دامن بھی صاف ،خزانہ بھی صاف ،شہباز خاندان کا16ارب منی لانڈرنگ کیس آخری سانسیں لے رہا ، شہبازشریف ،حمزہ شہباز بری ہو چکے ، سلمان شہباز، باقی خاندان بھی باعزت بری ہو جائے گا،مگر وہ کہانی بلکہ مبینہ کہانی ہضم نہیں ہوپارہی ۔
وہ منی لانڈرنگ کیس کے 7والیمز ،وہ 4ہزار صفحاتی منی لانڈرنگ تحقیقاتی رپورٹ ،وہ 17 ہزار ٹرانزیکشنز، وہ 16ملزمان ،وہ100گواہ ،وہ 7جعلی کمپنیاں ،وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ رقمیں لے جاتی ہرے رنگ کی بلٹ پروف لینڈ کروزر، وہ ایلیٹ فورس کے کمانڈواختر ،صدیق ،عابد کی نگرانی میں رقموں کا 55کے ماڈل ٹاؤن سے 96ایچ ماڈل ٹاؤن جانا، وہ حمزہ شہباز کا جوہر ٹاؤن والا پلاٹ ، وہ شہباز شریف کا اہلیہ تہمینہ درانی کودلاور کاٹیج لیکر دینا، وہ حمزہ سے والد کے اثاثوں کا سوال ،جواب ،والد سے پوچھ لیں ،وہ شہباز شریف سے اپنے بیٹوں حمزہ ،سلمان کی دولت، جائیدادوں کا سوال ،جواب، بچوں سے پوچھیں۔
وہ شہباز شریف سے ان کی اہلیہ کی دولتوں کا سوال ،جواب، اہلیہ سے پوچھیں ، وہ دس سال میں جب شہباز وزیراعلیٰ ،ان کے اثاثوں میں 70گنا اضافہ ہوا، کوئی کاروبار نہیں ، تنخواہ وہ لیتے نہیں تھے ، وہ پوچھاجانا ، یہ سب کہاں سے آیا، جواب ،مجھے نہیں پتا ،وہ سلمان شہباز کے اثاثوں میں 7ہزار گنا اضافہ ،وہ حمزہ شہباز کے اثاثوں میں 3ہزار گنا اضافہ.
ان اضافوں میں اہم کردار ٹی ٹیوں کا ، وہ ان سب سے مشکوک ٹی ٹیوں کا پوچھا جانا،سب کا جواب، ہمیں نہیں پتا ، وہ سلمان شہباز کا کلاس فیلو علی احمد جو وزیراعلیٰ شہباز شریف کا ڈائریکٹر پالیسی اینڈ اسٹرٹیجی ، وہ سلمان شہباز کا کلاس فیلو نثار گل جو وزیراعلیٰ شہباز شریف کا ڈائریکٹر پولیٹکل افیئر ، وہ نیب کا ان دونوں کو شہباز فیملی کے فرنٹ مین بتانا، وہ مرحوم مقصود چپراسی ، 5مرلے کے کرائے کے گھر میں رہنے والا،16ہزار تنخواہ والا، جسکے اکاؤنٹس میں 4ارب آئے،گئے، وہ محبوب پھیری والا ،وہ منظور پاپڑ فروش ،وہ رقمیں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے والا سلمان شہباز کا جم ٹرینر طاہر نقوی ،وہ رقمیں وصول کرنے والے قاسم قیوم ،فضل دادعباسی ،وہ رقمیں نکلوانے والے شعیب قمر،مسرور انور ،وہ کباڑئیے کے شہباز اہل خانہ کے اکاؤنٹوں میں پیسے ڈالنا،وہ چائے والے کے 7کروڑ، وہ گھی بیچنے والے کے 4کروڑ ، وہ ڈرائی فروٹ کے 40لاکھ، وہ پھلوں ،سبزیوں ،میڈیکل اسٹوروں ،کپڑے کی دکانوں ،کھلونے بیچنے والوں کی رقمیں جمع کرانا، وہ اظہر مغل جس نے کروڑوں شہبا ز خاندان کے اکاؤنٹس میں جمع کرائے ،وہ اس سے پوچھا جانا، جواب ، مجھے نہیں پتا ،ہوسکتا ہے میرا شناختی کارڈ استعمال ہوا ہو،وہ چار غیر ملکی جنہوں نے شہباز خاندان کو پیسے بھجوائے ،وہ تو قیر ڈار پیسوں کی انٹریاں کرنے والا ،وہ سب اکاؤنٹوں کی نگرانی کرنے والا چیف فنانشل افسر محمد عثمان ، وہ گواہ مشتاق چینی۔
دامن بھی صاف ،خزانہ بھی صاف ،وہ نیب کی پیشی ،وہ شہبازشریف سے پوچھاجانا ، یہ دولتیں ،جائیدادیں کہاں سے آئیں ،وہ جواب دینا، مجھے یہ سب وراثت میں ملا، وہ انہیں بتایا جانا ، آپ کو تو 2009میں وراثت میں صرف ایک رمضان شوگر مل ملی ،اسکی اب تک ڈکلیئرڈ آمدنی یہ ،باقی سب کہاں سے آیا، جواب، خاموشی، وہ شہباز شریف کو بچوں کے حوالے سے چند کاغذات ،ثبوت دکھائے جانا ،وہ سر د آہ بھر کر بولنا ،اللہ میری اولاد کو ہدایت دے، وہ نیب کی پیشی ،وہ شہبا زشریف سے پوچھا جانا ،آپ کی اہلیہ توہاؤس وائف ، کوئی کاروبار نہیں ،ان کے اکاؤنٹ میں ٹی ٹیاں کیوں۔۔۔