• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی پچھلے مہینےجاری کردہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چار برس کے دوران بجلی چوری اور لائن لاسز میں 100فیصد سے زائد اضافہ ہوا جس کا بوجھ کیپیسٹی پے منٹ کی مد میں صارفین پر پڑا ۔اس صورتحال میں نیشنل پاور ریگو لیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ نیپرا رپورٹ کے مطابق تقسیم کار کمپنیوں کے باعث رواں سال کے دوران اب تک گردشی قرضوں میں 343ارب روپے کا اضافہ ہوا اور صرف لائن لاسز کی مد میں صارفین کو 113 ارب اضافی دینے پڑے۔نیپرا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کنڈے کے ذریعے مجموعی نقصانات 230ارب روپے ، تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوری کے واجبات 1680ارب جبکہ 30جون 2022ءتک پاور سیکٹر کے گردشی قرضے 22کھرب 57 ارب روپے تک پہنچ چکے تھے ۔ پاکستان کا شمار کم ترین سطح پر فی کس آمدنی والے ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ایک محتاط اندازے کے مطابق ملازمت پیشہ آبادی کا 70فیصد سے زائد دیہاڑی و اجرت دار، متوسط اور نچلے درجے کے ملازمین پر مشتمل ہے۔ ان لوگوں کے صرف بنیادی اشیائے خوردونوش کے اخراجات کمر توڑ مہنگائی نے یہاں تک پہنچا دئیے ہیں کہ وہ دیگر احتیاجات کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ جبکہ ماہ ستمبر میں آنے والے بجلی کے ہوشربا بلوں نے انہیں دو وقت کی روٹی کھانے کے قابل بھی نہ رہنے دیا۔ نیپرا نے حکومت کو بجلی پر ٹیکس ختم کرنے اور گورننس بہتر بنانے کا مشورہ دیا ہے اسے ہر صورت عام آدمی کے بہتر مفاد میں دیکھنا چاہئے جو کسی صورت مہنگی بجلی یا اس کے بھاری بھر کم بلوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ حکومت کے پاس بجلی چوری کے خلاف قانون سمیت لائن لاسز ختم کرنے کا مکمل انفراسٹرکچر موجود ہے، اسے بہرصورت کام میں لایا جانا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین