سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ کر ججز تقرری کا معاملہ اٹھا دیا۔
اپنے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مقدمات کا پہاڑ کھڑا ہو رہا ہے، سمجھ سے باہر ہے کہ سپریم کورٹ اپنی استطاعت سے 30 فیصد کم پر کیوں چلائی جارہی ہے؟
خط کے متن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں ججز تعیناتی کی سفارش کیلئے جوڈیشل کمیشن 9 ارکان پر مشتمل ہے، سپریم کورٹ میں 50 ہزار سے زائد مقدمات ہیں، سپریم کورٹ چیف جسٹس اور 16 ججز پر مشتمل ہوتی ہے۔
متن میں کہا گیا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں ججز کی 5 آسامیاں خالی ہیں، جسٹس گلزار احمد کو ریٹائر ہوئے 239 دن گزر چکے ہیں، جسٹس قاضی امین احمد کو ریٹائر ہوئے 187 دن ہوگئے، جسٹس مقبول باقر کو ریٹائر ہوئے 177 دن گزر چکے، جسٹس مظہر عالم میاں خیل کو ریٹائر ہوئے 77 دن جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ کو ریٹائر ہوئے 46 دن گزر چکے ہیں۔
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عوام سپریم کورٹ پر بھاری رقم خرچ کرتے ہیں، سپریم کورٹ 700 کے اسٹاف پر مشتمل ہے، یہ بات ناقابل سمجھ ہے کہ سپریم کورٹ 30 فیصد کم کیپسٹی پر کیوں چل رہی ہے؟ ہر گزرتے دن کے ساتھ مقدمات کا پہاڑ کھڑا ہو رہا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ خدشہ ہے کہیں سپریم کورٹ غیر فعال نہ ہو جائے، آئین انصاف کی فوری فراہمی پر زور دیتا ہے، اس بات کو یقینی بنانا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے، ہمیں عوام کو سپریم کورٹ سے مایوس نہیں ہونے دینا چاہیے۔