• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی ترقی کیلئے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کتنی اہم ؟

دنیا ترقی کے مواقع سے بھری ہوئی ہے۔ مرکزی بینکرز کا معیشت کی مالیاتی سطحوں پر کنٹرول ہوتا ہے اور سیاست دان مالی معاملات کو کنٹرول کرتے ہیں، یہ دونوں اکثر بیرونی مدد کے بغیر ترقی کا آغاز نہیں کر سکتے۔ کسی بھی ملک کی ترقی میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کا اہم کردار ہوتا ہے۔ سادہ الفاظ میں یہ ایک ملک سے دوسرے ملک میں سرمائے کی آمد یا اخراج (براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری) ہوتا ہے، اس میں کمپنیاں، بیرون ملک فیکٹریاں بنانا یا آئل فیلڈ کی ترقی میں سرمایہ کاری کرنا شامل ہوتا ہے۔

FDI کو متاثر کرنے والے عالمی رجحانات 

مارچ 2020ء کے بعد سے کووڈ-19وبائی مرض نے لاکھوں لوگوں اور کاروبار کے معمولات اور طریقوں کو تبدیل کیا ہے۔ وبائی مرض نے دنیا بھر میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے بہاؤ میں بھی رکاوٹ ڈالی ہے۔ درحقیقت، 2020ء میں ترقی یافتہ اور عبوری معیشتوں میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد میں 58فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔ 

وبائی مرض سے پہلے، بہت سی قومیں پہلے ہی تحفظ پسندانہ طرز کی پالیسیوں کی طرف بڑھ رہی تھیں اور آنے والی غیر ملکی سرمایہ کاری کے ارد گرد جانچ کو بڑھا رہی تھیں۔ وبائی مرض کے بعد سے لگتا ہے کہ لاک ڈاؤن، عالمی سپلائی چین میں رکاوٹوں اور ملکوں کے درمیان مسلح تصادم کی وجہ سے اس رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ جون 2022ء تک، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ان منفی رجحانات کو تبدیل کرنے کے لیے ابھی تک دنیا میں کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آرہے اور یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ یہ رجحانات کب اور کیسے بدلیں گے۔

سب سے زیادہ FDI والے ممالک 

ہر سال ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی FDI دنیا بھر کے ممالک میں آتی ہے، لیکن اس کی تقسیم مساوی نہیں ہے۔ تجارت اور ترقی پر اقوام متحدہ کی کانفرنس (UNCTAD) کے مطابق 2020ء میں جی ڈی پی میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں سب سے زیادہ حصہ رکھنے والے ممالک میں جزائر کیمن، ہنگری، لکسمبرگ، کانگو جمہوریہ، ہانگ کانگ SAR (چین)، مالٹا، سنگاپور، موزمبیق، گیانا اور سیشلز پہلے سے دسویں نمبر پر تھے۔

کیریبین کی معیشتیں وبائی امراض اور بین الاقوامی سیاحت کے رکنے سے سخت متاثر ہوئیں۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے سرمایہ کاروں کی زیادہ تر توجہ سرمائے کے بہاؤ کی بجائے سرحد پار انضمام اور حصول (Mergers & Acquisitions) کی سرگرمی اور گرین فیلڈ پروجیکٹس پر ہوتی ہے۔ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے 2020ء کی فہرست میں ایک خاص بات ہنگری کا ہونا تھا، جس کی آبادی 98لاکھ ہے۔ 

بیورو آف اکنامک اینڈ بزنس افیئرز کے مطابق، ہنگری کے مرکزی مقام اور اعلیٰ معیار کے بنیادی ڈھانچے نے اسے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنا دیا ہے۔ 2020ء کی انویسٹمنٹ کلائمٹ اسٹیٹمنٹس کے مطابق، سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ہنگری کی حکومت نے 2017ء میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو 9فیصد اور لیبر ٹیکس کو جولائی 2020ء میں 15.5فیصد کر دیا، جو کہ یورپی یونین میں سب سے کم ہے۔ ہنگری میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اس بات کی ایک اچھی مثال ہے کہ کس طرح حکومتی اقتصادی پالیسی اور بنیادی مارکیٹ کے بنیادی اصول مل کر غیر ملکی سرمایہ کاری کی مجموعی سطح کو متاثر کرتے ہیں۔

مجموعی FDI کے لحاظ سے معیشتیں 

براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر دیکھنا اس ملک کی معیشت کے حجم کی نشاندہی نہیں کرتا، جس میں سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ اوپر دی گئی کچھ معیشتیں صرف جی ڈی پی کے لحاظ سے دوسروں کے مقابلے میں بہت بڑی/چھوٹی ہیں، اور جب آپ معیشتوں کو ڈالر میں مجموعی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر ناپتے ہیں تو تصویر تقریباً مکمل طور پر بدل جاتی ہے۔ ڈالر کے حساب سے مجموعی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے ان ممالک کی تفصیل کچھ یوں ہے:

