• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا آپ اپنا نیا ملک بنانا چاہتے ہیں اور کیا واقعی ایسا ممکن ہے؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو 

دنیا میں اس وقت 195 آفیشل ممالک ہیں، ایک دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مستقبل میں ہزاروں نئے ممالک بھی وجود میں آئیں گے، جن کے اپنے جھنڈے اور پاسپورٹس بھی ہوں گے لیکن یہ کیسے ممکن ہے اور کیا یہ اتنا آسان ہے کہ کوئی بھی اپنا ملک بنا لے؟

’دی نیٹورک اسٹیٹ، ہاؤ ٹو اسٹارٹ اے نیو کنٹری‘ نامی کتاب  میں مصنف سِری نواسن بالاجی نے دعویٰ کیا کہ اب نئے ملک قیام میں لانا ممکن ہے،بہت سارے پرانے ممالک میں بڑے مسائل ہیں، وہ کوئی نئی چیز ایجاد نہیں کرتے، عسکریت پسند ہیں، وہ وقت میں منجمد ہو چکے ہیں اور وہ ممالک 2022 کے لیے نہیں بلکہ 1945 کے لیے ہی بنے ہیں، اس لیے اس ٹیکنالوجی کے دور میں دنیا کو نئے ممالک کی ضرورت ہے۔


بالاجی کا کہنا ہے کہ نیا ملک بنانے کے لیے پہلے آپ کو کسی زمین کی ضرورت نہیں، بلکہ صرف انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہونی چاہیے، سب سے پہلے نیا ملک بنانے کے لیے ایک مضبوط آئیڈیا سوچیں اور ایک مشن ترتیب دیں، جس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ لوگ جڑ سکیں۔ اس کے بعد آن لائن ایسے لوگوں کو تلاش کریں جو آپ کے آئیڈیا پر یقین کریں اور پھر ایک کمیونٹی تشکیل دیں۔

بالاجی کے مطابق یہ کمیونٹی گیمز وغیرہ سے زیادہ اثر انداز ہوسکتی ہے اور وہ لوگ ایک دوسرے پر بھرپور اعتماد کرسکتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ رہنا پسند کر سکتے ہیں۔کمیونٹی تشکیل دینے کے بعد آپ آف لائن ہوکر ان سے ملیں، باتیں کریں اور ایک اعتماد کا رشتہ بنائیں کہ آپ ایک دوسرے کے لیے سب کچھ کر سکتے ہو۔

اس کے بعد آن لائن شہری ایک دوسرے کے ساتھ مل کر دنیا میں کسی بھی جگہ حاصل کر سکتے ہیں، جیسا کہ کوئی اپارٹمنٹس، بلڈنگس، کوئی زرعی زمین یا پھر سب سے چھوٹا شہر۔ اور پھر آپ اپنے شہریوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ یہ بھی پتہ کریں کہ ان کے پاس کتنا پیسا ہے؟ وہ کہاں رہتے ہیں تو آہستہ آہستہ آپ کے آن لائن شہریوں میں اضافہ ہوتا جائے گا اور آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا کہ پوری دنیا سے لاکھوں لوگ آپ کے آن لائن شہری بن چکے ہوں گے، جن کے پاس بلین ڈالرز ہیں۔

بالاجی کا کہنا ہے کہ ایک بار آپ کو مطلوبہ تعداد میں لوگ اور زمین مل جائے تو آپ سچ میں اپنا علیحدہ ملک بنا سکتے ہیں اور اس کے بعد آخری مرحلہ  ہے ڈپلومیٹک شناخت کا، اس کے لیے آپ دنیا کے کسی ایک آفیشل ملک کے پاس جائیں اور انہیں قائل کریں کہ وہ آپ کو ایک ملک کی حیثیت میں تسلیم کریں، آپ کے جھنڈے اور پاسپورٹ کو بھی تسلیم کیا جائے، یقیناً بڑے ممالک آپ کو تسلیم نہیں کریں گے، لیکن چھوٹے ملک یہ کر سکتے ہیں، کیونکہ وہ آپ کے ساتھ تجارت کر سکتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہنے سے کچھ اور ممالک بھی آپ کو تسلیم کر سکتے ہیں۔

 مصنف کا دعویٰ ہے کہ یہ ملک پرانے ملکوں سے کہیں زیادہ اچھا ثابت ہوگا، اس کے پاس بہتر آئین، اچھا صدر اور بہتر قوانین کے ساتھ ساتھ سب کچھ بہتر ہو سکتا ہے، کیونکہ ان لوگوں نے ٹیکنالوجی استعمال کرکے اپنا ملک بنایا اور وہ اپنے ملک کو جدید طریقوں سے ہی چلائیں گے۔

یہ آئیڈیا ہماری طرح آپ کو بھی بالکل ہی ناکارہ اور مذاق لگے گا، لیکن اس کو ناممکن کہنا بھی درست نہیں ہوگا، آپ کو پتہ ہے کہ 2009 میں کسی نے حکومت کے بغیر ہی پوری نئی کرنسی شروع کردی، جسے مذاق سمجھا جا رہا تھا، لیکن اب وہ مذاق نہیں حقیقت میں ایک کرنسی بن چکی ہے، جو بٹ کوئن کے نام سے مشہور ہے، ایک ملک اَیل سلواڈور نے اس کو بطور قومی کرنسی تسلیم کیا، اس کا مطلب ہے ’ہونے کو کچھ بھی ہو سکتا ہے‘، دنیا میں کوئی بھی چیز ناممکن نہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید