70 سالہ عمران خان جب جب 33 سالہ پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ہدف تنقید بناتے ہیں تو یہ ان کے نوجوان مداحوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ جو شخص 33 سال کی عمر میں پلے بوائے کے طور پر جانا جاتا تھا،وہ آج ایک ایسے رہنما کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے جس نے بطور وزیر خارجہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں جان ڈال دی ہے۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں امریکی اعلیٰ ترین امریکی دماغوں سے خطاب ہو یا34 سال کی عمر میں عالمی رہنمائوں کے اجلاس کی قیادت ہو بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کا نام خوب روشن کیا ہے۔
پی پی پی رہنما نے اپنے دورہ ٔامریکہ میں جہاں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کوہونے والے نقصانات پر عالمی رہنماؤں کے ضمیر جھنجھوڑے ہیں وہیں انھوں نے پاکستان میں سیلاب اور بارشوں سے ہونے والی تباہی پر عالمی برادری کی بھی خوب توجہ سمیٹی، یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر بھی پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے دنیا بھر کو مدد کی پکار کرتے نظر آئے.
شہباز شریف کی امریکی صدر اور ان کی اہلیہ سے تاریخی ملاقات بھی بلاول بھٹو زرداری اور ان کے ٹیم کی انتھک محنتوں کا نتیجہ ہے ورنہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات برباد کرنے میں عمران خان نے کوئی کسر باقی نہ چھوڑی تھی یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارے ائیر فورس کے سب سے اہم طیارے ایف 16 کے پرزے وغیرہ بھی امریکہ دیتا ہے اور امریکہ سے محاذ آرائی کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کامیاب حکمت عملی سے دنیا بھر کے سفیر پاکستان کے سیلاب متاثرین کا دورہ کررہے ہیں اور اپنے ممالک پر سیلاب متاثرین کی مزید امداد کے لیے زور دے رہے ہیں۔
یو این او کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ بھی بلاول بھٹو زرداری کی کامیاب خارجہ پالیسی کا عکاس ہے اور ایک ایسے وقت میں جب دنیا کو کساد بازاری اور ری سیشن کا سامنا ہے اور بیش تر ممالک اپنے وسائل پورے نہیں کر پارہے ایسے میں بھی روزانہ کسی نہ کسی ملک کا جہاز امداد لے کر پاکستان پہنچ رہا ہے جس پر مجھے تو بلاول بھٹو زرداری پر خوب رشک آرہا ہے کہ اس نوجوان نے پاکستان کا مقدمہ اس خوب انداز سے لڑا کہ امریکہ نے اپنے وسائل میں سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کو مزید 10 ملین ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا اور یہ اعلان بلاول بھٹو کے دورۂ واشنگٹن کے دوران ان کے امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں ہوا جہاں انٹونی بلنکن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ایک جامع پلان لائے ہیں، ہم نے بلاول بھٹو کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
اس سے پہلے جو وزیر خارجہ تھے، ان کی امریکی تو کیا قطر والے بھی بات سننے کو تیار نہیں تھے ۔ دنیا کو اگر کوئی یاد رہتا ہے تو محمد علی جناح، شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید بینظیر بھٹو اوراب ایک ایسا ہی نام پاکستان کی خارجہ تاریخ کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حصہ بن گیا ہے اور وہ ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو کا نواسہ بلاول بھٹو زرداری جو پوری دنیا میں اپنی کامیاب سفارتکاری کے جھنڈے گاڑ رہا ہے، پاکستان کی سفارتی تنہائی کو ختم کر رہا ہے.
دنیا میں پاکستان کی اہمیت منوا رہاہے اور پاکستان کی طرف توجہ مبذول کروا رہا ہے۔ میں یقین سے کہتا ہوں جب عمران خان کوبلاول بھٹو زرداری عالمی رہنمائوں کے اجلاس کی صدارت کرتے دیکھ کر عمران خان کے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی ہوگی اور وہ ششدر ہوکر سوچ رہے ہوں گے کہ آخر مجھے یہ اعزاز کیوں نہ ملا ۔
خارجہ پالیسی ایک ہنر ہے جس کے لیے کرکٹ کے میدان نہیں سیاسی تربیت ضروری ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی کامیاب حکمت عملی سے دنیا پاکستان کی طرف آتی نظر آرہی ہے اور یہ ہی وہ خواب ہے جس کے لیے پی پی پی قیادت قربانیاں دیتی رہی، پھانسی چڑھ گئی مگر ملک اور اپنے اداروں کے وقار پر ایک آنچ نہ آنے دی۔
بلاول بھٹو زرداری کا عالمی رہنمائوں کے اجلاس کی صدارت کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ نوجوان مستقبل میں پاکستان کو ترقی کی بلندیوں پرلے جائے گا کیوں کہ اس جوان کے پاس وژن بھی ہے، تعلیم بھی ہے اور پھر اس کی جماعت کو 50 سال سے زائد کا تجربہ ہے کہ ملک کو کیسے چلانا ہے یہی وجہ ہے کہ جب یہ اقتدار میں آتے ہیں تو ملک کی ایکسپورٹ بھی اوپر چلی جاتی اور دفاعی نظام بھی مضبوط ہوجاتا یے.
ن لیگ کی خوش قسمتی ہے کہ انھیں آصف علی زرداری نے بلاول بھٹو جیسا زیرک وزیر خارجہ دیا جس نے چند ماہ میں ن لیگ کے لیے اور پاکستان کے لیے عالمی برادری میں مقام پیدا کرکے ثابت کردیا کہ ارادے سچے ہوں تو کوئی کام مشکل نہیں۔