• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

16 ہزار برطرف ملازمین کیس میں جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ جاری

16 ہزار برطرف ملازمین کیس میں جسٹس منصور علی شاہ کا اختلافی نوٹ جاری کردیا گیا۔

سپریم کورٹ نے 16 ہزار برطرف ملازمین کی نظرثانی اپیل میں بحالی کا حکم دیا تھا، عدالت نے دسمبر 2021 میں از خود استعمال کرتے ہوئے ملازمین کو بحال کیا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے استعمال پر اختلاف کیا تھا، جس میں کہا گیا کہ ریاست کے تمام ستونوں کو اپنا کردار باہمی احترام سے ادا کرنا ہوگا، عدلیہ، پارلیمان اور حکومت کے اختیارات صرف وہ ہیں جو آئین میں دیےگئے ہیں۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ عدلیہ اور پارلیمان سمیت ریاست کا کوئی ستون بھی قادر مطلق نہیں، پارلیمان آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے قانون سازی کرسکتی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ قانون میں ترمیم کرسکتی نہ ہی نیا قانون بنا سکتی ہے، عدلیہ کو قانون سازی کی وجہ اور مقاصد کو وزن دینا چاہیے، عدلیہ کو سمجھنا ہوگا قانون سازی عوامی نمائندوں کی اجتماعی دانش ظاہر کرتی ہے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ از خود نوٹس کا اختیار نظرثانی میں استعمال نہیں ہوسکتا، نظرثانی میں ازخود نوٹس کے اختیار سے متعلق عدالت 7 رکنی بینچ کے فیصلے کی پابند تھی، حیران ہوں نظرثانی درخواستیں خارج کرکے از خود نوٹس کا اختیار کیسے استعمال کیا گیا۔

جسٹس منصور علی شاہ کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ ملازمین کی تعیناتی برطرفی کا فیصلہ دینے والے بینچ میں چیلنج ہی نہیں کی گئی تھی، سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا اس لیے فیصلے کا حصہ نہیں بن سکتا تھا۔

اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ سیاسی جماعت کو فریق بنائے بغیر آبزرویشنز دینا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے، ملازمین کی بحالی کا قانون بنیادی حقوق سے متصادم نہیں ہے۔

قومی خبریں سے مزید