے اور مستقبل میں اس کی مانگ میں مزید اضافہ ہوگا۔ سروے کے مطابق، ٹیکنالوجی میں آنے والی جدت کے باعث ڈیٹا کا حصول توبہت آسان ہوگیا ہے، تاہم ایسے پروفیشنلز کی شدید کمی ہے، جو اس ڈیٹا کو پڑھ کرمینجمنٹ کو اس کے نتائج اور اثرات سے آگاہ کرسکیں۔

2- کمپیوٹر اور ریاضی

کمپیوٹر اور ریاضی کے شعبہ کے پروفیشنلز کو آنے والے کئی برسوں تک پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ کمپیوٹر کے شعبے میں کمپیوٹر پروگرامرز، سوفٹ ویئر ڈیویلپرز، انفارمیشن سیکیورٹی انالسٹ اور دیگر کئی جابز آتی ہیں۔ ریاضی سے متعلق جابز میں ماہر ریاضی، میتھ میٹیکل فزکس، میکینکل انجینئر، نقشہ نگار (کارٹوگرافر)وغیرہ شامل ہیں۔ گوگل میپس اور اس طرح کی ایپلی کیشن بنانے والے کو کارٹوگرافر کہا جاتا ہے۔

3- آرکیٹیکٹ اور انجینئرنگ

آئندہ چند برسوں کے دوران آرکیٹیکچراور انجینئرنگ میں مہارت رکھنے والے پروفیشنلز کی کھپت میں اضافہ ہوگا۔ خصوصاً بائیوکیمیکلز، نینوٹیکنالوجی اور روبوٹکس انجینئرز کے لیے مزید ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے۔ ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق، 2025ء تک کمپیوٹر، میتھ میٹیکل، آرکیٹیکچر اور انجینئرنگ کے شعبوں میں روزگار کے 20لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

4- اسپیشلائزڈ سیلز

ٹیکنالوجی میں آنے والی جدت سے کئی صنعتیں مخمصے اور تنزلی کا شکار ہیں۔ آنے والے برسوں میںایسی صنعتوں کو اپنی مصنوعات اور خدمات بیچنے میں پریشانی کا سامنا ہوگا۔ ایسے میں کمپنیوں کو اسپیشلائزڈ سیلز پروفیشنلز کی مزید ضرورت پڑے گی جو کنزیومرز، کلائنٹس، حکومتوں اور کاروباری اداروں کواپنی کمپنی کی مصنوعات اور خدمات کے بارے میں بتاسکیں اور کاروباری تعلقات استوارکرسکیں۔ مثلاً موبائل کانٹینٹ کا استعمال بڑھ رہا ہے تو ایک ڈیجیٹل میڈیا کمپنی کو ایسے سیلز پروفیشنلز کی ضرورت ہوگی جنھوں نے ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ میں اسپیشلائزیشن کر رکھی ہو۔

5- سینئر منیجرز

ٹیکنالوجیکل جدت کے باعث کئی صنعتوں کواپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کرنا پڑے گی۔ ایسی تمام صنعتوں اور اداروں کو ان باصلاحیت منیجرز کی ضرورت ہوگی جو نئے دور کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ ڈبلیو ای ایف کے مطابق، ان صنعتوں میں میڈیا، انٹرٹینمنٹ اور انفارمیشن شامل ہیں، جنھیں ٹیکنالوجیکل جدت کا مقابلہ کرنے کے لیے باصلاحیت اور مستقبل پر نظر رکھنے والے سینئر منیجرز کی ضرورت ہوگی۔

6- پراڈکٹ ڈیزائنرز

دورِ جدید میں معلومات کی بھرمار کے درمیان جس انسانی خصوصیت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ تخلیقی صلاحیت ہے۔ ہر چند کہ بہت سارے کام جو ایک ہی نوعیت کے ہوتے ہیں وہ کمپیوٹر کی نذر ہوجائیں گے، صرف تخلیقی کام کے لیے انسان کی ضرورت باقی رہے گی۔ ان پراڈکٹ ڈیزائنرز میں گاڑیاں، اپلائنسز، گیجٹس اورکمرشل و انڈسٹریل سطح پر دیگر اشیا ڈیزائن کرنے والے پروفیشنلز شامل ہیں۔

7- ہیومن ریسورسز / آرگنائزیشنل ڈیویلپمنٹ اسپیشلسٹ

ہرچند کہ ٹیکنالوجیکل اور دیگر تبدیلیوں کے باعث بہت ساری نوکریاں ختم ہوجائیں گی، بہت ساری نئی نوکریاں بھی پیدا ہوں گی، جو کہ ان کی جگہ لے لیں گی۔ اس تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ کمپنیز اپنے ملازمین کو نئے ہنر بھی سکھا رہی ہیں، تاکہ وہ ان تبدیلیوں کے لیے تیار رہ سکیں۔ اس صورت حال میں کمپنیوں کو ایسے ہیومن ریسورس اور آرگنائزیشنل ڈیویلپمنٹ پروفیشنلز کی ضرورت ہوگی، جو موجودہ ملازمین کو مستقبل کے نئے ہنر سکھانے کے لیے تیار کرسکیں۔

8- ریگولیٹری / گورنمنٹ ریلیشنز ایکسپرٹس

جیسے جیسےکمپنیاں تیزی کے ساتھ نئی نئی ٹیکنالوجی اور جدت اپنا رہی ہیں، انھیں ایسے پروفیشنلز کی ضرورت پیش آئے گی، جو اس کی قانونی حیثیت کے بارے میں ماہرانہ رائے رکھتے ہوں۔ جیسے مغرب میں کار بنانے والی آٹو اور ٹیکنالوجی کمپنیاں ڈرائیور لیس گاڑیاں بنارہی ہیں، انھیں ایسے پروفیشنلز چاہئیں جو متعلقہ قوانین کو سمجھتے ہوں اور ٹیکنالوجی کے بہترین استعمال کے لیے حکومتی ریگولیٹرز کے ساتھ مل کر کام کرسکیں۔