اعجاز الحق
صدر پاکستان مسلم لیگ (ضیاء الحق شہید)
برصغیر کی تقسیم کو 75برس ہو چکے ہیں، تاہم بھارت نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہے، وہ شروع دن سے ہی اس کوشش میں ہے کہ جس طرح بھی ہو سکے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔ اس لئے اس نے پہلے 1948 میں جنگ چھیڑی، اس کے بعد1965میں ، اور ابھی تک وہ اسی کوشش میں ہے کہ کہیں پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک مستحکم، اسلامی ،فلاحی اور جمہوری مملکت کے طور پر کھڑا نظر نہ آئے۔
1965 میں پاکستان پر خاموشی کے ساتھ اچانک حملے کا پس منظر بھی یہی تھا ،کہ پاکستان کیوں برصغیر کی تقسیم کے تصفیہ طلب مسئلہ ،کشمیر کی بات کر رہا ہے، قیام پاکستان کے بعد کشمیر میں تحریک آزادی بہت زور پکڑ رہی تھی، اور حالات بھارت کے کنٹرول سے باہر ہو رہے تھے اس سے گھبرا کر عالمی سطح پر تسلیم شدہ سرحد پر پاکستان کے خلاف جارحیت کی، بھارتی فوج کے کمانڈر انچیف نے بڑھک ماری کہ ’’کل دوپہر کا کھانا آپ کو شالامار باغ میں کھلاؤں گا ‘‘ لیکن ہماری بہادری جری اور شہادت کے جذبہ سے سرشار افواج نے ان کی یہ امید خاک میں ملا دی اور وہ بی آر بی نہر بھی عبور نہ کر سکا۔
اہل لاہور کا یہ حال تھا کہ جس کے ہاتھ جو کچھ بھی تھا، لے کر دشمن کے مقابلے کیلئے سرحد کی جانب چل پڑے، فوجی قافلے جہاں سے گزرتے لوگ انہیں سلام عقیدت پیش کرتے، ان کی خدمت کرتے ،بچے بوڑھے،جوان فوجی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ بھاگتے حتیٰ کہ ہزاروں لوگ بارڈر تک پہنچ گئے اور محاذ جنگ پر فوجی جوانوں کا ہاتھ بٹانے لگے، دشمن نے حملہ کیا تو اسے منہ توڑ جواب دیا گیا، پاکستان فوج نے نہ صرف وطن عزیز کا مضبوط دفاع کیا بلکہ دشمن کے علاقے میں بھی گھس گئی اور گھر میں گھس کر مارا، بھارت میدان چھوڑ کر بھاگا۔
اس جنگ میں پاکستان کی بری، فضائی اور بحری فوج نے بہادری کے وہ لازوال کارنامے دکھائے کہ دنیا حیران اور دنگ رہ گئی۔ پاک فضائیہ کے ایم ایم عالم نے دنیا کی حربی تاریخ میں اپنا نام رقم کرایا، چند منٹوں میں نو جہاز گرا دیئے، پاکستان کے شاہینوں سیسل چودھری ،سرفراز صدیقی، اور یونس اور دیگر نے بھارتی فوجی اڈوں، ہلواڑہ ،جام نگر، جمشید نگر، انبالہ کو روئی کے گالوں کی طرح اڑا کر رکھ دیا ،لاہور برکی کے محاذ پر میجر عزیز بھٹی شہید نے اپنے سینے پر دشمن کے وار سہے اور اسے آگے نہیں بڑھنے دیا، مسلح افواج کے ساتھ ساتھ پوری قوم اور ہمارے فن کاروں نے بھی اپنے وطن سے محبت کا ثبوت دیا۔
ملکہ ترنم نورجہاں نے ’’ اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے ‘‘ گا کر ملک اور مسلح افواج سے والہانہ محبت کا اظہار کیا۔صوفی تبسم مرحوم نے ترانے تخلیق کئے اور نورجہاں نے گائے، مسعود رانا، مہدی حسن، نسیم بیگم اور دیگر گلوکاروں نے ایسے ایسے ترانے گائے جو امر ہو گئے، اس جنگ کے نتائج نے بھارت کو گھٹنوں اور ٹخنوں سے محروم کر دیا۔ لیکن مکار دشمن سازشوں سے باز نہیں آیا۔ اس نے گہری سازش کی ،مشرقی پاکستان میں نفرت کے بیج بوئے، آج بھی ہمیں اپنے اس مکار دشمن سے ہوشیار رہنا ہے۔