وہ بات کاٹ کر جواب دینا،مجھے کیا پتا ،اُن سے پوچھیں ،وہ تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ،یہ آپ کی اہلیہ ، آپ ذمہ دار،وہ جواب دینا ، کہہ دیا ناں میں ذمہ دار نہیں ،اگراس بات پر مجھے گرفتار کرنا ہے تو کرلو ، سوال کیا گیا، آپکی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں برطانیہ ،دبئی سے 12کروڑ آئے، جنہوں نے پیسے بھجوائے ،وہ مکر چکے ،بلکہ انہیں علم ہی نہیں ، جواب دیا، مجھ سے ایسے سوال نہ کریں ،پوچھا گیا، آپکے زیر استعمال ڈونگاگلی مری میں ایک گھر، یہ مشکوک منی سے خریدا گیا، کیا کہیں گے، جواب دیا، یہ گھر میری اہلیہ کے نام ،ان سے پوچھیں ، بتایا گیا ، نیب قوانین کے مطابق اگر اہلیہ جائیداد کی مالک ہو ،اس کا کوئی ذریعہ آمدن نہ ہو ،وہ ذریعہ آمدن بتانے میں ناکام ہوجائے تو اس کا جواب خاوند کو دینا ہوگا، جواب دیا، میں نے جو کہنا تھا کہہ دیا، وہ نیب پیشی ، شہباز شریف کا غصے میں کہنا ،آپ لوگ ناانصافی کررہے، حالات جلد بدلنے والے ، وقت بدلنے والا ،ایکدن آپ کو ان سب باتوں کاجواب دینا پڑے گا ،اگر اس طرح کے سوالات پو چھوگے تو میں میڈیا پر جا کر نیب کو نشانہ بناؤں گا ،وہ نیب ٹیم کا سب سن کرکہنا، سر آپ پبلک آفس ہولڈر، آپ کے بچوں کے اکاؤنٹس میں نامعلوم ذرائع سے پیسے آرہے ،آپ کے اہل خانہ کے اکاؤنٹس میں بھی پیسے آئے، آپ کچھ تو بتائیں ، وہ جواب دینا، مجھے نہیں معلوم ، وہ نیب پیشی ،حمزہ شہباز سے ٹی ٹیوں کا پوچھا گیا ،بولے ،مجھے معلوم نہیں ، جو کچھ معلوم وہ سلمان شہباز کو اور تب تک سلمان شہباز پتلی گلی سے نکل کر لندن جا چکے تھے۔
دامن بھی صاف ،خزانہ بھی صاف ،قصہ مختصر مبینہ ٹی ٹی کہانی جو سنائی ،شہباز خاندان ،3سوٹی ٹیاں ، 23بار رقمیں آئیں حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں، دو سو بار رقمیں آئیں سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں ، وہ جو رقمیں دبئی ،برطانیہ سے بھجوا رہے تھے .
اُنہوں نے دبئی ،برطانیہ کیا جانا ،ان کے تو پاسپورٹ بھی نہیں بنے ہوئے تھے ،وہ ٹی ٹی تحقیقات میں نفسانفسی کا یہ عالم کہ باپ بیٹے کو نہیں پہچان رہا ، بیٹا باپ کو پہچاننے سے انکاری، خاوند کہہ رہا میں اپنی اہلیہ کا ذمہ دار نہیں جبکہ بیٹا کہہ رہا ، والدہ کا والدہ سے پوچھیں ،یہ ٹی ٹی کیس ایسے ثبوتوں والا ، ایک جھلک،محبوب پھیری والا جو پھیر ی لگاکر اپنے بچوں کا پیٹ پالے ، وہ 14دسمبر 2007کو ایک لاکھ 27ہزار ڈالر بطور سرمایہ کاری نصرت شہباز کے اکاؤنٹ میں بھجوائے ، محبوب پھیری والا 3اپریل 2008کو سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں سوا لاکھ ڈالر بھجوائے اوروہ منظور پاپڑ فروش جو27جولائی 2008کو سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ 86ہزار ڈالر بھجوائے ،کتنے امیر ہیں اپنے پاپڑ فروش ،پھیری والے بھی ،یہاں یاد آرہا، جب پانامہ لیکس ہوئیں ، نوا زخاندان کا نام آیا، کچھ صحافیوں کے موبائلوں پرسلمان شہبازکا پیغام آیا ،خدا کا شکر ہم محفوظ ، مطلب ہمارانام پانامہ لیکس میں نہیں ، 3سال بعد پتا چلا ،نوا زخاندان اگر سیر تو شہبا ز خاندان سواسیر، ارے چھوڑیئے، رہنے دیجئے.
مٹی پاؤ،یہ مبینہ کہا نیاں ، بلکہ جھوٹی کہانیاں، میں معذرت خواہ ، یہ جھوٹی کہانیاں سنانے بیٹھ گیا، سچ تو یہ کہ شہباز شریف ، حمزہ شہباز بری ہوچکے ،مریم نواز لندن ،اسحق ڈار پاکستان آچکے،نیب ختم ہوچکا، احتساب گالی بن چکااور سچ تو یہ کہ دامن بھی صاف ،خزانہ بھی صاف۔