سندھ پولیس نے جرائم میں کمی لانے کے لیے تلاش ایپ متعارف کروادی، جعلی اہلکار پکڑے جائیں گے جبکہ مطلوب ملزمان کی تصدیق کی جاسکے گی۔
اس سلسلے میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی انفارمیشن ٹیکنالوجی پرویز چانڈیو کا کہنا تھا کہ تلاش ایپ بنانے کا مقصد اسٹریٹ کرائم سے نبردآزما ہونا تھا، ناکہ بندی کے وقت کسی کو روکیں تو اتنا وقت نہیں ہوتا کہ اس کی مکمل تفتیش کی جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ 70 ملین ریکارڈ ایک ڈیوائس سے ایکسیس ہوسکے گا، پاکستان میں ایسی ایپ اب تک کسی کے پاس نہیں ہے۔
ڈی آئی جی پرویز چانڈیو کے مطابق یہ ڈیوائس موو ایبل ہے اور کیری کرنا آسان ہے، ہر کوئی اس کا استعمال نہیں کرسکے گا، بائیو میٹرک کے ذریعے ہی استعمال کیا جاسکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ نادرا سمیت دیگر ڈیٹا اس ڈیوائس سے ایکسیس کیا جاسکے گا، کسی بھی ڈیوائس کو جی پی ایس سے ٹریک بھی کیا جاسکے گا۔
پولیس ملازمین کا ریکارڈ بھی موجود ہے جس سے جعلی اہلکار پکڑے جائیں گے، لاش کی فنگر پرنٹس سے بھی شناخت ہو سکیں گے۔
پرویز چانڈیو کے مطابق مطلوب ملزمان کی تصدیق کی جاسکے گی، گاڑی کی جعلی نمبر پلیٹ بھی اس ڈیوائس سے چیک کی جاسکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ڈیوائس سے جعلی لائسنس بھی پکڑا جاسکے گا، جبکہ ملزم کی ضمانت ہوچکی ہے یا نہیں اس سے پتہ لگایا جاسکے گا۔