• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھی موسیقی ، سندھ کے فنکار ، یہاں کے شاعر اور صوفی بزرگ دنیا بھر میں اس خطے کی پہچان اس کی آن بان اور شان ہیں، سندھ کے کلچر میں جتنی اہمیت موسیقی کو حاصلُ ہے اتنی ہی اہمیت اس موسیقی کی ترتیب میں استمعال ہونے والے سازوں کو حاصل ہے، سندھ کے روائتی لوک فنکار جتنی محنت اپنی تیاری اور اپنے ملبوسات پر کرتے ہیں اتنی ہی عزت اور احترام یہ اپنے سازوں کو بھی دیتے ہیں۔ 

اس کی وجہ یہ ہے وادی سندھ کی صدیوں پرانی تہذیب کے سُریلے راز انہی سازوں میں پوشیدہ ہیں، جدید دور میں اگرچہ روایتی میوزیکل انسٹرومنٹس بھی معدوم ہوتے جارہے ہیں مگر آج بھی سندھ کے فنکار اپنے زیر استعمال رہنے والے سازوں کو اجرک، اور زرق برق نقش و نگار سے مرصع رکھ کر اپنے پُرکھوں کی ان خوبصورت امانتوں کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، ذیل کی سطور میں ہم آپ کو سندھ کے کچھ مقبول میوزیکل انسٹرومنٹس سے متعارف کروارہے ہیں۔

ڈھول… کی تھاپ میں سر مستی ہے

ڈھول سندھ کا مقبول ترین اور روائتی ساز ہے، میلوں اور درگاہوں پر سندھ کے لوک فنکار اس مقبول ترین انسٹرومنٹ کی تھاپ پر خود بھی رقص کرتے ہیں اور اپنے ساتھ سب کو جھوم اٹھنے پر مجبور کر دیتے ہیں، ریختہ کی رو سے ڈھول بیلن کی وضع کا دونوں سِروں پر کھال منڈھا ہوا ساز ہے، جس کا پیٹ ذرا اُبھرا اور سِرے کسی قدر دبے ہوئے ہوتے ہیں لکڑی یا چمڑے کا بنا ہوا برتن جو ڈھول کی شکل کا ہوتا ہے، اردو لغت کے مطابق ڈھول ایک گول باجہ ہے جو دونوں سروں پر چمڑے سے مڑھا ہوا ہوتا ہے اس پر لکڑی سے مار کر آواز نکالتے ہیں۔

بین…دیومالائی پس منظر، سپیروں کا باجا

صوبہ سندھ استمعال ہونے والے کچھ بین الاقوامی شہرت یافتہ سازوں میں سے ایک ساز بین بھی ہے اسے عموماً” سپیرے بجاتے ہیں اور اس کی دھن پر رقص کرتا ہوا سانپ باہر نکل آتا ہے، سانپ اور بین کے ساز کا ایک دیو مالائی تعلق ہے مگر برصغیر کی فلموں اور خصوصا” سندھ کی فوک میوزک میں اسے بہت اہمیت حاصل ہے۔

بھورینڈو، چرواہوں اور کسانوں کا ساز

یہ ساز سندھ کے مقامی چرواہوں اور کسانوں کا پرانا اور پسندیدہ ہے ، بھورینڈو اس خطے کا سب سے قدیم ساز ہے۔ چکنی مٹی سے بنے چار پانچ انچ کے اس ساز کا سلسلہ دریائے سندھ کی قدیم تہذیب 'انڈس ویلی سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ کسی زمانے میں دیہی علاقوں میں خوشی اور غمی کے موقعوں پر اس ساز کی بڑی اہمیت ہوا کرتی تھی۔

سندھ کے ضلع تھرپارکر میں اب بھی کچھ گنے چنے فنکار ایسے ہیں جو بھورینڈو پہ دھنیں بجاتے ہیں۔ آج بھی اس علاقے میں بھورینڈو بنانے والے ہیں لیکن اس ساز کی باریکیاں اور نفاست کا علم تھرپارکر کے کچھ کاریگروں کے پاس ہے۔ گلک جیسے ساز بھورینڈو کو زندہ رکھنے کےلیے اس میں معمولی مگربہت اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ پہلے اس میں تین سُر ہوا کرتے تھے لیکن اب سات ہیں۔

اوکارینا…ہوا سے جلترنگ ، نئے رنگ

سندھی موسیقی میں اس ساز کا استمعال بھی بکثرت رہا ہے،اوکارینا ایک قدیم ہوا کا آلہ یا ساز ہے۔ یہ ایک قسم کی برتن بانسری ہے۔ ایک عام اوکرینا ایک منسلک جگہ ہے جس میں چار سے بارہ انگلیوں کے سوراخ ہوتے ہیں اور منہ سے جو جسم سے نکلتے ہیں۔ یہ روایتی طور پر مٹی یا سیرامک سے تیار کیا جاتا ہے ، لیکن دیگر مادے بھی استعمال ہوتے ہیں جیسے پلاسٹک ، لکڑی ، شیشہ ، دھات یا ہڈی۔

یہ ایک چیخنے والا آلہ ہے جس کا سائز کبوتر کی طرح ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اطالوی پسمنظر میں اسے ڈیڑھ سو سال پہلے تشکیل دیا گیا تھا ، لیکن بعض مورخین کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ساز اٹلی میں کارنیول پر اڑنے والی مٹی کی سیٹی کا عکاس ہے۔ آج کل اس کی بدلی ہوئی شکل میں ایک منہ اور انگلی کے سوراخ ہیں شامل ہیں۔ (جاری ہے)