اس کی فوج مقبوضہ کشمیر میں دندنا رہی ہے، انسانی حقوق پامال کررہی ہے، لاشوں پر رقص کر رہی ہے، مگر کشمیری حریت پسند اسے ناکوں چنے چبوا رہے ہیں، جس طرح جری بہادروں نے بھارت کی فوج کا راستہ باٹا پور میں روکا تھا اور اس کو بی آر بی نہر میں غرق کیا تھا، اسی طرح کشمیری حریت پسند سری نگر میں اللہ اکبر کی صدائیں بلند کر کے بھارت کی فوج کا حشر نشر کر رہے ہیں۔
اس کی آکاش وانی بھارت کو ہر روز بری سے بری خبر سنا رہی ہے، جان فروش حریت پسند معمولی صلاحیت کے باوجود جدید اسلحہ سے لیس بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں، جس طرح ہمارے شاہینوں نے دشمن کے ٹھکانوں پر ٹھیک ٹھیک نشانے لگائے اسی طرح کشمیری حریت پسند بھی بھارتی فوج کی پیٹھ پر کاری ضرب لگا رہے ہیں۔ 1965کی جنگ میں ہماری بحریہ نے بھی تاریخ رقم کی ۔انڈونیشیا نے اس وقت ہماری بہت مدد کی تھی۔ صدر سوئیکارنو نے پاکستان سے دوستی کا جو حق ادا کیا، وہیں سے مشہور نعرہ گجنگ انڈیا کرش انڈیا آیا جو بچے بچے کی زبان پر چڑھ گیا۔
شاہ رضا شاہ پہلوی کی قیادت میں ایران نے پاکستان کی بھرپور مددکی، چین نے ہر طرح سے پاکستان کی مدد کی، شاہ فیصل کا سعودی عرب تمام حدود و قیود توڑ کر پاکستان کی حمایت کر رہا تھا۔1965ء کی جنگ کئی لحاظ سے پاک بھارت جنگ تھی۔ اچانک افواہ پھیل گئی کہ بھارت نے اپنی چھاتہ بردار فوج لاہور میں اتار دی ہے تو اندرون شہر کی تین تین فٹ چوڑی گلیوں میں لوگ ڈنڈے لے کر بیٹھ گئے کہ چھاتہ برداروں کا قلع قمع کر دیا جائے گا، آج ستاون سال ہو چکے ہیں۔ پوری قوم 57واں یوم دفاع جوش وخروش سے منا رہی ہے، کل7ستمبر ہے اور پوری قوم یوم فضائیہ منائے گی اور پھر اس سے اگلے روز یوم پاک بحریہ منایا جائے گا۔
یوم دفاع کی مناسبت سے آج چونڈہ، برکی اور ملکی سرحدوں کی بے مثال حفاظت اور شہداء کی قربانیوں کو یاد کرنے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے، ایک عہد کی تجدید کا دن ہے، پاک فوج کی بےمثل جرات، بہادری اور دفاعی صلاحیت پر عوام کا بے پناہ اعتماد گراں قدر اثاثہ ہے، آج مسلم افواج اور پوری قوم وطن عزیز کی حفاظت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے عزم کو دہرائے گی، پاک بحریہ بھی ملک کی سمندری حدود کے مفادات کے ہر ہر لمحے تحفظ کی قسم کھائے گی ستمبر65ء کی جنگ میں بری فوج نے چونڈہ، برکی سمیت ہر محاذ پر دشمن کے دانت کھٹے کئے، اس جنگ میں نندی پور میں جنرل ضیاء الحق شہید ( اس وقت) آرمڈ ڈویژن کے جے ایس او تعینات کئے گئے تھے، چونڈہ کے محاذ پر کمپنی کمانڈر کیپٹن عبدالوحید کاکڑ تعینات تھے۔
