• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ میں قحط کی صورتحال، معصوم فلسطینی فاقہ کشی پر مجبور

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی پر پابندی اور رکاوٹوں کے باعث علاقے میں قحط کی صورتحال ہے اور معصوم فلسطینی فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ 

غزہ میں اسرائیل منظم منصوبہ بندی کے تحت فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے اور غزہ کےرہائشی اس وقت شدید غذائی قلت اور قحط کا سامنا کررہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد منظم طریقے سے خوراک کی فراہمی کو کنٹرول کیا، اس سے پہلے یومیہ 5 سو ٹرک غزہ میں داخل ہورہے تھے، جو جنوری 2025 تک کم ہو کر 100 تک رہ گئے، مارچ 2025 میں اسرائیل نے غزہ میں ہر طرح کی امداد مکمل طور پر بند کردی، جس کے بعد صورتحال مزید سنگین ہوگئی۔

عالمی دباؤ پر کچھ امدادی سامان بھیجنے کا سلسلہ شروع ہوا، لیکن جولائی میں یومیہ صرف 84 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے 22 لاکھ فلسطینیوں کےلیے ناکافی ہے۔

27 مئی کے بعد سے غزہ میں امداد کی فراہمی کا انتظام امریکا اور اسرائیل کی منظور کردہ غزہ ہیمونیٹرین فاؤنڈیشن کے ذریعے شروع کیا گیا، لیکن ان مراکز تک رسائی اور امداد کا حصول فلسطینیوں کے لیے زندگی اور موت کے درمیان جنگ بن گیا۔

5 اگست تک ان مراکز کے باہر خوراک کےلیے جمع 15سو سے زائد فلسطینی اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بن گئے، جن میں 238 فلسطینی صرف گزشتہ 5 دنوں میں شہید کردیے گئے۔

غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث اب تک 96 بچوں سمیت 190 سے زائد فلسطینیوں کی اموات ہوچکی ہیں، جبکہ بچوں میں شدید غذائی قلت کے 28 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید