• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے حالیہ دورے نے ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے دنیا کو آگاہ کیا ہے جب کہ یو این کے سیکریٹری جنرل کے اس بیان سے دنیا کو گلوبل وارمنگ کی اہمیت اور اس سے ہونے والی تباہی سے بھی آگاہی حاصل ہوئی ہے کہ ’’پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی ناقابلِ تصور ہے جس کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ دنیا اور گلوبل وارمنگ ہے، پاکستان دوسروں کی غلطیوں کی سزا بھگت رہا ہے، میں نے اس شدت کا انسانی المیہ آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا، گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں آج جس صورتحال کا سامنا پاکستان کو ہے، کل دنیا کا کوئی دوسرا ملک بھی اس صورتحال سے دوچار ہوسکتا ہے۔‘‘

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کو اس وقت اپنی تاریخ کی تباہ کن قدرتی آفت کا سامنا ہے جس کی وجہ دنیا میں بڑھتا ہوا درجۂ حرارت ہے جسے گلوبل وارمنگ کہا جاتا ہے ،جو دنیا میں موسمی تغیرات کا سبب بن رہا ہے اور پاکستان کی موجودہ صورتحال اِسی کا نتیجہ ہے جس کے باعث غیر متوقع طور پر شدید بارشیں ہوئیں اور گلیشیر پگھل رہے ہیں۔ حالیہ سیلاب کو 2010ء میں آنے والے سیلاب سے کئی گنا زیادہ تباہ کن قرار دیا جارہا ہے جس میں 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں، 1500 افراد جاں بحق ہو گئے، 72 اضلاع آفت زدہ قرار دیئے گئے ، 10 لاکھ گھر، ہزاروں ایکڑ اراضی تباہ اور لاکھوں ٹن گندم خراب ہوچکی ہے جس کے باعث سیلاب زدہ علاقوں میں فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ ایک تخمینے کے مطابق حالیہ سیلاب کے نتیجے میں نقصانات کا اندازہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جب کہ 2010ء میں پاکستان کو ملنے والی مالی امداد کا تخمینہ 1.3 ارب ڈالر لگایا گیا تھا جس میں سعودی عرب 362 ملین ڈالر کی امداد کرکے سرفہرست رہا مگر اس بار عالمی برادری کا ردِعمل اور مالی امداد حوصلہ افزا نہیں جس کی ایک وجہ دنیا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور معاشی بحران ہے، تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ اقوام متحدہ، امریکہ، سعودی عرب، یو اے ای، ترکی اور چین جیسے ممالک پاکستان کی مدد کو آرہے ہیں جب کہ ایسے کڑے وقت میں برادر اسلامی ملک مراکش بھی کسی سے پیچھے نہیں جس نے حال ہی میں پاکستان کیلئے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ مراکش حکومت کا یہ اقدام یقیناً قابلِ تحسین ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان میں مراکش کے سفیر محمد کرمون نے مجھے بتایا کہ مراکش حکومت مشکل حالات میں اپنے پاکستانی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور سیلاب زدگان کیلئے امدادی رقم بہت جلد پاکستان کو وصول ہوجائے گی۔

یوں تو ہر قدرتی آفت کے آفٹر شاک ہوتےہیں مگر حالیہ سیلاب کے اثرات طویل المدتی دکھائی دے رہے ہیں۔ حالیہ سیلاب نے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے اور ملکی معیشت جو پہلے ہی بحران کا شکار تھی، سیلاب کی تباہ کاریوں سے مزید مشکلات کا شکار ہوچکی ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں وزیراعظم شہباز شریف نے نئی تاریخ رقم کی ہے جو سیاست کو پس پشت ڈالتے ہوئے سب کام چھوڑ کر سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ اور سیلاب زدگان کی دادرسی کررہے ہیں۔ ان کا یہ اقدام قابلِ تحسین ہے لیکن حکومت ایسی بڑی آفت کا تنہا مقابلہ نہیں کرسکتی اور پوری قوم کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ایسے کڑے وقت میں یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ عمران خان جلسے جلوسوں میں اپنی سیاست چمکانے میں مصروف عمل ہیں اور عام انتخابات کیلئے حکومت اور اداروں پر دبائو ڈال رہے ہیں حالانکہ ایسے حالات میں جب پاکستان کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور سیلاب زدگان زندگی اور موت کی کشمکش کا شکار ہیں، نئے انتخابات کا مطالبہ کوئی ذی شعور انسان نہیں کرسکتا۔ ملکی معیشت کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک اور گھنائونا پروپیگنڈہ سامنا آیا ہے جس میں سیلاب زدگان کو ملنے والی آٹے کی ایک امدادی بوری کی تصویر وائرل کرکے یہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ غیر ملکی امداد پاکستان میں دکانوں پر فروخت کی جارہی ہے۔ یہ تصویر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دورہ پاکستان کے دوران سوشل میڈیا پر چند گھنٹوں میں 600مرتبہ ٹیگ کی گئی اور اُن سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کو امداد نہ دی جائے کیونکہ یہ امداد دکانوں پر فروخت کی جارہی ہے۔ ایسا گھنائونا پروپیگنڈہ شاید کوئی ملک دشمن ہی کرسکتا ہے ، ایسے ہتھکنڈے استعمال کرکے پاکستان اور سیلاب زدگان کیلئے مزید مشکلات پیدا کی جارہی ہیں۔

پاکستان کو درپیش حالات میں معیشت کی بہتری اور سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے بے پناہ وسائل کی ضرورت ہے جو عالمی امداد کے بغیر ممکن نہیں اور اس مقصد کیلئے عالمی ڈونرز کانفرنس وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اُمیدہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے دورۂ پاکستان اور اُن کی پاکستان کیلئے عالمی امداد کی اپیل کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور عالمی برادری پاکستان کو اس مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین