• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کنگ چارلس کے اسلام سے متعلق خیالات کیسے ہیں؟

کنگ چارلس تھری، فائل فوٹو
کنگ چارلس تھری، فائل فوٹو

ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد جب سے کنگ چارلس تھری نے شاہی تخت کو سنبھالا ہے تب سے دنیا بھر کے میڈیا کی نظریں برطانوی شاہی خاندان پر جمی ہوئی ہیں۔

برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس تھری کئی وجوہات کی بناء پر خبروں کا حصّہ بنے ہوئے ہیں، جن میں موسمیاتی تبدیلی، سیاست اور مذہب سمیت متعدد ثقافتی اور سماجی مسائل شامل ہیں۔

کنگ چارلس کے اسلام سے متعلق خیالات

کنگ چارلس نے کئی موقعوں پر اسلام کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور مذہب اسلام کی کھل کر تعریف بھی کی۔

مصنف رابرٹ جابسن نے اپنی کتاب ’چارلس ایٹ سیونٹی: تھوٹس، ہوپس اینڈ ڈریمز‘ میں انکشاف کیا کہ کنگ چارلس مقدس کتاب ’قرآن مجید‘ کا مطالعہ بھی کرتے ہیں۔

کنگ چارلس نے 2010ء میں آکسفورڈ سینٹر فار اسلامک اسٹڈیز میں موسمیاتی تبدیلی پر اسلام اور قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ خود ساختہ حدود نہیں بلکہ خدا کی طرف سے عائد کردہ حدود ہیں‘۔

اُنہوں نے کہا کہ ’اور اگر میرا قرآن سے متعلق علم صحیح ہے تو خدا کی طرف سے مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ ان مقررہ حدود سے تجاوز نہ کریں‘۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ’ہم زمین پر کسی مقصد کےتحت دیگر مخلوقات کے ساتھ رہتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ ہم (انسان) اپنے ارد گرد موجود ماحولیاتی نظام کے بغیر اپنے طور پر زندہ نہیں رہ سکتے۔ 

کنگ چارلس کا کہنا تھا کہ’اسلام نے ہمیشہ یہی سکھایا ہے اور اس سبق کو نظر انداز کرکے ہم خدا کی مخلوق کے ساتھ کیے وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہیں‘۔

اسی طرح، کنگ چارلس جب 2006ء میں مصر کی الازہر یونیورسٹی کے دورے پر گئے تو وہاں اُنہوں نے 2005ء میں ڈنمارک میں شائع ہونے والے گستاخانہ کارٹونز پر سخت تنقید کی اور ہر ایک کو دوسروں کے عقائد کا احترام کرنے کی دعوت دی۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’ایک مہذب معاشرے کی اصل نشانی اقلیتوں اور اجنبیوں کا احترام کرنا ہوتی ہے اور ڈنمارک میں گستاخانہ خاکوں کی  اشاعت اس خطرے کو ظاہر کرتا ہے جو کہ دوسروں کے لیے قیمتی اور مقدس چیزوں کا احترام کرنے میں ہماری ناکامی سے پیدا ہوتا ہے‘۔

یاد رہے کہ 2005ء میں ڈنمارک میں گستاخانہ کارٹونز شائع کرکے پیغمبرِ اسلامﷺ کا مذاق اڑایا گیا تھا۔ 

ماہِ رمضان کے بارے میں کنگ چارلس کی رائے

کنگ چارلس نے رواں سال اپریل میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے آغاز پر کہا کہ ’ماہِ رمضان سے ہر انسان نا صرف سخاوت بلکہ پرہیز، شکر گزاری، اور یکجہتی بھی سیکھتا ہے، جوکہ دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کو بہت سکون دے گی‘۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ’ماہِ رمضان میں مسلمانوں کی سخاوت کے جذبے، مہربانی اور مہمان نوازی نے مجھے حیران نہیں کیا اور مجھے یقین ہے کہ جیسے جیسے ہم مزید غیر یقینی دور میں داخل ہوں گے، مسلم کمیونٹی اس رمضان میں ایک بار پھر ضرورت مندوں کے لیے بے پناہ عطیات جمع کرنے کا  ذریعہ بنے گی‘۔

کنگ چارلس کی اسلام اور مغرب کو قریب لانے کی کوشش

کنگ چارلس طویل عرصے سے مسلم دنیا اور مغرب کو قریب لانے کی وکالت کرتے نظر آرہے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ مغربی دنیا میں اسلام کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں  پائی جاتی ہیں۔

چارلس کا 1993ء میں آکسفورڈ سینٹر فار اسلامک اسٹڈیز میں اپنی تقریر کے دوران کہنا تھا کہ مغربی دنیا میں اسلام کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، اور اس قرض کے بارے میں بھی بہت زیادہ لاعلمی پائی جاتی ہے جو کہ ہماری اپنی ثقافت اور تہذیب کے لیے اسلامی دنیا پر واجب الادا ہے۔ 

چارلس نے متنبہ کیا کہ انتہا پسندی کو اسلام سے نہیں جوڑا جانا چاہیے کیونکہ اس کے پیچھے اتنا مذہبِ اسلام یا اسلام کی پیروی کرنے والوں کا ہاتھ نہیں ہے جتنا کہ یہ دیگر مذاہب کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید