میاں نواز شریف جب تیسری بار بطور وزیر اعظم اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں مصروف تھے تو انھیں جولائی دو ہزار سترہ میں اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں ایک عدالتی حکم کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے سبکدوش کردیا گیا اور وہ تیسری بار بھی اپنی آئینی مدت مکمل نہ کرسکے اور چار سال تریپن دن وزیر اعظم رہے ، اس کے بعد ان پر اور ان کے اہل خانہ پر درجنوں مقدمات بنائے گئے اور عدالتی پیشیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا ، یعنی ستمبر دوہزار سترہ سے جولائی دوہزار اٹھارہ تک میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے احتساب عدالت کی ایک سو تین پیشیاں بھگتیں ، لیکن کبھی ریاست مخالف سوچ نہیں رکھی ، اور نہ ہی کبھی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کا بدلہ ریاست پاکستان سے لینے کا فیصلہ کیا بلکہ اگر کبھی کسی نے ان کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی شکایت بیرونی طاقتوں سے کرنے کی بات بھی کی تو میاں نواز شریف نے سختی سے اس بات کی مخالفت کی ۔میاں نواز شریف کے اس کردار کا میں خود بھی گواہ ہوں ۔ یہ اپریل دوہزار اٹھارہ کی بات ہے اورمیں اسلام آباد میں ہی موجود تھا ، اگلے روز میاں نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی تھی جس میں مریم نواز کو بھی عدالت میں پیش ہونا تھا ، میری خواہش تھی کہ اس دوران میں میاں نواز شریف سے ملاقات کرسکوں، اس کا ذکر کچھ دوستوں سے بھی کیا لہٰذا میاںنواز شریف کی ہر عدالتی پیشی میں عدالت پہنچنے والے ن لیگ جاپان کے صدر ملک نور اعوان نے مجھے پیشکش کی کہ میاں صاحب کی احتساب عدالت میں پیشی پر ملاقات ممکن ہے آپ میرے ساتھ چلیں ،اگلی صبح میںمقررہ وقت سے دو گھنٹے قبل ہی احتساب عدالت میں موجود تھا ، دو گھنٹے بعد وقت مقررہ پر میاں نواز شریف اور مریم نواز احتساب عدالت پہنچ چکے تھے معلوم ہوا کہ عدالت میں ساڑھے آٹھ بجے پہنچنے کے لیے نوازشریف کا قافلہ رائے ونڈ سے صبح چار بجے نکلتا ہے۔ابتدائی سلام دعا کے بعد میاں نواز شریف اور مریم نواز پیشی کے لیے عدالتی کمرے میں چلے گئے جب کہ ان کے ساتھ کئی لیگی رہنما بھی موجود تھے ،عدالتی کارروائی کاا ٓغاز ہو ا ،سرکاری اور نواز شریف کے وکلا عدالت کو حقائق بیان کرنے میں مصروف رہے ، کچھ دیر بعد عدالتی وقفہ ہوا تو مجھے میاں نواز شریف سے ملاقات کا موقع ملا ،نواز شریف نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرے تحریر کردہ کالموں کی تعریف کی اور کہا کہ آپ کے کالم گاہے گاہے میری نظر سے گزرتے ہیں اور آپ کے کئی کالموں پر میں نے کارروائی کی سفارش بھی کی ہے میں نے بھی میاں نواز شریف کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ضرور انصاف کرے گا ۔اس موقع پر میرے ساتھ موجود لیگی رہنما ملک نور اعوان نے کہا میاں صاحب پوری دنیا جانتی ہے کہ آپ کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے آپ حکم کریں تو ہم آپ کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا معاملہ جاپان اور امریکی حکومتوں کے سامنے اٹھائیں ، میاں صاحب نے سختی سے جواب دیا بالکل نہیں ، یہ ہمارے ملک کا معاملہ ہے ہمیں اپنی عدالتوں سے انصاف کا یقین ہے اور ہم یہاں ہی اپنا مقدمہ لڑیں گے لیکن آپ جیسے کارکنوں کی محبت ہماری طاقت ہے ۔ میاں نواز شریف کے ساتھ ہونے والی چند منٹ کی ملاقات اختتام پذیر ہوئی۔