• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا کر رہاہے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان میں سیلاب نے جو تباہی مچائی ہے اس کو دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔پانی کا ریلہ مکانوں، دکانوں کو خس و خاک کی طرح بہا لے گیا ۔ سندھ بلوچستان میں پانی آسمان سے برسا اورپھر پہاڑوں اوردریائوں سے بھی آیا۔ خلقِ خدا بے یا ر و مدد گار مدد کی منتظر ہے ۔ پانی ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ بعداز سیلاب سے پیدا ہونے والی صورت حال مزید ابتر ہے۔ وبائی امراض پھوٹنے سے انسان اور جانور بیماریوں میںمبتلا ہو رہے ہیں، بھوک کے ساتھ ساتھ انہیں بیماریوں کا سامنا ہے، موت سائے کی طرح ان کے سر پر منڈلا رہی ہے ۔اس صورتِ حال میں اپنے پاکستانی بے آسرابھائیوں کی مدد کے لئے قوم نکل پڑی ہے۔ جگہ جگہ امداد اکٹھی کرنے کے لئے کیمپس قائم کر دئیے گئے ہیں۔ پاک فوج کے جوان بھی متاثرہ بھائیوں کی مدد کےلئے سرگرم و کوشاں ہیں اور اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ان کی مدد کے لئے میدان عمل میں موجود ہیں۔

سیلاب کی وجہ سے اب تک ایک ہزار سے زیادہ افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔ لاکھوں مویشی مر چکے ہیں اور انفراسٹر کچر تباہ ہو گیا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق تین ہزارکلو میٹر سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں اورتقریباً دس ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ ریلوے گیس اور بجلی کی لائنیں سیلاب کی نذرہو چکی ہیں، سب سے زیادہ نقصان سندھ ، پھر بلوچستان اور خیبر پختونخوا، جنوبی پنجاب اورجی بی میں ہوا۔ بیرونی ممالک خصوصاً ترکیہ، قطر، سعودی عرب،متحدہ امارات اور چین سے خصوصی طیاروں کے ذریعے امدادی سامان کی آمد جاری ہے، جس سے متاثرین سیلاب کی بحالی کا کام جاری ہے ۔یہ بات روز ِروشن کی طرح عیاں ہے کہ اتنی بڑی تباہی کے بعد اکیلی حکومت ان متاثرین کی بحالی کا کام نہیں کر سکتی ، دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ سوسائٹی کے تمام طبقات ایک قوم کی طر ح کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی سے بڑی آفت کا مقابلہ کر لیتے ہیں۔ اس طرح پاکستانی قوم پر بھی جب کبھی کو ئی افتاد پڑی تو پوری قوم ایک سیسہ پلائی دیوار بن کر اس کے سامنے کھڑی ہو گئی۔یہ 1965کی جنگ ہو یا 2005میں آنے والا زلزلہ ہو۔ پوری قوم ایک مٹھی کی طرح متحد ہو گئی اورآفت کا مقابلہ کیا۔

قوم کو متحدکرنے میں سیاسی لیڈر شپ کا کردار ہمیشہ سے بہت اہم رہا ہے۔موجودہ حالات میں قوم ایک سیاسی اَپ سیٹ کا شکار ہے، ایسے میں سیلاب جیسی تباہی سے نمٹنے کیلئے جس اتحاد و یگانگت کی ضرورت ہے وہ عنقا ہے ۔ مشکل کی اس گھڑی میں بھی سیاسی رسہ کشی جاری ہے ، اس سیاسی رسہ کشی کو اگر متاثرین سیلاب کی بحالی اورآباد کاری کی طرف موڑ دیا جائے تو ان کی بحالی کا کام بہت تیز ہو جائے گا۔ سیاسی قیادت کو اس وقت سوچنا ہو گا کہ قومی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دی جائے اور سماجی تنظیموں کے ساتھ ساتھ سیاسی پارٹیوں کی فلاحی تنظیموں کو آگے بڑھ کر اس کار خیر میں حصہ لیناچاہئے۔ مگر یہ کام اسی وقت ہو سکتا ہے ،جب سیاسی قیادت وقت کی نزاکت کو سمجھے اور عوام کے دکھ کا احساس کرے۔ سب سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھیں اور متاثرینِ سیلاب کے دکھوں کو کم کرنے اور ان کی بحالی کے لئے کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑی ہو جائیں تاکہ ایک قوم اور ایک ملک کا پیغام پوری دنیا میں پھیل جائے۔ جب قوموں پر آفتیں آتی ہیں تو وہ ان کے اتحاد کاپیغام لے کر آتی ہیں قدرت انہیں یکجا کرنے کا اہتمام کرتی ہے۔ فرد سے قوم تک کا سفرآسان نہیں ہوتا اس کے لئے ایثار ،قربانی او ر یگانگت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ان تمام مراحل میں سیاسی قیادت ہی عوام کو ساتھ لے کر چلتی ہے۔جب قیام پاکستان کے موقع پر مہاجرین ہندوستان سے نوزائیدہ مملکت میں آئے تو قائداعظم تو ایک سال کے بعد رُخصت ہو گئے مگر ان کی وفات کے بعد قائد ملت لیاقت علی خان کی قیادت میں مہاجرین کی آبادی کا مسئلہ سیاسی قیادت نے احسن طریقے سے حل کیا۔ والٹن ، کھوکھرا پار اور کراچی کے مہاجر کیمپوں سے مہاجرین کی ان کے گھروں تک منتقلی کو اس وقت جب پاکستان کے پاس ذرائع بھی نہ تھے، خلوص، محنت اورجانفشانی سے طے کیا اورسب لوگوں کو گھر مہیا کیا گیا۔

آج کی آفت میں سیاسی قیادت میں ذمہ داری کا فقدان نظر آ رہا ہے ۔ تحریکِ انصاف سیاسی جلسوں کا انعقادکر رہی ہے حالانکہ عمران خان نے تین گھنٹے میں ٹی وی کے ذریعے خطیر رقم جمع کرنے کا اہتمام کیا مگرہونا تو یہ چاہئے تھا کہ دوسرے دن سے اس رقم کے ذریعے متاثرینِ سیلاب کی بحالی کا کا م شروع ہو جاتا مگر یہ کام شروع نہ ہو سکا بلکہ سیاسی جلسوں کا تسلسل سے انعقاد جاری ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طورپر بڑی اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کی طرف ہاتھ بڑھائے اور تمام سیاسی پارٹیاں مل کر غریب عوام کی بحالی کا کام شروع کریں ۔ حکومت وسائل مہیا کرے اور سیاسی پارٹیاں اپنے کارکنوں اور فنڈز کے ذریعے متاثرینِ سیلاب کی بحالی کا فریضہ انجام دیں، اس معاملے کو اَنا کا مسئلہ نہ بنایا جائے بلکہ مخلوق خدا کی خدمت کے جذبے سے خلوص کا اظہار کیا جائے۔جب کسی معاملے میں خلوص ،اتحاد اور نیک نیتی شامل ہو تو قدرت بھی اپنی رضا اور مدد کے دروازے کھول دیتی ہے۔ ابھی دیرنہیں ہوئی ، تحریک انصاف، حکومت کی تمام جماعتیں ، رضا کار تنظیمیں ، بین الاقوامی مدد گارادارے اور افواج پاکستان مل کرپاکستان میں آنے والی اس سب سے بڑی آفت کا مقابلہ کرنے کے لئے شانہ بشانہ کھڑے ہو جائیں۔ان شاء اللہ پاکستانی ایک نئی اور مضبوط قوم بن کر ابھریں گے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین