پشاور(نیوز رپورٹر) سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بنچ نے عبدالولی یونیورسٹی مردان کے ایڈیشنل رجسٹرار کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم کی ضمانت پر رہائی کی استدعا مسترد کردی اور اسے جیل میں بند رکھنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ استغاثہ کی جانب سے کیس کی پیروی صاحبزادہ اسد اللہ ایڈوکیٹ نے کی۔ گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے ملزم واجد علی کی ضمانت درخواست کی سماعت کی۔ وکیل صفائی کے مطابق اس کے موکل پر الزام ہے کہ انہوں نے24نومبر2015ء کو پولیس سٹیشن شیخ ملتون کی حدود میں رقم کے تنازعہ پر ایڈیشنل رجسٹرار محمد طارق کو قتل کر دیا اور لاش پھینک کر فرار ہوئے تاہم بعد میں اسے پولیس نے گرفتار کر لیا۔ انہوں نے دلائل دیئے کہ اس کا موکل بے گناہ ہے۔ دوسری جانب استغاثہ کے وکیل صاحبزادہ اسداللہ نے دلائل دیئے کہ ملزم نے پولیس کے سامنے اقبال جرم کیاہے۔فوزنرک لیبارٹری کی رپورٹ بھی مثبت ہے جبکہ ملزم نے جس کی مدد سے لاش ٹھکانے لگائی تھی اس کا بیان بھی ملزم کے خلاف موجود ہے۔ ملزم نے ایک خاندان کو کفیل سے محروم کر دیاہے جو ایک سنگین جرم ہے عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ضمانت درخواست خارج کر دی۔