اسلام آباد(طارق بٹ)قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق پوری کوشش کررہے ہیں کہ حکومت اور حزب اختلاف کی مشترکہ جماعتوں کے درمیان آف شور کمپنیوں سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے بنائے جانے والےشرائط کار(ٹی او آرز)پر مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں۔باوثوق ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ’’اسپیکر ، فریقین کو مل کر ایک ساتھ کام کرنے پر آمادہ کررہےہیں تاکہ وہ بہتر انداز میں آگے بڑھ سکیں‘‘۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ فریقین سے رابطوں کے علاوہ، ہفتے کو اہم حکومتی اور حزب اختلاف کے رہنمائوں کی ملاقات بھی کروائیں گے، جو کہ پارلیمانی کمیٹی کے مقررہ سیشن سے ایک گھنٹہ پہلے ہو گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر کے اس اقدام سے وہ فریقین کے درمیان قابل قبول شخصیت بن گئے ہیں اور ان کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرنا ممکن ہوگیا ہے۔انہوں نے اپنی غیر متنازعہ شخصیت کی بدولت اہم رتبہ حاصل کیا ہے، گو کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سےوہ سخت ہدف تنقید کا شکار رہے، کیوں کہ انہوں نےلاہور سے قومی اسمبلی کے انتخابا ت میں عمران خان کو شکست دی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے اسپیکر نے حکومتی نمائندے سینیٹر اسحٰق ڈار اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ سے بات ہے۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں ان کی کارکردگی پر کسی کو اعتراض نہیں۔دی نیوز نے جب ان سے مزاکرات کے حوالے سوال کیا تو سردار ایاز کا کہنا تھاکہ وہ صرف سہولت کار کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کررہے ہیں تاکہ فریقین بغیر کسی مشکل کے کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ مشترکہ پارلیمانی قرارداد میں شامل مسائل پر تحقیقات کی جائیں۔حال ہی میں ایاز صادق نے مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری اسد الرحمٰن کو معطل کیا ہے، جو کہ جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمٰن رمدے کے بھائی ہیں۔یہ اپنی طرز کا پہلا واقعہ ہے کہ اسپیکر نے اس پارٹی کے سینئر لیڈر کے خلاف اتنا سخت قدم اٹھایا ہو، جس پارٹی نے انہیں اسپیکر منتخب کیا ہو۔ان کے اس اقدام سے مسلم لیگ(ن) کے کسی حلقے نے احتجاج نہیں کیا، ذرائع کے مطابق نواز شریف نے بھی ان کے اس اقدام کی حمایت کی۔انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصے پہلے خورشید شاہ نے وفاقی وزراء سے پارلیمانی کمیٹی سے متعلق بات چیت سے انکار کردیا تھا، جس پر اسپیکر نے ان سے بات کی اور وہ ان سے ملاقات کے لیے رضامند ہوگئے۔شرائط کار کے ابتدائیہ کے علاوہ اب تک یہ کمیٹی اب تک آگے کوئی اقدام نہیں کرسکی ہے۔خاص طور پر پیپلز پارٹی کے لیڈر اعتزاز احسن اور پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی کے یہ سمجھنے کے بعد کہ مزاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے ہیں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔جب کہ حکومت کی طرف سے ایسا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔مزاکرات کے پہلے دور میں اسحٰق ڈار نے گفتگو کی تھی اس کے بعد کسی حکومتی عہدیدار نے اس حوالے سے کوئی گفتگو نہیں کی۔دوسری طرف حزب اختلاف کے دونوں مزکورہ ارکان کا کہنا ہےکہ جب تک شرائط کار میں ان کی طرف سے بنائے گئے15 سوالوں کو شامل نہیں کیا جاتا بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