• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت کی عمران خان کا لانگ مارچ فوری روکنے کی استدعا مسترد

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی عمران خان کا لانگ مارچ فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت کی عمران خان کا لانگ مارچ فوری روکنے کی استدعا کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

 چیف جسٹس آف پاکستان نے حکومت کو عمران خان سے مذاکرات کا مشورہ دے دیا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ سیاسی معاملات میں عدالتوں کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے،، حکومت خود اقدامات کرے، پارلیمنٹ اصل فورم ہے، احتجاج عمران خان کی سیاسی حکمت عملی ہے، ہم اسے نہ اچھا کہہ سکتے ہیں اور نہ بُرا، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی کسی کواجازت نہیں دی جاسکتی، حکومت کے پاس قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ بہتر ہوگا لانگ مارچ روکنے کی درخواست واپس لے لیں ورنہ اس کے قانونی اثرات ہوں گے، حکومت سے ہدایات لینے کیلئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وقت مانگ لیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ حکومت کے پاس قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے، حفاظتی اقدامات کرنا حکومت کا کام ہے، وہ کرے، عدالت صرف چاہتی تھی کوئی ظالمانہ اقدام نہ کیا جائے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ عمران خان کا لانگ مارچ روکنے کی درخواست اب مؤثر ہو گئی کیونکہ وہ دوبارہ آ رہے ہیں، جسٹس یحیٰ آفریدی نے پہلے ہی فیصلے میں کہا تھا عدالت سے آپ یہ کیا مانگنے آگئے ہیں؟ عدالت ایگزیکٹو نہیں ہے نہ بننا چاہتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر قانون واضح ہے، سیاسی معاملات میں عدالتوں کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے، ہم صرف یہ دیکھ سکتے ہیں قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی نہ ہو، حکومت خود اقدامات کرے، پارلیمنٹ اصل فورم ہے۔

چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ احتجاج عمران خان کی سیاسی حکمت عملی ہے، ہم اسے اچھا کہہ سکتے ہیں نہ برا، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی، ہم نے اپنے فیصلے میں کہا تھا عدم اعتماد کی موجودگی میں اسمبلی تحلیل نہیں ہو سکتی، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیرآئینی کے بعد جو کچھ ہوا وہ سیاسی عمل ہے، سپریم کورٹ اپنے قلم کو چھڑی کے طور پر استعمال نہیں کر سکتی۔

قومی خبریں سے مزید