وزیراعظم شہباز شریف کے عوامی جمہوریہ چین کے دوروزہ دورے میں چینی صدر شی جن پنگ، وزیراعظم لی کی چیانگ، نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین لی ژان شو سمیت اہم قائدین اور چینی کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں بلاشبہ مفید رہیں اور بعد ازاں جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ سے دونوں ملکوں کے عوام اور دنیا کو پیغام ملا کہ اسلام آباد اور بیجنگ کی سدا بہارتزویراتی شراکت داری بڑھتی اور وسعت پذیر ہوتی رہے گی۔ وزیراعظم آفس کے مطابق چین نے پاکستان کے معاشی استحکام اور تزویراتی منصوبوں کی حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے جن میں چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور میں توسیع، مین لائن ون (ایم ایل ون) ریل ٹریک شامل ہے اس کے علاوہ سیلاب زدگان کی امداد کے لئے اضافی 50کروڑ یو آن کا پیکیج بھی دیا گیا ہے۔ مذکورہ یقین دہانیاں بدھ کے روز صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کی چیانگ کی بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں وزیراعظم پاکستان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں میں کرائی گئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی 20ویں مرکزی کمیٹی کا دوبارہ جنرل سیکرٹری منتخب ہونے پر صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دی۔ دونوں رہنمائوں نے علاقائی، بین الاقوامی عالمی اور ماحولیاتی صورت حال سمیت وسیع موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے اس امر پر اتفاق کیا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان علاقائی سلامتی اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیگا۔ اس نکتے پر بھی ہم آہنگی پائی گئی کہ سی پیک کی افغانستان تک توسیع سے علاقائی رابطوں کے اقدامات کو تقویت ملے گی۔ اہم ملاقاتوں پر مبنی وزیراعظم شہباز شریف کی دو روزہ سرگرمیوں کا خلاصہ ان الفاظ میں بیان کیا جا سکتا ہے کہ چینی صدر نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے اور پاکستانی عوام کو جلد اپنے دوست ملک کے رہنما کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوگا۔ بیجنگ اور اسلام آباد نے سی پیک کو وسعت دینے، کثیر جہتی تعاون بڑھانے، اسٹرٹیجک شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ ایم ایم ون، کراچی سرکلر ریلوے شروع کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ چین کی بڑی کمپنیوں نے سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے۔ ان کی دلچسپی مشترکہ منصوبوں بالخصوص شمسی توانائی اور انفرا اسٹرکچر پراجیکٹس میں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چینی شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان کا عزم ہے کہ بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی راہ میںکوئی رکاوٹ نہیں آنے دی جائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی پاکستان واپسی سے قبل ای کامرس، ڈیجیٹل معیشت، زرعی مصنوعات کی برآمد، مالیاتی تعاون، ثقافتی املاک کے تحفظ، انفرا اسٹرکچر، سیلاب سے نجات، آفات کے بعد تعمیرنو کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کا احاطہ کرتے ہوئے متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔دورے کے حوالے سے متعلق جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ کے بموجب دونوں ملکوں کی قیادت نے سی پیک اور پاک چین دوستی کے خلاف ہر طرح کے خطرات اور عزائم کو ناکام بنانے اور زراعت، کانکنی، آئی ٹی، سماجی و اقتصادی ترقی کے شعبوں میں تعاون، صحت، صنعت، ڈیجیٹل و گرین کوریڈورز قائم کرنے سمیت دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا جبکہ پاکستان نے ملک میں تمام چینی عملے، منصوبوں اور اداروں کی تحفظ کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان کا یہ دورہ بیحد اہمیت کا حامل ہے۔اس میں کئے گئے فیصلے پاکستان اور چین دونوں کے لئے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ مذکورہ دورے کے نتیجے میں سی پیک منصوبے پر کام کی رفتار تیز ہوتی نظر آئے گی اور نئے پراجیکٹس کے ثمرآور نتائج جلد سامنے آئیں گے۔