1- چین212 ارب 50کروڑ ڈالر

2- امریکا 211 ارب 30کروڑ ڈالر

3- ہنگری 168 ارب 90کروڑ ڈالر

4- ہانگ کانگ (چین) 117 ارب 50کروڑ ڈالر

5- جرمنی 112 ارب 60کروڑ ڈالر

6- سنگاپور 87 ارب 40کروڑ ڈالر

7- بھارت 64 ارب 40کروڑ ڈالر

8- جاپان 62 ارب 70کروڑ ڈالر

9- لکسمبرگ 62 ارب 10کروڑ ڈالر

10- برٹش ورجن آئی لینڈز 39 ارب 60کروڑ ڈالر

ان 10 ممالک نے مل کر عالمی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا بڑا حصہ حاصل کیا، جس میں امریکا اور چین نے مجموعی طور پر تقریباً ایک تہائی FDI حاصل کی۔ اگرچہ ان میں سے کئی ممالک کے پاس قدرتی وسائل ہیں، جو غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتے ہیں، لیکن اصل قرعہ ان کی آبادی کا حجم ہے۔

ایک بڑی آبادی کا مطلب ہے بہت سارے صارفین، اور ایک ملٹی نیشنل کمپنی عام طور پر اپنے صارفین کے قریب رہنا چاہتی ہے۔ قرابت ایک کمپنی کو سامان کی ترسیل کی لاگت کو کم کرنے اور اسے صارفین کے ذوق کو بدلنے پر گہری نظر رکھنے کی اجازت دیتی ہے۔ کمپنی سے میلوں دور کسی دوسرے ملک میں اپنے دفتر میں بیٹھ کر کاروباری معاملات چلانا نقصان پہنچا سکتا ہے۔

سیاست کی وجہ سے پریشانی

غیر ملکی سرمایہ کاری کو اکثر دنیا کی برائیوں کے لیے سیاسی قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، اور یقینی طور پر ایسے مواقع بھی آتے ہیں جب یہ بری شہرت کا مستحق ہوتی ہے۔ بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں ترقی پذیر ممالک میں بدعنوانی بڑھانے اور کسی ملک کی دولت کو ملکی معیشت میں واپس ڈالنے کے بجائے اسے باہر لے جانے کا کام کرسکتے ہیں۔ 

گلوبلائزیشن، جو کہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے ساتھ مل کر چلتی ہے، سب سے زیادہ مقبول یا پسند کیا جانے والا معاشی تصور نہیں ہے، چاہے اس سے صارفین کو فائدہ ہی کیوں نہ ہو۔ معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے ’’ملک کو اپنائیں‘‘ کے نعرے کے ساتھ ’’ملکی مصنوعات و خدمات کی خریداری‘‘ کے لیے قانون سازی اور تجارت میں نان ٹیرف رکاوٹیں پیدا کی جاسکتی ہیں، جن کے ذریعے مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کی غیر ملکی کمپنیوں کی صلاحیت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

مثبت پہلو

تاہم، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بری نہیں ہے۔ کسی بھی ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، اس بات کی علامت ہے کہ بیرونی دنیا اس ملک کی معیشت کو سرمایہ کاری کے لیے ایک قابل قدر جگہ سمجھتی ہے اور یہ اس ملک کی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، ایسے ممالک کو اسکلز اور ٹیکنالوجی فراہم کرتی ہے، جو مقامی طور پر نہیں جانتے کہ وہ وسائل کو کیسے استعمال کرکے مصنوعات تیار کریں، جو شاید براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری نہ ہونے کی صورت میں یہ مصنوعات تیار کرنے کے قابل نہ ہوتے۔ 

سرمائے کے استعمال سے حاصل ہونے والے منافع کو انفرااسٹرکچر کی تعمیر، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم کو بہتر بنانے، پیداواری صلاحیت بہتر بنانے اور صنعتوں کو جدید بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے کہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری طویل مدت میں سب سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنائے گی۔ کوئی بھی چیز کلیپٹو کریسی کی طرح عدم استحکام پیدا نہیں کرتی۔

کوئی ملک باقی دنیا کو نقد رقم دینے کے لیے کیسے آمادہ کر سکتا ہے؟ ممالک، جیسا کہ اوپر زیر بحث ہنگری، کاروباری ماحول پیدا کرکے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو بڑھا سکتے ہیں، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ گویا ان کا سرمایہ محفوظ ہے۔ کم ٹیکس کی شرح یا دیگر ٹیکس مراعات، نجی املاک کے حقوق کا تحفظ، قرضوں اور فنڈنگ تک رسائی، اور بنیادی ڈھانچہ جو سرمایہ کاری کے ثمرات کو مارکیٹ تک پہنچنے کی اجازت دیتا ہے، وہ چند مراعات ہیں جو سرمایہ کاری کے لیے پُرکشش اور بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