65ءکی جنگ مختلف محاذوں پر لڑی جا رہی تھی، کہیں ٹینکوں کی ٹینکوں سے، کہیں انفینٹری کی انفینٹری سے، کہیں پیادوں کی پیادوں سے لڑائی ہو رہی تھی،چونڈہ کے محاذ پر انڈین فوج سے بھرپور معرکہ ہوا، سیالکوٹ سیکٹر میں سب سے پہلے ہندوستان کے ون آرمڈ ڈویژن نے بارڈر کراس کیا ،دشمن کی فوج نے سیالکوٹ کے چارواور سباراجکے کے علاقے میں بارڈر کراس کیا، دشمن نے دو تین سو ٹینکوں کے ساتھ حملہ کیا جبکہ پاکستان کی سرحد کے دفاع کیلئے محض دو سو فوجی تھے جو مختلف جگہوں پر تھے، ہمارے جوانوں نے بھارتی فوج کا بھرکس نکال دیا ،بہت سے فوجی ہم نے قیدی بھی بنا لئے تھے، دنیا میں جنگوں کی تاریخ میں کسی اور جگہ ٹینکوں کی اتنی زبردست جنگ نہیں ہوئی جتنی بڑی جنگ چونڈہ کے محاذ پر ہوئی تھی، ہماری پلٹن آرمڈ کور کی یونٹ25کیولری نے8 ستمبر کو ہندوستان کے ٹینکوں کے ساتھ اور آرمڈ کی یونٹ گریژن کیولری نے بہت اچھے کارنامے انجام دیئے تھے۔
پاک ائرفورس بری فوج کی شاندار مدد کر رہی تھی۔ جب دشمن کے جہاز آتے تھے تو ہمارے جہاز ان کو بھگا دیتے تھے، چھ ستمبر 1965ء کی جنگ میں اس محاذ پر چونڈہ کے ایک خاص گائوں کے ارد گرد دفاع لیا ہوا تھا اور ہندوستان اس دفاع کو توڑ کر چونڈہ پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ بھارتی فوج 8ستمبر سے لے کر سیز فائر ہونے تک چونڈہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کرتی رہی ۔دشمن بھاری فوجی سازو سامان کے باوجود چونڈہ پر قبضہ نہیں کر سکا۔
ہندوستان نے 16ستمبر کو کو چونڈہ پر قبضہ کا ٹاسک انفینٹری ڈویژن کو دیا۔ 18ستمبر کو پورے ڈویژن نے چونڈہ پر حملہ کیا، مگر ہماری فوج نے ان کو پسپا کیا،ان کے بہت سے فوجی مارے گئے تھے ،جنگوں کی تاریخ میں جنگ عظیم دوئم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی چونڈہ کے مقام پر لڑی گئی جہاں بھارتی فوج چھ سو ٹینک لے کر پاکستان میں داخل ہو گئی تھی، پاک فوج کی زبردست جوابی کارروائی نے دشمن کے 45ٹینک تباہ کر دیئے اور کئی ٹینک قبضے میں لے لئے تھے جنگ کا پانسہ پلٹتا دیکھ کر بھارتی فوج حواس باختہ ہو گئے اور ٹینک چھوڑ کر فرار ہونے لگے تو پاک فوج نے دشمن کے علاقے میں کئی چوکیوں پر قبضہ کر لیا اسی لئے چونڈہ کے مقام کو بھارتی ٹینکوں کا قبرستان کہا جاتا ہے۔
یوم دفاع آج بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں آج بھی بے شمار چیلنجز ہیں۔ 6 ستمبر ہماری تاریخ کا ایک عصر آفرین اور تاریخ ساز دن ہے، ہمیں اس بات کا عہد کرنا ہے کہ جنگ ہو یا سیلاب، قدرتی آفات ، پوری قوم نے مل کر ،متحد ہو کر اللہ کی نصرت طلب کرنی … ہے اور ہمت کے ساتھ کمر باندھ کر ملک کو محفوظ بنانا ہے۔ قوم میں یک جہتی اوریکسوئی پیدا کرنی ہے، تاکہ پوری پاکستانی قوم سرفروش مجاہد بن جائے اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہوجائے۔ ہمیں آج میجر عزیز بھٹی شہید،فلائٹ لیفٹنینٹ یونس حسن شہید، بریگیڈئر شامی شہید لیفٹنینٹ افتخار جعفر اور دیگر شہدا کب خراج عقیدت پیش کرنا ہے، غازیوں کو سلام پیش کرنا ہے، جانبازی اور جان فروشی کی داستانیں پاکستان کے بچے بچے تک پہنچانی ہیں۔
