• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علمی معیشت (Knowledge economy) کھپت اور پیداوار کا ایک ایسا نظام ہے جو ذہنی سرمائے (intellectual capital) پر مبنی ہے۔ خاص طور پر، اس سے مراد سائنسی دریافتوں اور عملی تحقیق (اپلائیڈ ریسرچ) سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت ہے۔

علمی معیشت سب سے زیادہ ترقی یافتہ معیشتوں میں سرگرمی کے ایک بڑے حصے کی نمائندگی کرتی ہے۔ علمی معیشت میں، قدر کا ایک اہم جزو غیر منقولہ اثاثوں پر مشتمل ہو سکتا ہے جیسے کہ کام کرنے والوں کے علم کی قدر یا دانشورانہ املاک (انٹیلکچول پراپرٹی)۔

نالج اکانومی اور عالمگیریت

ترقی پذیر معیشتیں زراعت اور مینوفیکچرنگ پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرتی ہیں، جبکہ انتہائی ترقی یافتہ ممالک میں خدمات سے متعلق سرگرمیوں کا بڑا حصہ ہوتا ہے۔ ان میں علم پر مبنی معاشی سرگرمیاں شامل ہیں جیسے تحقیق، تکنیکی مدد، اور مشاورت۔ علمی معیشت سائنسی اور انجینئرنگ دریافتوں کی پیداوار اور فروخت کا بازار ہے۔ اس علم کو پیٹنٹ یا دیگر دانشورانہ املاک کے تحفظات کی شکل میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کی معلومات پیش کرنے والے، مثلاً سائنسی ماہرین اور ریسرچ لیبارٹریز وغیرہ، کو بھی علمی معیشت کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ 

عالمگیریت کی بدولت، عالمی معیشت زیادہ علم پر مبنی ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے ہر ملک کی معیشت کے بہترین طریقے سامنے آئے ہیں۔ نیز، علم پر مبنی عوامل ایک باہم مربوط اور عالمی معیشت بناتے ہیں، جہاں انسانی مہارت اور تجارتی راز اہم اقتصادی وسائل تصور کیے جاتے ہیں۔ تاہم، یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ عام طور پر قبول شدہ اکاؤنٹنگ اصول (GAAP) کمپنیوں کو ان اثاثوں کو اپنی بیلنس شیٹ میں شامل کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔

علمی معیشت اور انسانی سرمایہ

علمی معیشت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ کس طرح تعلیم اور علم یعنی ’’انسانی سرمایہ‘‘ ایک پیداواری اثاثہ یا کاروباری مصنوعات کے طور پر کام کر سکتا ہے، جس کو فروخت اور برآمد کیا جا سکتا ہے تاکہ افراد، کاروبار اور معیشت کے لیے منافع حاصل ہو سکے۔ 

معیشت کا یہ جزو قدرتی وسائل یا جسمانی شراکت کی بجائے فکری صلاحیتوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ علمی معیشت میں مصنوعات اور خدمات جو فکری مہارت پر مبنی ہیں، تکنیکی اور سائنسی شعبوں کو آگے بڑھاتے ہیں اور مجموعی طور پر معیشت میں اختراع کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ عالمی بینک علمی معیشتوں کی تعریف چار ستونوں کے مطابق کرتا ہے:

1- ادارہ جاتی ڈھانچے جو انٹرپرینیورشپ اور علم کے استعمال کے لیے مراعات فراہم کرتے ہیں۔

2- ہنر مند لیبر کی دستیابی اور ایک اچھا تعلیمی نظام۔

3- انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) کے بنیادی ڈھانچے تک رسائی۔

4- ایک متحرک جدت طرازی کا منظر جس میں اکیڈمیز، نجی شعبہ اور سول سوسائٹی شامل ہے۔

علمی معیشت کی مثال

تعلیمی ادارے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (R&D) میں مصروف کمپنیاں، ڈیٹا کے لیے نئے سافٹ ویئر اور سرچ انجن تیار کرنے والے پروگرامرز، اور صحت کے کارکنان جو علاج کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل ڈیٹا استعمال کرتے ہیں، سبھی علمی معیشت کے جزو ہیں۔ 

یہ اپنی تحقیق کے نتائج کو زیادہ روایتی شعبوں میں ورکرز تک پہنچاتے ہیں، جیسے کسان جو اپنی فصلوں کا بہتر انتظام کرنے کے لیے سافٹ ویئر ایپلی کیشنز اور ڈیجیٹل حل استعمال کرتے ہیں، جدید ٹیکنالوجی پر مبنی طبی طریقہ کار جیسے روبوٹ اسسٹنٹ سرجری کا استعمال، یا اسکول جو طلبہ کے لیے ڈیجیٹل اسٹڈی ایڈز اور آن لائن کورسز فراہم کرتے ہیں۔

علمی معیشت کتنی بڑی ہے؟

چونکہ یہ مینوفیکچرنگ جیسی واضح طور پر متعین کیٹیگری نہیں ہے، اس لیے عالمی علمی معیشت پر اس کی صحیح قیمت کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ تاہم، علمی معیشت کے کچھ بڑے اجزاء کا اندازہ لگا کر موٹا موٹا اندازہ حاصل کرنا ممکن ہے۔ یو ایس چیمبر آف کامرس کے مطابق، 2020ء تک امریکا میں کُل دانشورانہ املاک کی مارکیٹ کی مالیت 6.6ٹریلین ڈالر تھی اور IP-intensive صنعتیں جی ڈی پی کے ایک تہائی سے زیادہ تھیں۔

علمی معیشت میں قیمتی ہنر کیا ہیں؟

آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ کے مطابق، اعلیٰ تعلیم اور تکنیکی تربیت جہاں واضح اثاثے ہیں، وہیں مواصلات اور ٹیم ورک بھی علم پر مبنی معیشت کے لیے ضروری مہارتیں ہیں۔ چونکہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ کوئی ایک علمی ورکر اکیلے ہی اہم اختراعات کرسکتا ہے، لہٰذا باہمی اور کام کی جگہ کی قابلیتیں علم پر مبنی کام کی جگہوں پر اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔

سب سے بڑی علمی معیشت والا ملک 

علمی معیشت کے عوامل کی پیمائش اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے گلوبل نالج انڈیکس سے کی جاتی ہے، جس نے 2012ء کے بعد ورلڈ بینک نالج اکانومی انڈیکس کی جگہ لے لی۔ یہ میٹرک ہر ملک کو علمی معیشت کے لیے ’’فعال کرنے والے عوامل‘‘ کی بنیاد پر اسکور کرتا ہے، جیسے تعلیم کی سطح، تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت، جدت طرازی، اور مواصلاتی ٹیکنالوجی۔ 2021ء کے شمارے کے مطابق، سوئٹزرلینڈ 71.5 کے کُل اسکور کے ساتھ علمی معیشت میں سرفہرست تھا۔ اگلے دو سویڈن اور امریکا تھے، جن میں سے ہر ایک کا 70 اسکور تھا جبکہ پاکستان 37.9 اسکور کے ساتھ 123ویں نمبر پر رہا۔