نسل نو کو بتانا ہے کہ ہمارے جری بہادر فوجی کس طرح بھارتی ٹینکوں کے مقابلے میں سامنے کھڑے تھے، وہ ٹینکوں کے نیچے اپنے جسموں پر بم باندھ کرلیٹ گئے تھے اور جو بھی ٹینک اس مجاہد کے اوپر سے گزرتا تو دشمن کا ٹینک پھٹتے ہی روئی کے گالوں کی طرح اڑ جاتا ہم ستمبر1965کی وہ دوپہر کیسے بھول سکتے ہیں جب لاہور کی فضاوں میں آٹھ بھارتی گدھوں کے خلاف چار پاکستانی شاہین معرکہ آرا تھے اور زندہ دلان لاہور فلک شگاف نعرے لگارہے تھے، اسکوارڈن لیڈر ایم ایم عالم نے2 منٹ میں بھارت کے پانچ طیارے جبکہ مجموعی طور پر سات طیارے گرا کر فضائی جنگ کا عالمی ریکارڈ قائم کیا، لمحوں میں ہمارے شاہینوں نے بھارت کے دوطیارے مار گرائے۔
دو جنگی طیاروں کا حشر دیکھ کر باقی چھ بھارتی طیارے دم دباکر بھاگ نکلے دوبھارتی طیارے شکار کرنے والے سکوارڈن لیڈر شربت علی چنگیزی، فلائٹ لیفٹینٹ سید نذیر احمد جیلانی اور فلائٹ لیفٹینٹ امان اللہ خان تھے۔ ہمارے ہوا بازوں نے جنگ کے پہلے روز ہی دشمن فضائیہ مفلوج کرکے رکھ دی تھی،1965کی جنگ میں پاکستان کے پاس134لڑاکا بمبار طیارے تھے جن میں98 قدیم سیبر، 24بمبار بی 57 اور 12 سٹار فائٹر (ایف104) تھے جبکہ انڈین طیاروں کی تعداد چھ سوتھی جو جدید اور تیز رفتار طیارے تھے۔
جن میں روسی ساختہ بیس لگ21طیارے بھی تھے ان میں آواز کی رفتار سے تیز اڑنے والے جدید ترین طیارے بھی شامل تھے۔ یکم ستمبر1965کو چھمب میں پاکستانی ہوا بازوں نے ایک جھڑپ میں 4 بھارتی طیارے مار کر دشمن پر دہشت طاری کردی، دنیا بھر کی فضائیہ کا کوئی پائلٹ بھی پاکستانی ہوا باز ایم ایم عالم) کا30سیکنڈ میں دشمن کے چھ جہاز شکار کرنے کا ریکارڈ نہیں توڑسکا۔
6ستمبر کو پاکستانی شہبازوں نے جالندھر سے40 میل دور کے ’’ہلواڑہ‘‘ کا ہوائی اڈا سکوارڈن لیڈر رفیقی کی رہنمائی میں فلائٹ لیفٹنینٹ یونس حسن اور سیسل چودھری نے تباہ کردیا، اس معرکے میں سرفراز رفیقی اور یونس حسن شہید ہوگئے، سیسل چودھری واپس آئے، پاک فضائیہ نے جنگ کے چھٹے روز دشمن کی آنکھ پھوڑنے کا فیصلہ کیا، اس مشن میں ونگ کمانڈر انور شمیم، اسکوارڈن لیڈر منیر اور فلائٹ لیفٹنینٹ امتیاز احمد بھٹی شامل تھے، اس معرکے میں دشمن کا بھرکس نکال دیاگیا گورداسپور ریلوے اسٹیشن پر اسلحہ سے لدی مال گاڑی کوتباہ کرنے کا اعزاز سکوارڈن لیڈر علاو الدین کی زیرکمان فائٹ لیفٹنینٹ امان اللہ، فلائٹ لیفٹنینٹ سلیم اور فلائٹ لیفٹنینٹ عارف منظور کو حاصل ہوا تھا۔
17روزہ جنگ میں سب سے زیادہ فضائی حملے سرگودھا کے ہوائی اڈے پرہوئے جنگ کے اختتام پر حکومت پاکستان نے اعزازات دینے کا اعلان کیا۔ لاہور، سیالکوٹ اور سرگودھا کو ہلال استقلال عطا کرنے کا فیصلہ ہوا، 1965کی جنگ میں ہماری فتح قوت ایمانی کی آئینہ دار ہے پاک فوج نے سیلاب کی صورت حال کے باعث6ستمبر کو سادگی اور پر وقار انداز سے منانے کا فیصلہ کیا ہے اور پوری قوم ملک کے دفاع کے لیے اس کے ساتھ کھڑی ہے۔